اڈانی گروپ کا سری لنکا میں بجلی کے منصوبوں سے دست بردار ہونے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کولمبو(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 فروری ۔2025 ) بھارت کے معروف کاروباری گروپ ”اڈانی“ نے سری لنکا میں ہوا سے بجلی بنانے کے دو مجوزہ منصوبوں سے دست بردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اڈانی گروپ نے سری لنکن حکومت کو بذریعہ خط اپنے فیصلے سے آگاہ کیا ہے اڈانی گروپ نے سری لنکا میں ایک ارب ڈالر مالیت کے دو منصوبے لگانے پر اتفاق کیا تھا.
(جاری ہے)
ان منصوبوں کی تکمیل سے قبل ہی سری لنکن حکومت نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اڈانی گروپ کے ساتھ بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے پر مذاکرات کیے جائیں گے اڈانی گروپ نے بدھ کو سری لنکن حکومت کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ مجوزہ منصوبے پر سری لنکن حکومت کی جانب سے دوبارہ مذاکرات کی بات کی جا رہی ہے اور یہ معاملہ کمپنی میں زیربحث آیا ہے. خط کے مطابق اڈانی گروپ نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک سری لنکا میں اس کی خودمختاری کا احترام نہیں کیا جاتا اس وقت تک وہ ونڈ پاور پروجیکٹ پر کام نہیں کرے گی رپورٹ کے مطابق سری لنکن بورڈ آف انویسٹمنٹ نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے جب کہ وزارتِ توانائی کے سیکرٹری سے رابطہ نہیں ہو سکا. دوسری جانب اڈانی گروپ نے بھی فوری طور پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے واضح رہے کہ سری لنکن حکومت اور اڈانی گروپ کے درمیان ونڈ پاور پروجیکٹ کا معاہدہ موجود ہے اس معاہدے کے تحت اڈانی گرین گروپ کو سری لنکا کے شمالی صوبے کے دو مختلف مقامات منار ٹاﺅن اور پونرین ویلیج میں ونڈ پاور ٹربائن نصب کرنی ہیں اس کے علاوہ اڈانی گروپ کولمبو کی بندرگاہ پر 700 ملین ڈالر سے ٹرمینل منصوبے کی تعمیر بھی کر رہا ہے. سال 2022 کے معاشی بحران کے دوران سری لنکا کو بجلی کی طویل بندش اور فیول کی کمی کا سامنا کرنا پڑا تھا اس بحران کے بعد سے سری لنکن حکومت توانائی کے متبادل ذرائع کے منصوبے لگا رہی ہے تاکہ تیل کی درآمد پر ملکی خزانے کے اخراجات کو بچایا جا سکے متبادل ذرائع سے بجلی بنانے کے منصوبوں کے لیے سری لنکن حکومت بھارت کے اڈانی گروپ کی خدمات لے رہی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سری لنکن حکومت سری لنکا میں کیا ہے
پڑھیں:
بجلی صارفین پر زبردست بوجھ ڈالے جانے کی درخواست ، نیپرا نے کیا فیصلہ کیا؟جانیں
نیپرا نے سیکیورٹی ڈپازٹ ریٹس میں 200 فی صد سے زائد کے اضافے کی درخواست پر ڈسکوز کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق بجلی کمپنیوں کی صارفین کے سیکیورٹی ڈپازٹ ریٹس 200 فی صد سے زائد تک بڑھانے سے متعلق 8 بجلی کمپنیوں کی درخواست پر نیپرا میں سماعت مکمل ہو گئی۔نیپرا اتھارٹی نے بجلی کمپنیوں پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ڈسکوز کی جانب سے آج کی پریزنٹیشن انتہائی ناقص ہے، ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا بجلی کمپنیاں مؤثر طریقے سے اپنا کیس ہی ہیش نہیں کر سکیں۔
