صدر طیب اردوان اوروزیراعظم شہباز شریف کی پریس کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
ترکیہ کے صدر طیب اردوان کا دورہ پاکستان جاری ہے، ترکیہ کے صدر کی وزیراعظم ہائوس آمد ہوئی، وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور صدر طیب اردوان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کوترکیہ کے صدر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں،امید ہے کہ آپکا دورہ پاکستان بہت مفید ثابت ہوگا، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان برادرانہ تعلقات قائم ہیں،دونوں قوموں کے تعلقات صدیوں پر محیط ہیں، صدر طیب اردوان نے سیلاب کے دوران تعاون سے پاکستانی عوام کے دل جیت لیے۔وزیراعظم نے کہا کہ ترک صدر نے مشکل گھڑی میں پاکستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، سیلاب کے دوران صدر طیب اردوان نے پاکستان کی فراخدلی سے امداد کی، پاکستان اور ترکیہ کے مابین پائیدار شراکت داری کو مزید فروغ مل رہا ہے،دونوں ممالک کے مابین برادرانہ تعلقات نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں،غزہ پر ہمارا موقف بڑا واضح ہے۔وزیراعظم شہبازشریف کا مزید کہنا تھا کہ ترکیہ نے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کے موقف کی حمایت کی، پاکستان قبرض معاملے پر ہمیشہ ترکیہ کے موقف کی حمایت کرتا رہے گا، پاکستان سکیورٹی فورسز دہشت گردی کیخلاف نبرد آزما ہیں،ملاقات میں تجارت سمیت متعدد مختلف امور زیر بحث آئے، دہشتگرد مذموم عزائم کیلئے افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں۔ترک صدر رجب طیب اردوان کا بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے، پاکستان آ کر دلی مسرت ہوئی،قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ ہمارے بھی ہیرو ہیں،دونوں ممالک کے درمیان مضبوط برادرانہ تعلقات ہیں،باہمی تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے، 24معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر اتفاق ہوا،صدر آصف زرداری سے ملاقات میں تجارتی امور پر گفتگو ہوئی، اپنے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہے ہیں۔ترک صدر نے کہا کہ دونوں ملکوں میں 5ارب ڈالر کے تجارتی حجم پر بات چیت ہوئی،دفاع اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر گفتگو ہوئی، وزیراعظم شہبازشریف نے ترکیہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف بڑی قربانیاں دی ہیں، دونوں ملکوں کے عوام کے مابین گہرے تعلقات ہیں،دہشتگردی میں شہید ہونیوالوں کے اہلخانہ سے تعزیت کرتے ہیں۔ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہم دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی مکمل حمایت کرتے ہیں،مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، ترکیہ معارف فاؤنڈیشن کے سکولوں کا پاکستان کے تعلیمی شعبے میں اہم کردارہوگا،دونوں ممالک تعلقات کومزید مستحکم کرنے کیلئے کام کرتے رہیں گے،قبرص معاملے پر پاکستانی حمایت بہت اہمیت رکھتی ہے،ہر فورم پر پاکستان کے ہمراہ فلسطین کیلئے آواز بلند کی،فلسطینی بہن بھائیوں کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے،آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے ملکر کوششیں جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
’پاکستان میں ایمان، اتحاد اور نظم و ضبط کا عملی مظاہرہ دیکھا‘، امریکی اراکین کانگریس نے دورہ پاکستان کو کامیاب اور مثبت قرار دیدیا
پاکستان کے دورے پر آئے امریکی اراکینِ کانگریس نے اپنے حالیہ دورے کو کامیاب، مثبت اور مستقبل کے لیے نہایت اہم قرار دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
دورے کے دوران امریکی وفد نے پاکستان کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں جنہیں دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تعاون کے فروغ کی جانب اہم قدم قرار دیا گیا۔
رکنِ کانگریس جیک وارن برگ مین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی اہمیت مسلمہ ہے، ان کی اہمیت کو مستقبل میں کسی صورت کم نہیں سمجھا جا سکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان جاری شراکت داری نہ صرف ان کے لیے بلکہ دنیا کے دیگر ترقی پذیر خطوں کے لیے بھی سودمند ثابت ہو گی۔
جیک برگ مین نے بتایا کہ ان کی ٹیم پاکستان میں مخصوص شعبہ جات میں کام کر رہی ہے، خصوصاً معدنیات کے شعبے میں شراکت داری کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ’یہ اقدامات ایسی مضبوط صنعتوں کی بنیاد رکھیں گے جو پاکستان سمیت پوری دنیا کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ کان کنی کے جدید طریقے اور نئی مصنوعات پیداوار کے مستقبل کے لیے نہایت اہم ہیں۔
برگ مین نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اس بنیاد پر استوار ہیں کہ دونوں ممالک آزادی اور خودمختاری پر یقین رکھتے ہیں، اور یہی اشتراک دونوں کو قریب لاتا ہے۔
کانگریس مین تھامس رچرڈ سوازی نے اپنی گفتگو کا آغاز ”السلام علیکم“ اور ”شکریہ“ کے الفاظ سے کیا۔
انہوں نے کہا، ’پاکستان کا دورہ شاندار رہا، ہم پاکستانیوں کی گرمجوش میزبانی کے شکر گزار ہیں۔‘
تھامس سوازی نے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی تارکینِ وطن ہمارے لیے ایک سفیر کی حیثیت رکھتے ہیں، جنہوں نے ہماری سرزمین پر نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستانیوں میں بے شمار خوبیاں ہیں، یہ لوگ محنتی، تعلیم یافتہ اور خاندانی اقدار کے حامل ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک معاشی سلامتی کے لیے مل کر کام کریں گے اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیں گے۔
کانگریس مین جوناتھن لوتھر جیکسن نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے پاکستان میں ایمان، اتحاد اور نظم و ضبط کا عملی مظاہرہ دیکھا۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مشترکہ تاریخ اور باہمی اعتماد کی بنیاد پر تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کا یہ ایک سنہری موقع ہے۔
جوناتھن جیکسن نے پاکستان کے مذہبی مقامات کا دورہ کرنے اور اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں کو یادگار قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے تعلقات کو وسعت دینے اور ملک کی کامیابیوں کے لیے پُرعزم ہیں۔ ’مجھے یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل نہایت روشن ہے۔‘
دورے کے اختتام پر امریکی وفد نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دے گا اور باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔
Post Views: 1