اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس، جسٹس سرفراز ڈوگر کون ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر آنے والے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سپریم کورٹ تعیناتی کے بعد قائم مقام چیف جسٹس کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ لیکن اِسلام آباد ہائیکورٹ کی آفیشل ویب سائٹ پر تاحال جسٹس ڈوگر کی نہ تو تاریخِ تعیناتی کا ذکر ہے اور نہ ہی اُن کے پروفائل کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ وزارت قانون کی جانب سے گزشتہ رات جسٹس سرفراز ڈوگر کی قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ جسٹس سرفراز ڈوگر کی اِسلام آباد ہائیکورٹ تعیناتی کے خلاف نہ صرف اِسلام آباد بار کونسل نے احتجاج کیا بلکہ اِس ہائیکورٹ کے 5 جج صاحبان نے سابق چیف جسٹس عامر فاروق کے سامنے سنیارٹی کے ایشو کو لے کر ایک ریپریزنٹیشن بھی فائل کی جو مسترد کردی گئی۔
مزید پڑھیں: جسٹس سرفراز ڈوگر نے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی ذمہ داریاں سنبھال لیں
بظاہر جسٹس ڈوگر کے چیف جسٹس بننے کی راہ میں رکاوٹیں دور ہو گئیں۔ اِسلام آباد ہائیکورٹ کے 4 جج صاحبان نے ٹرانسفر کے ذریعے تعینات ہونے والے ججز کے بارے میں سوال اُٹھایا تھا کہ اِس سے اُن کی سنیارٹی متاثر ہو گی۔ لیکن جسٹس سرفراز ڈوگر کا بطور ایکٹنگ چیف جسٹس نوٹیفیکیشن جاری ہو گیا ہے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر آصف علی زرداری اُن سے حلف لیں گے۔
56 سالہ جسٹس سرفراز ڈوگر کو صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے یکم فروری 2025 کو بذریعہ ٹرانسفر اِسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات کیا۔ اُن کے ساتھ سندھ ہائیکورٹ سے جسٹس خادم حسین سومرو اور بلوچستان ہائیکورٹ سے جسٹس محمد آصف کو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کیا گیا۔
جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر 8 جون 2015 سے لاہور ہائیکورٹ میں بطور جج خدمات سرانجام دے رہے تھے جبکہ یکم فروری کو اُنہیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات کیا گیا۔ وہ جج بننے سے قبل بطور وکیل خدمات انجام دے رہے تھے۔
جسٹس ڈوگر سے متعلق اہم واقعات اور فیصلےگزشتہ برس 8 فروری انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن اور لاہور ہائیکورٹ میں انتخابی عذرداریوں پر فیصلے کرنے کے لئے الیکشن ٹربیونلز کا معاملہ خاصے تناؤ کا شکار ہوا۔ 21 فروری 2024 کو لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی یہ ڈیمانڈ مسترد کر دی تھی کہ الیکشن ٹربیونل کے لئے 9 ججز دئیے جائیں۔ اِس کے مقابلے میں لاہور ہائی کورٹ نے دو ججز کے نام دئیے جن میں جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس سلطان تنویر احمد شامل تھے۔
اسلامیہ یونیورسٹی اِسکینڈل11 جنوری 2024 کو جسٹس سرفراز ڈوگر نے بطور تحقیقاتی ٹربیونل اِسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے طلباء اور اساتذہ کو جنسی ہراسانی اور منشیات کے استعمال سے متعلق الزامات سے بری کرتے ہوئے اِس اسکینڈل کی ذمے داری یوٹیوبرز پر عائد کی۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایک اور فیصلہ، سینیارٹی تبدیل کرنے کے خلاف 5 ججوں کی ریپریزنٹیشن مسترد
پولیس کی نااہلی کی وجہ سے عدالتیں بدنام ہوتی ہیں6 اپریل 2021 کو جسٹس ڈوگر نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ پولیس عدالتی احکامات کو نظر انداز کر کے قانون پر عمل درآمد نہیں کرتی اور سارا الزام عدالتوں پر آتا ہے۔
شہباز شریف کی ضمانت منظور کی15 اپریل 2021 کو عمران خان کے دورِ حکومت میں جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد گھرال پر مشتعل بینچ نے اُس وقت کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت منظور کی تھی۔ شہباز شریف اُس وقت آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کے مقدمے میں نیب کے پاس گرفتار تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر ا سلام ا باد ہائیکورٹ اسلام ا باد ہائیکورٹ قائم مقام چیف جسٹس جسٹس سرفراز ڈوگر ہائیکورٹ میں ہائیکورٹ کے جسٹس ڈوگر ڈوگر نے
پڑھیں:
چیف جسٹس پاکستان کا سینیارٹی پر مؤقف، جسٹس ڈوگر کی مجوزہ تقرری پر بے یقینی
اسلام آباد:سینیارٹی سے متعلق 4 ججوں کے موقف کی چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی جانب سے توثیق کے بعد جسٹس سرفراز ڈوگر کی بطور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ تقرری بے یقینی کا شکار ہو گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5ججوں کے مطابق جسٹس ڈوگر کی بطور جج حلف برداری کے بعد ان کی سینیارٹی کا تعین حلف کی تاریخ کی بنیاد پر ہونا چاہیے، اس لیے سینیارٹی میں پہلے حلف اٹھانے والے ججوں سے جونیئر ہوں گے۔
سپریم کورٹ کو4 سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ چیف جسٹس کے نام خط میں سینیارٹی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججوں کے موقف کی تائید کر چکے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں چیف جسٹس آفریدی نے کہا کہ وہ اصولی طور پر سنیارٹی سے متعلق چاروں سینئر ججوں کے موقف سے اتفاق کرتے ہیں۔ تاہم سنیارٹی کا فیصلہ جوڈیشل فورم نے کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق رواؓں ماہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں دو ارکان جسٹس جمال مندوخیل اور پاکستان بار کونسل کے رکن اختر حسین نے بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی سنیارٹی کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا تھا، انہوں نے جسٹس عامر فاروق کی سپریم کورٹ میں تعیناتی سے بھی اختلاف کیا۔
15 رکنی جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اگلے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کرے گا، جس کیلئے 8 ووٹ درکار ہوں گے، حکومت کے اب تک چھ ووٹ ہیں، حکومت کے ہر اقدام کی تائید کرنیوالے جسٹس امین الدین خان اگر نامزد حکومتی امیدوار کی توثیق کرتے ہیں تب بھی ایک مزید ووٹ کی ضرورت ہو گی۔
اسلام آباد بار کونسل کے نمائندے ذوالفقار عباسی کا ووٹ جسٹس ڈوگر کو ملنے کا امکان نہیں۔ ایک سینئر وکیل کے مطابق جسٹس ڈوگر کو اسلام آبادہائیکورٹ لانیوالی حکومت ہر قیمت پر ان کی بطور چیف جسٹس تقرری یقینی بنانے کی کوشش کرے گی۔