انھوں نے کہا صارف کا ٹیرف بڑھتا ہے تو وہ بوجھ برداشت کرتا ہے، بجلی کمپنیوں کے نقصانات مقررہ حد سے بڑھتے ہیں تو صارف بوجھ برداشت کرتا ہے، ڈسکوز کی نااہلی سے بجلی صارفین پر دوگنا بوجھ پڑتا ہے۔رفیق شیخ نے کہا بجلی کمپنیاں صارفین سے گارنٹی مانگ رہی ہیں، تو صارف کو کیا گارنٹی دی جا رہی ہے؟ صارفین کو پندرہ پندرہ گھنٹے بجلی نہیں دی جاتی، ابھی کراچی میں تھا وہاں ایک فیڈر پر تین دن بجلی نہیں تھی، کے الیکٹرک نے ایک فیڈر تین دن بند رکھا کہ بلوں کی ادائیگی نہیں تھی، بجلی صارف کے پاس کیا ہے کہ وہ بجلی کمپنی کے خلاف کچھ کر سکے؟
پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ 2010 سے بجلی ٹیرف 400 فی صد تک بڑھ چکا ہے، اس پر ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا یہ پاور ڈویژن کی ریکوئسٹ ہے، مگر منسٹری سے کوئی آیا ہی نہیں، انھوں نے سوال اٹھایا کہ ایسی سماعت میں ملک کے دیگر حصوں کی کاروباری برادری کی نمائندگی کیوں نہیں آتی؟ کیا ملک بھر کی تنظیموں کا مدعو نہیں کیا جاتا؟
سماعت کے دوران ممبر نیپرا مقصود انور نے سوال اٹھایا کہ اگر ایک صارف ڈیفالٹ کرتا ہے تو اس کی سزا سب کو کیوں دیں؟ کمپنیاں یہ کس طرح تخمینہ لگا رہی ہیں کہ کتنے صارفین ڈیفالٹ کریں گے؟بجلی کمپنیوں نے مؤقف پیش کیا کہ بجلی صارفین سے وصول کردہ سیکیورٹی ڈیپازٹس محفوظ ہیں، ممبر نیپرا مطہر رانا نے سوال کیا کہ زمین کی ویلیو کے حساب سے سیکیورٹی کا تخمینہ کیسے لگایا گیا؟ ڈسکوز نے عجیب منطق پیش کی کہ ’’ہمیں اونر (منسڑی) کی جانب سے کہا گیا تو ہم نے درخواست دے دی۔‘‘
رفیق شیخ نے اس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ’’یہ کیا جواب ہوا، پھر ہم اونر کو بلا لیتے ہیں، اور اُسی وقت سماعت کر لیں گے۔‘‘بجلی کمپنیوں نے مؤقف پیش کیا کہ سیکیورٹی ڈیپازٹ ریٹس کا اطلاق تمام صارفین پر ہوگا، ممبر نیپرا مطہر رانا نے ریمارکس دیے کہ لوگ پہلے ہی سولر پر جا رہے اس سے جو تھوڑا بہت کام چل رہا وہ بھی ختم جائے گا، تاہم ڈسکوز کے نمائندے نے کہا اس سے بجلی کی کھپت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا کمپنیوں کو تو کوئی نقصان نہیں صارفین کو نقصان پہنچے گا، نمائندہ ڈسکوز نے بتایا کہ موجودہ صارفین سے سیکیورٹی ڈیپازٹ 12 اقساط میں وصول کرنے کی تجویز ہے، رفیق شیخ نے اعتراض کیا کہ اگر اکاؤنٹس میں پیسے پڑے ہیں تو ڈیٹ سروسنگ سرچارج کیوں لگایا جاتا ہے؟ اگر بجلی کمپنیوں کے پاس اتنی بڑی رقم موجود ہے تو اس کا آڈٹ ہونا چاہیے، نیپرا کے پروفیشنلز سیکیورٹی ڈیپازٹ کا آڈٹ کریں گے۔دریں اثنا، نیپرا اتھارٹی نے سماعت مکمل ہونے پر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، اتھارٹی اعداد و شمار کا جائزہ لے کر فیصلہ بعد میں جاری کرے گی۔