خصوصی ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے لائسنس ہولڈرز کو پاکستان سنگل ونڈو سسٹم استعمال کرنیکا حکم
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
ایف بی آر نے درآمدی عمل کو آسان بنانے کے لیے خصوصی ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے لائسنس ہولڈرز کو پاکستان سنگل ونڈو سسٹم استعمال کرنے کا حکم دے دیا۔
ایف بی آر نے کسٹمز رولز 2001 میں ترمیم کرکے ایس آر او 140 آف 2025 جاری کر دیا۔
ایس ٹی زیڈ اے لائسنس ہولڈرز کے لیے پی ایس ڈبلیو سبسکرپشن لازمی قرار دی گئی ہے۔
صرف ایس ٹی زیڈ اے ون ونڈو سہولت کے ذریعے درآمد شدہ سامان کو فوائد حاصل ہوں گے جبکہ پی ایس ڈبلیو نظام درآمدی سامان کی مقدار میں خودکار کٹوتی کرے گا۔
ترمیم کے تحت قانونی خلاف ورزی پر کسٹمز حکام لائسنس یافتہ کی صارف شناخت بلاک کر سکتے ہیں، وضاحت کا موقع دینے کے بعد تین دن کے اندر نوٹس جاری ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان: افغان پناہ گزینوں کی خصوصی پرواز سے جرمنی روانگی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اپریل 2025ء) جرمن حکومت کی جانب سے بھجوائے گئے ایک خصوصی طیارے نے آج 16 اپریل بروز بدھ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے ان افغان پناہ گزینوں کو لے اڑان بھری، جنھیں جرمنی میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔ جرمن دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تمام مسافروں کو قانونی طور پر جرمنی میں داخلےکی اجازت دی گئی ہے۔
یہ طیارہ بدھ کے روز کسی وقت مشرقی جرمنی کے شہر لائپزگ میں اترے گا۔ اس کے بعد مسافروں کو وسطی جرمنی کے ایک کیمپ میں لے جایا جائے گا، جہاں انہیں دو ہفتوں تک رکھنے کے بعد وفاقی ریاستوں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ جرمن دفتر خارجہ کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 2600 افغان باشندے اس وقت پاکستان سے جرمنی میں داخلے کے منتظر ہیں۔
(جاری ہے)
ان افراد میں میں افغانستان میں جرمن اداروں کا سابق عملہ اور ان کے رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ وہ افغان باشندے بھی شامل ہیں، جو سابقہ افغان حکومت میں بطور وکیل یا صحافی انسانی حقوق کےعلمبردار رہے ہیں، اور اب انہیں طالبان کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ہے۔
جرمنی کی آئندہ حکومت پناہ گزینوں کے لیے داخلے کے پروگراموں کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس نے آئندہ اتحادی حکومت کے قیام سے قبل جاری کردہ معاہدے میں کہہ رکھا ہے۔، ''ہم جہاں تک ممکن ہو (مثلاً افغانستان سے) رضاکارانہ وفاقی داخلہ پروگرام ختم کریں گے اور کوئی نیا پروگرام شروع نہیں کریں گے۔‘‘
وہ افغان جو جرمنی یا دیگر ممالک جانے کے لیے اب بھی اسلام آباد چھوڑنے کے منتظر ہیں وہ جلد ہی سخت دباؤ میں آ سکتے ہیں کیونکہ پاکستان نے اپریل کے آغاز میں افغان مہاجرین کی ملک بدری کی ایک نئی لہر شروع کی تھی۔
اسلام آباد حکومت کے اس اقدام کا مقصد طویل المدتی منصوبہ بندی کے تحت 30 لاکھ افغانوں کو اپنے ملک سے بے دخل کرنا ہے۔پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ مئی سے ملک بدری ان افغانوں کو بھی متاثر کرے گی، جو مغربی ممالک جانے کے لیے پاکستان میں انتظار کر رہے ہیں۔
شکور رحیم ڈی پی اے کے ساتھ
ادارت: افسر اعوان