ایکسرے کرایا ، انگلی پر سوجن ہے،چاہنے والوں کی دعا سے ٹھیک ہوجائے گی: شاہین آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
لاہور( اوصاف نیوز)فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کا کہنا ہے کہ ایکسرے کرایا انگلی بالکل ٹھیک ہے کچھ سوجن باقی ہے ، چاہنے والوں کی دعاوں سے امید ہے بہتر ہو جائے گی۔
شاہین شاہ آفریدی کا کہنا تھا کہ تسلیم کرتے ہیں ہم سے آخر ی اوور اچھے نہیں ہورہے، یہ میچز اس ہی لیے ہورہے ہیں کہ چیمپئنز ٹرافی کی اچھی تیاری ہوجائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار میتھیو نے کچھ نہیں بولا تھا میں نے اسے وکٹ لینے کے لیے تنگ کیا تھا، گراؤنڈ میں جو بھی تھا وہ وہیں کی حد تک تھا، شاہین آفریدی نے کہا کہ دوسرے پلیئرز بھی اپنے ملک کے لیے کھیلتے ہیں ہم بھی اپنے ملک کے لیے کھیلتے۔
فاسٹ بولر کا کہنا تھا کہ آپ میڈیا والوں کا بڑا کردار ہے، میڈیا کا پیغام سوشل میڈیا پر سب لوگ دیکھتے ہیں، میڈیا جو بات اچھی کرے گا وہ پوری دنیا میں جائے گی،انہوں نے کہا کہ یہاں کوئی بابر یا شاہین نہیں صرف پاکستان ہے، منفی چیز جب تک ہونگی کہیں بھی ترقی نہیں ہوسکے گی۔
خشک سالی کا خدشہ، پنجاب بھر میں نماز استسقاء ادا کرنیکا فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کا کہنا
پڑھیں:
پراپرٹی کی خریداری پر ذرائع بتانے کا بل مؤخر، آمدن سے زیادہ خرچ کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس گزشتہ روزکمیٹی کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ایف بی آر اس مقصد کیلئے بینکوں کی خدمات حاصل کرے گا چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بینکوں کے ساتھ ٹیکس دہندگان کی آمدن اور ٹرن اوور کا ڈیٹا شیئر کیا جائے گا، بینکوں کے ساتھ ڈیٹا شناختی کارڈ کی بنیاد پر شیئر ہوگا،بینک متعلقہ شخص کی ٹرانزیکشن کا حجم ایف بی آر کے ڈیٹا سے مطابقت نہ رکھنے پر رپورٹ دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویلتھ اسٹیٹمنٹ یا ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشن پر رپورٹ دینا لازمی ہوگا، بینکوں سے کہا جائے گا کہ ٹرانزیکشن نہ روکیں لیکن رپورٹ ایف بی آر کو فراہم کی جائے۔
وفاقی دارالحکومت میں خدمات پر سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ 800 سی سی تک کی گاڑی پر ٹیکس نہیں بڑھایا گیا جبکہ نوید قمر نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری پر کس طرح پابندی لگا سکتے ہیں۔
اسٹاک مارکیٹ پر تو طالب علم بھی چھوٹی سرمایہ کاری کرتے ہیں جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمیٹی ہماری رہنمائی کر دے لوگ اپنے اثاثے ڈکلیئر کر کے جائیداد خریداری کر لیں گے تاہم انکو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔
مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ کاروبار میں کچھ معاملات نقد طے کئے جاتے ہیں ایک دو کروڑ روپے کی روزانہ کی کیش ٹرانزیکشنز تو نارمل سی بات ہے ایسا کرنے سے کاروبار کیلئے مسائل پیدا ہوں گی۔
نوید قمر نے کہا کہ ایف بی آر لوگوں کو ڈرائے نہیں انکو سسٹم میں آنے دے جبکہ وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ حکومت، اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن ٹیکس وصولی بڑھانے پر متفق ہیں۔مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ سخت اقدامات سے سرمائے کی بیرون ملک منتقلی ہو سکتی ہے۔
رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ اگر موجودہ ٹیکس قوانین کا اچھے طریقے سے اطلاق کر لیں تو ٹیکس وصولی بڑھ جائے گی۔ایف بی آر کو زیادہ اختیارات دینے سے سرمائے کی بیرون ملک منتقلی بڑھے گی۔
دریں اثنا رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ایک بڑا ریلیف دیتے ہوئے گزشتہ روزقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نئے بجٹ تک قانونی ترمیم کی منظوری موخر کر دی جس میں اثاثوں کی خریداری کے ذرائع کا واضح انکشاف کئے بغیر جائیدادوں کی خریداری پر پابندی لگانے کی تجویز دی گئی تھی۔
اثاثے کار خریدنے یا سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری جیسے لین دین بھی اب خریداری کے ذرائع کو ظاہر کئے بغیر کیے جاسکتے ہیں۔
پی پی پی کے سید نوید قمر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے اپنی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ منظور کی جس میں تجویز دی گئی تھی کہ ’’مجوزہ نئے سیکشن 114C کو فیڈرل بورڈ کے آن لائن نظام میں حتمی تبدیلی اور ریونیو بورڈ کے آن لائن نظام میں ضروری تبدیلیاں کرنے تک موخر کیا جائے‘‘۔
حکومت نے ٹیکس قوانین میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا جس میں نان فائلرافراد کے معاشی لین دین پر پابندی عائد کی گئی تھی جن کے پاس جائیداد خریدنے کے لیے کافی رقم کے مساوی وسائل نہیں ہیں۔
ذیلی کمیٹی کے کنوینر بلال کیانی نے کہا کہ مجوزہ قانونی ترمیم کے مطابق کوئی شخص اس وقت تک جائیداد نہیں خرید سکتا جب تک کہ اس کے گزشتہ سال کے ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کئے گئے اثاثے خریداری کے لیے کافی نہ ہوں یا وہ شخص جائیداد خریدنے کے ذرائع کو ظاہر کرنے کے لیے نیا گوشوارے جمع نہ کرائے۔
ایف بی آر نے ابھی تک حقیقی وقت میں محفوظ تکنیکی حل تیار نہیں کیا ہے جہاں خریدار کو ڈیکلریشن فائل کرنے کی ضرورت ہے۔
’’ہم محسوس کرتے ہیں کہ سیکشن 114C کو اس وقت تک قائمہ کمیٹی سے منظور نہیں کیا جانا چاہئے جب تک کہ تکنیکی تبدیلیاں نہیں کی جاتیں اور کمیٹی کو اس کی درستگی اور تاثیر کے بارے میں مظاہرہ نہیں کیا جاتا ہے‘‘ کمیٹی نے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ منظور کرتے ہوئے معاملہ جون تک ملتوی کر دیا۔
بلال کیانی نے کہا کہ ایف بی آر نے اپنے لین دین کا مکمل ڈیٹا ہونے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی۔ لوگ صرف جائیداد کی لین دین کی خاطر ٹیکس ریٹرن فائل کر رہے ہیں اور ایف بی آر اصل آمدنی پر مکمل ٹیکس ادا نہ کرنے پر ان کے پیچھے جانے کے بجائے صرف اضافی ٹیکس وصول کرنے پر مطمئن نظر آتا ہے۔
پیپلز پارٹی کی ایم این اے نفیسہ شاہ نے کہا کہ 114C مکمل طور پر ناقص قانون ہے۔کم متوسط آمدنی والے گروپ اور پہلی بار کسی پراپرٹی کے خریداروں کو بھی پیشگی پوچھ گچھ سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