واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 فروری ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیرپوٹن سے رابط کیا ہے اور یوکرین کے بارے میں تین سال سے جاری امریکی پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے ر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے.
(جاری ہے)
یہ پیش رفت روس کی جانب سے امریکی شہری مارک فوگل کی رہا ئی کے بعد عمل میں آئی ہے جسے ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرین تنازعہ کے تناظر میں ایک خوفناک جنگ کے خاتمے کی جانب درست سمت میں آگے بڑھنے کی علامت قرار دیا ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے اور پوٹن نے فون پر طویل بات چیت کی جس میں انہوں نے تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے مل کر بہت قریب سے کام کرنے کا عزم کیا ہے اور ایک دوسرے کو اپنے ملک کے دورے کی دعوت بھی دی.
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایاکہ وہ یوکرین امن مذاکرات کے لیے سعودی عرب میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کریں گے یہ پیش رفت دونوں راہنماﺅں کے درمیان فون پر گفتگو کے بعد سامنے آئی ہے روس نے کہا ہے کہ یہ کال تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی جس کے دوران دونوں راہنماﺅں نے اتفاق کیا کہ ایک ساتھ کام کرنے کا وقت آ گیا ہے اور صدر پوتن نے ٹرمپ کو ماسکو آنے کی دعوت دی ہے.
ٹرمپ نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ یہ سب مستقبل بعید میں نہیں ہو گا انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جنہوں نے اس ہفتے روس اور امریکہ کے قیدیوں کے تبادلے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا بھی اس ملاقات میں شامل ہوں گے ٹرمپ کی وائٹ ہاﺅس واپسی کے بعد اپنے پہلے تصدیق شدہ رابطے میں امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے روسی ہم منصب کے ساتھ طویل اور انتہائی نتیجہ خیز بات چیت کی ہے.
ٹرمپ نے اوول آفس میں صدرپوٹن سے ملنے کے منصوبوں کے بارے میں بتایا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ یہاں آئیں گے اور میں وہاں جاﺅں گا اور ہم شاید پہلی بار سعودی عرب میں ملنے جا رہے ہیںامریکی صدر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم’ ’ٹرتھ سوشل“ پر بتایا کہ ہم دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ روس یوکرین جنگ میں ہونے والی لاکھوں اموات کو روکنا چاہتے ہیں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے اور پوٹن نے باہمی قریبی تعاون پر اتفاق کیا ہے جس میں ایک دوسرے کے ممالک کا دورہ شامل ہے اور یوکرین پر فوری طور پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے اپنی ٹیموں کو کام پر لگانے کا فیصلہ کیا ہے بعد ازاں ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی سے بھی بات کی زیلنسکی نے کہا کہ ان کی ٹرمپ سے بامعنی گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے صدرپوٹن سے ہونے والی بات چیت کی تفصیلات بھی شیئر کیں.
صدرٹرمپ کا کہنا تھا کہ زیلنسکی بھی پوٹن کی طرح امن چاہتے ہیں یوکرین کے صدارتی دفتر کے سربراہ آندری یرماک نے کہا کہ زیلنسکی اور ٹرمپ نے اتفاق کیا کہ دونوں جانب سے اعلیٰ سطحی وفود کو فوری طور پر کام پر لگایا جائے جو روزانہ کی بنیاد پر مذاکرات کا عمل شروع کریں گے زیلنسکی اور ان کے حکام ان مذاکرات میں شامل امریکی وفد سے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں ملاقات کریں گے کانفرنس میں امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیرخارجہ مارکوروبیو بھی شرکت کررہے ہیں امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے یورپی راہنماﺅں کو بتایا کہ یوکرین کا 2014 سے پہلے والی سرحدوں پر واپسی کا خواب غیر حقیقی ہے اور نیٹو میں شمولیت کی خواہش بھی ممکن نہیں یہ دونوں مطالبات ماسکو کے کلیدی مطالبات میں شامل ہیں.
ٹرمپ نے زیلنسکی کو مذاکرات سے باہر رکھنے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن روس کی شرائط نہیں مان رہا دوسری جانب یوکرین کے اعلی اہلکار یرماک نے کہا کہ یوکرین کی آزادی، علاقائی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا یوکرین نے امریکہ سے سخت سکیورٹی ضمانتوں کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ٹرمپ نے کیف کو فوجی امداد کے بدلے اس کے نایاب معدنی وسائل پر معاہدے کی تجویز دی ہے .
یوکرینی صدرزیلنسکی جمعہ کے روزامریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو سے میونخ میں ملاقات کریں گے جبکہ گزشتہ روز انہوں نے امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ سے کیف میں ملاقات کی کریملن کے بیان میں کہا گیا کہ صدرپوٹن اور ٹرمپ کے درمیان مذاکرات کے ذریعے طویل المدتی تصفیہ ممکن ہے لیکن ماسکو نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ تنازعے کے بنیادی اسباب پر توجہ دینا چاہتا ہے جنہیں وہ یوکرین پر مغربی اثر و رسوخ کا نتیجہ قرار دیتا ہے اس ہفتے امریکہ اور روس کے درمیان کچھ مثبت اشارے بھی ملے جب ماسکو نے امریکی شہری مارک فوگل کو رہا کیا جبکہ واشنگٹن نے روسی کرپٹو کرنسی مافیا کے سرغنہ الیگزینڈر وینک کو آزاد کیا.
