پنجاب میں بھکاری مافیا ’چیفس‘ کے گرد شکنجہ مزید سخت
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
حکومت پنجاب نے بھکاری مافیا کے چیفس کے گرد شکنجہ سخت کرنے کا بندوست کر لیا۔
انسداد گداگری کے قانون میں ترامیم پنجاب اسمبلی میں پیش کر دی گئیں۔ نئے قانون کے تحت پنجاب میں بھیک منگوانا ناقابل ضمانت جرم قرار دیا گیا۔
پنجاب اسمبلی کی سپیشل کمیٹی برائے داخلہ The Punjab Vagrancy Ordinance 1958 میں اہم ترامیم کا جائزہ لے گی۔
کسی ایک شخص سے بھیک منگوانے والے سرغنہ کو 3 سال قید اور 3 لاکھ جرمانہ یا دونوں ہوں گے۔ جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 6 ماہ قید کی سزا ہوگی۔
ایک سے زائد افراد سے بھیک منگوانے والے کو 3 سے 5 سال قید اور 5 لاکھ تک جرمانہ یا دونوں ہوں گے۔ بچوں سے بھیک منگوانے والے سرغنہ کو 5 سے 7 سال قید اور 7 لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔ جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 1 سال قید کی سزا ہوگی۔
کسی بچے یا بڑے کو جبری معذور کر کے بھیک منگوانے والے کو 7 سے 10 سال قید اور 20 لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔ جرمانے کی عدم ادائیگی پر گینگ کے سرغنہ کو مزید 2 سال قید کی سزا ہو گی۔
ایک بار سزا پانے والا شخص اگر جرم دہرائے گا تو آرڈیننس میں دی گئی سزا سے دوگنی سزا اور جرمانہ ہوگا۔
حکومت پنجاب نے پیشہ ور بھکاریوں اور مافیا چیفس کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کے لیے قانون میں ترامیم پیش کیں۔ صوبائی کابینہ انسداد گداگری کے قانون میں ترامیم کو پہلے ہی منظور کر چکی ہے۔ سزاؤں اور جرمانے میں کئی گنا اضافہ بھکاری مافیا کی حوصلہ شکنی کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھکاری پنجاب قانون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھکاری سال قید اور
پڑھیں:
خاتون بینک منیجر کو ہراساں کرنے کا الزام، انٹرن کو 5لاکھ روپے جرمانہ
اسلام آباد:وفاقی محتسب انسداد ہراسیت نے خاتون بینک منیجر کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہونے پر انٹرن سعود الرحمٰن پر 5 لاکھ جرمانہ عائد کر دیا۔
ترجمان کے مطابق محکمے نے جرمانے کی رقم میں سے 4 لاکھ 50 ہزار درخواست گزار ناہید صغیر کو ادا کرنے کا حکم دیا۔
سال 2017 میں سعود الرحمٰن نامی شخص کی بینک میں انٹرن شپ ہوئی تھی، سعود الرحمٰن پر خاتون بینک منیجر کو ہراساں کرنے کا الزام تھا۔
انٹرن سعود الرحمٰن مختلف ڈیجیٹل طریقوں سے ہراساں کرتا رہا۔ واٹس ایپ میسجز، ویڈیوز اور ایف آئی اے رپورٹ کے ذریعے ملزم پر الزام ثابت ہوا۔
برانچ منیجر ناہید صغیر نے ہراساں کرنے کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