اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 فروری ۔2025 )انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے گریٹر تھل کینال کے معاملے پر سندھ حکومت کی مشترکہ مفادات کی کونسل میں بھیجی گئی سمری کا جواب دیتے ہوئے پنجاب حکومت کے موقف کی حمایت کردی ہے سندھ کی جانب سے مشترکہ مفادات کی کونسل میں بھیجی گئی سمری پر ارسا نے ہر پیرا کا جواب دے دیا.

(جاری ہے)

جواب میں کہا گیا ہے کہ پنجاب نے چشمہ جہلم لنک کینال سے گریٹر تھل کینال نکالی ہے جو 17 لاکھ 39 ہزار ایکڑ زمین کو سیراب کرے گی انگریزی جریدے کے مطابق جواب میں کہا گیا ہے کہ گریٹر تھل کینال فیز ایک پر 2001 میں کام شروع ہوا جس سے 8500 کیوسکس پانی کا اخراج ڈیزائن کیا گیا تھا ارسا کے مطابق 1991 کے پانی کے معاہدے کے تحت 5900 کیوسکس پانی کی منظوری دی گئی تھی جبکہ گریٹر تھل کینال کی اصل ضرورت 2.497 ملین ایکڑ فٹ ہے جس سے خوشاب ، بکھر ، لیہ اور جھنگ کی زمینیں آباد ہوں گی سندھ بھر کے احتجاج کو پس پشت ڈال کر ارسا کے 3 ممبران نے اس منصوبے کی حمایت اور 2 ممبران نے مخالفت کی اور سندھ اسمبلی نے 28 فروری 2023 کو متفقہ طور پر گریٹر تھل کینال کے خلاف قرارداد منظور کی تھی.

ارسا نے جواب میں لکھا کہ 1991 کے معاہدے میں سندھ نے گریٹر تھل کینال کو دیے گئے پانی پر اعتراض نہیں کیا تھا سندھ اسمبلی کی قرارداد اور سندھ بھر میں احتجاج پر ارسا نے نو کمنٹس لکھ دیا واضح رہے کہ حکومت سندھ نے پنجاب میں 200 ارب روپے سے زائد کے نئے آبپاشی منصوبے کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا. گرین پاکستان انیشی ایٹو پلان میں چولستان فلڈ فیڈر کینال،گریٹر تھل کینال (جی ٹی سی)، کچھی کینال کی تعمیر، رینی کینال کی تعمیر، تھر کینال کی تعمیر اور چشمہ رائٹ بینک کینال کی تعمیر بھی شامل ہے سینٹرل ڈیویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ دفاعی تنصیبات کی منتقلی کی لاگت کے تخمینے میں 19.5 ارب روپے کی اضافی رقم 211 ارب روپے کے اعداد و شمار میں شامل نہیں کیا حکومت پنجاب نے تجویز دی کہ یہ اضافی لاگت وفاقی حکومت کی ذمے ہوگی.

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت سندھ نے ارسا کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کو پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ روکنے کے لیے باضابطہ سمری بھی جمع کرا دی تھی، مزید کہا کہ سی سی آئی کے فیصلے کا ابھی انتظار ہے، لہٰذا یہ منصوبہ سی سی آئی کی منظوری سے مشروط ہونا چاہیے محکمہ آبپاشی پنجاب کا موقف ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل سے پانی ذخیرہ کرنے کی موجودہ صلاحیت سے زیادہ اضافی پانی دستیاب ہوگا اس منصوبے کے لیے پنجاب کے سالانہ ترقیاتی منصوبے میں سے رواں مالی سال کے دوران 42.3 ارب روپے درکار ہوں گے اس کے بعد مالی سال 26-2025 میں 51 ارب روپے، 27-2026 میں 49 ارب روپے، 28-2027 میں 38 ارب روپے اور 29-2028 میں تقریباً 32 ارب روپے کی ضرورت ہوگی لیکن اس میں دفاعی حکام کی طرف سے اٹھائے گئے 19.5 ارب روپے کا مطالبہ شامل نہیں تھا.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کینال کی تعمیر مشترکہ مفادات ارب روپے

پڑھیں:

شہدائے سیہون کی 8ویں برسی، شیعہ علماء کونسل کے تحت درگاہ لعل شہباز قلندرؒ میں اجتماع