صدرٹرمپ”ٹرتھ سوشل“ پر پیغام میں روسی صدر کی تعریف کی اور کہا کہ پوٹن نے میرے مضبوط انتخابی نعرے ”کامن سینس“ کو بھی دہرایا جبکہ میں نے فوگل کی رہائی پر ان کا شکریہ ادا کیااس سے قبل امریکہ کے وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہاتھا کہ واشنگٹن روس کے ساتھ کسی بھی امن معاہدے کے تحت یوکرین میں اپنی فوج نہیں بھیجے گا ان کا کہنا تھا کہ کیف کے روس کے قبضے میں جانے والی اپنی زمین کو دوبارہ حاصل کرنا یا نیٹو میں شامل ہونا حقیقت پسندانہ مقاصد نہیں ہیں برسلز میں یوکرین کے حامیوں کے ایک اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے ہیگستھ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو یوکرین کے لیے اپنی حمایت اور اپنے دفاعی اخراجات، دونوں میں اضافہ کرنا ہو گا ان کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح ہو کہ کسی بھی حفاظتی ضمانت کے حصے کے طور پر یوکرین میں امریکی فوجیوں کو تعینات نہیں کیا جائے گا ہیگستھ کا کہنا تھا کہ نیٹو کے ارکان کو اپنے دفاعی اخراجات کو اپنی قومی معیشتوں کے 5 فی صد تک بڑھانا چاہیے جب کہ اس وقت تک نیٹو کا کوئی بھی رکن اپنے دفاع پر اتنے فنڈز مختص نہیں کر رہا ہیگستھ کے برسلز میں دو روزہ مذاکرات اعلیٰ امریکی عہدے داروں کے یورپی دورہ کا حصہ ہیں جس کا اختتام جمعے کے روز میونخ میں ہونے والی سیکیورٹی کانفرنس میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کی یوکرین کے صدر زیلنسکی سے ملاقات پر ہو گا.
پینٹاگان کے سربراہ نے یہ واضح پیغام دیا کہ واشنگٹن اپنے اتحادیوں سے مزید کچھ کرنے کی توقع رکھتا ہے ہیگستھ نے کہا کہ یورپ کی سلامتی کا تحفظ لازمی طور پر نیٹو کے یورپی ارکان کو کرنا چاہیے اور مستقبل میں یوکرین کی ہتھیاروں اور دوسری امداد کا بڑا حصہ یورپ کو فراہم کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ واشنگٹن ٹرانس اٹلانٹک اتحاد میں اس بوجھ کو جسے وہ غیر متوازن سمجھتا ہے قبول نہیں کرے گا امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ امریکہ نیٹو اتحاد اور یورپ کے ساتھ دفاعی شراکت داری کے لیے پرعزم ہے لیکن واشنگٹن ایسے غیر متوازن تعلقات کو مزید برداشت نہیں کرے گا جو انحصار کرنے کو تقویت دیتے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
صدر ڈونلڈ ٹرمپ
کا کہنا تھا کہ
امریکی صدر
اتفاق کیا
کرتے ہوئے
یوکرین کے
نے کہا کہ
کہا کہ ان
انہوں نے
کریں گے
پوٹن نے
پوٹن سے
بات چیت
کے لیے
کیا ہے
ہے اور
پڑھیں:
ٹرمپ کا یوکرین سے امریکی امداد کے بدلے قیمتی معدنیات کا مطالبہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ یوکرین کو اگر روس کیخلاف امداد چاہیے تو اب اسے امریکا کو نایاب زمینی معدنیات کی صورت میں ادائیگی کرنا ہوگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ روس کیخلاف 300 بلین ڈالرز کی سپورٹ کے بدلے یوکرین سے ادائیگی چاہتے ہیں جو نایاب زمینی معدنیات کی صورت میں ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یوکرین کو بتا رہے ہیں کہ ان کے پاس بہت قیمتی نایاب زمینی معدنیات ہیں۔ ہم یوکرین کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں وہ ہماری امداد کو اپنی نایاب معدنیات اور دیگر چیزوں کو فراہم کرکے یقینی بنائے گا۔
تاہم یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ آیا ٹرمپ ہر قسم کی مخصوص معدنیات کیلئے ’نایاب‘ کی اصطلاح استعمال کر رہے ہیں یا صرف نایاب زمینی معدنیات کے لیے۔
نایاب زمینی معدنیات 17 دھاتوں کا ایک گروپ ہے جو مقناطیس بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں جو الیکٹرک گاڑیوں، سیل فونز اور دیگر الیکٹرانکس میں توانائی کو حرکت میں بدل دیتے ہیں۔ ان معدنیات کا کوئی معروف متبادل نہیں ہے۔