برسی کے اجتماع سے خطاب میں رہنماؤں نے کہا کہ سانحہ سیہون سمیت، کراچی، خیرپور، شہدادکوٹ، کوثری نوابشاه، ٹنڈو آدم، باده، شکارپور اور جیکب آباد کے واقعات کے حقائق منظر عام پر لائے جائیں اور ملوث دہشتگردوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے، عزاداری پر کسی قسم کی قدغن قابل قبول نہیں، کربلا کا تذکرہ رسول اللهؐ کی آلؑ کا تذکرہ ہے جس سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان سندھ کی جانب سے شہداء ملت جعفریہ و شہداء سیہون کی 8ویں برسی انتہائی عقیدت و احترام سے درگاہ لعل شہباز قلندرؒ گولڈن گیٹ سیہون شریف میں منائی گئی۔ شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ٹیلیفونک خطاب ایس یو سی کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کیا جبکہ علامہ شبیر حسن میثمی، علامہ سید اسد اقبال زیدی، علامہ سید محمد تقی نقوی، علامہ سید ارشاد حسین نقوی، علامہ محمد علی جروار، علامہ سید ناظر عباس تقوی، علامہ جعفر علی سبحانی اور دیگر نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں رہنماؤں نے کہا کہ درگاہیں امن کا پیغام دیتی ہیں، یہ کون عناصر تھے جن کو امن پسند نہیں آیا، سیہون سانحہ کو 8 سال گذر گئے ہیں مگر واقعے کے ذمہ داروں سے عوام بے خبر ہے، حکومت و انتظامیہ اپنی ذمہ داری ادا کرے، سانحہ سیہون سمیت، کراچی، خیرپور، شہدادکوٹ، کوثری نوابشاه، ٹنڈو آدم، باده، شکارپور اور جیکب آباد کے واقعات کے حقائق منظر عام پر لائے جائیں اور ملوث دہشتگردوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

رہنماؤں نے کہا کہ پاراچنار کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، کانوائے پر فائرنگ سے کئی بیگناہ شہری مارے گئے، حتیٰ کہ معصوم شیر خوار بچے بھی بیدردی سے قتل کئے گئے اور امدادی سامان خورد و نوش کی چیزیں پہنچانے میں مسائل درپیش ہیں، عوام تو اپنی جگہ انتظامیہ بھی غیر محفوظ ہے، بگن میں ظلم و بربریت کس نے کیا دہشتگردوں کے چہرے بے نقاب ہوگئے، ہمارا مطالبہ ہے پاراچنار میں فوری ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔ ہزاروں کی تعداد کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ عزاداری ہمارا آئینی حق ہے، لوکل سطح کی انتظامیہ ریکارڈ میں نہ ہونے کا بہانا بناکر مجالس و جلوس اور باالخصوص سبیلوں میں رکاوٹ ڈالتی ہے، محرم الحرام سے قبل ہوم سیکرٹری اور آئی جی سندھ کی جانب سے ایک ہدایات نامہ جاری ہوتا ہے جس کی بعض شقیں غیر آئینی ہیں، سمجھ سے بالاتر ہے پانی پلانا کس مذہب مکتب مسلک یا قانون میں جرم ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ عزاداری پر کسی قسم کی قدغن قابل قبول نہیں، کربلا کا تذکرہ رسول اللهؐ کی آلؑ کا تذکرہ ہے جس سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکمران مہنگائی بیروزگاری پر توجہ دیں، ملکی معشیت کو بہتر بنا کر عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے، سندھ کے بعض علاقوں، کشمور، کندھکوٹ، شکارپور، گھوٹکی، جیکب آباد اور دیگر علاقوں میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے، ڈکیتی چوری بھتہ خوری اغوا لوٹ مور کا بازار گرم ہے، وزیراعلیٰ سندھ ہوش کریں یہ وہی عوام ہے جس کے ووٹوں سے آپ اعلیٰ ایوان میں بیٹھے ہیں، سندھ کے کچے کے علاقوں میں امن بحال کروائیں۔ جلسے میں سندھ بھر سے علماء کرام، خطباء و ذاکرین عظام، سیاسی و ملی قومی اداروں کی شخصیات، درگاہوں کے گدی نشین حضرات نے شرکت کی۔ آخر میں شہداء کے بلند درجات کی دعا کے ساتھ وطن عزیز پاکستان کی ترقی خوشحالی اور سالمیت کی دعا کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • جناح اسپتال سندھ حکومت کے حوالے کرنے پر جواب طلب
  • جناح اسپتال، جناح سندھ یونیورسٹی کو جواب جمع کرانے کا حکم
  • حیدرآباد: دریائے سندھ میں پانی کا لیول خطرناک حد تک کم ہوگیا ہے جو مستقبل کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے
  • میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا حب کینال کا دورہ،جاری کام کا معائنہ
  • ایم ڈبلیو ایم سندھ کونسل کا اجلاس، دیائے سندھ کے پانی پر قبضے کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان
  • پانی ٹینکرز ، ہیوی ٹریفک دن میں سڑکوں پر آنے سے گریز کریں،آفاق احمد
  • بھارت چاہتا ہے سندھ طاس معاہدہ دوبارہ تیار کیا جائے، رانا انصار
  • شہدائے سیہون کی 8ویں برسی، شیعہ علماء کونسل کے تحت درگاہ لعل شہباز قلندرؒ میں اجتماع
  • شرمیلا فاروقی نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھادیا