شمالی کوریا: جدا ہونے والے خاندانوں کی ملاقات کا مقام مسمار کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 فروری 2025ء) جنوبی کوریا نے جمعرات کے روز کہا کہ شمالی کوریا اپنے ماؤنٹ کمگانگ ریزورٹ میں اس عمارت کو تباہ کر رہا ہے، جو کوریا کی جنگ کے بعد جدا ہو جانے والے خاندانوں کے درمیان ملاقات اور اجتماعات کے لیے استعمال ہوا کرتی تھی۔
یہ اقدام دونوں کوریاؤں کے درمیان تناؤ کی تازہ ترین علامت میں ہے۔
سیول میں یکجہتی کی وزارت کے ترجمان نے کہا، "ماؤنٹ کمگانگ ری یونین سینٹر کو مسمار کرنا ایک غیر انسانی فعل ہے، جس سے جدا ہو جانے والے خاندانوں کی مخلصانہ خواہشات پامال ہوتی ہیں۔"جنوبی کوریا: صدر یون سک یول کی گرفتاری فی الحال ٹل گئی
ماؤنٹ کمگانگ ری یونین سینٹر میں اکثر وہ افراد ملاقات کرتے رہے ہیں، جو دونوں ملکوں کے درمیان سن 1950-53 میں ہونے والی جنگ کے دوران جدا ہو گئے تھے۔
(جاری ہے)
دونوں ملکوں کے باشندوں کے رشتے دار ایک دوسرے کے ملک میں رہتے ہیں اور اس مقام پر ملاقات کرنے آیا کرتے تھے۔جنوبی کوریا اہم اتحادی ہے، امریکی صدر
جنوبی کوریا نے مزید کیا کہا؟جنوبی کوریا میں یکجہتی کی وزارت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا "اس طرح کے اقدامات کو فوری طور پر روکنے کی سختی سے تاکید کرتا ہے" اور اس پر "سخت افسوس کا اظہار کرتا ہے۔
"ترجمان نے کہا کہ "شمالی کوریا کی یکطرفہ مسماری کو کسی بھی بہانے سے جائز قرار نہیں دیا جا سکتا، اور شمالی کوریا کے حکام کو اس صورت حال کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔"
جنسی اور رومانوی زندگی میں جاپانی سب سے پیچھے، سروے
سن 1988 سے اب تک ایک لاکھ 33,600 سے زیادہ جنوبی کوریائی باشندوں نے خود کو "علیحدہ ہو جانے والے خاندانوں" کے طور پر رجسٹر کرایا ہے۔
اس رجسٹریشن کا مطلب یہ ہے کہ ان کے رشتہ دار شمالی کوریا میں رہتے ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنوبی کوریا میں تقریباً 36,000 اب بھی ایسے افراد زندہ ہیں، جو کوریاؤں کی جنگ کے دوران اپنے اہل خانہ سے جدا ہو گئے تھے۔
شمالی کوریا نے روس کے ساتھ دفاعی معاہدے کی توثیق کر دی
دہائیوں کی کشیدگی جو امن کے بجائے جنگ بندی پر ختم ہوئیشمالی کوریا حالیہ برسوں میں بتدریج اپنے پڑوسی کو "دشمن ریاست" کے طور پر نامزد کرتے ہوئے، جنوبی کوریا کے بارے میں اپنی ناپسندیدگی کے اظہار میں اضافہ کرتا رہا ہے۔
جنوبی کوریا کی جانب سے شمالی کوریا پرانتباہی فائرنگ
دونوں ملکوں کے درمیان سن 1950 سے 1953 تک ہونے والی جنگ کے بعد کوئی امن معاہدہ نہیں ہو سکا تھا اور بس جنگ بندی کا اعلان ہوا تھا۔ اس کے بعد سے ہی دونوں کے تعلقات نشیب و فراز کا شکار رہے ہیں۔
سن 2024 میں پیونگ یانگ نے بھاری قلعہ بند سرحد کے اطراف میں بین کوریائی سڑکوں اور ریل لائنوں کے حصوں کو بھی تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔
اس اقدام پر سیول کی فوج نے انتباہی گولیاں فائر کر کے جواب دیا تھا۔امسالہ ادب کے نوبل انعام کی حقدار جنوبی کوریائی مصنفہ
ایک برس قبل ہی پیونگ یانگ نے 2018 کے اس فوجی معاہدے کو بھی ختم کر دیا تھا، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان نادانستہ جھڑپوں کے خطرے کو روکنا تھا۔ اس پر جنوبی کوریا نے بھی ایسا ہی قدم اٹھانے پر اکسایا تھا۔
شمالی کوریا کی جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی
گزشتہ چند برسوں کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں تیزی سے تناؤ آیا ہے کیونکہ شمالی کوریا نے حالیہ برسوں میں اپنے ہتھیاروں کے پروگراموں میں تیزی سے اضافہ کیا ہے۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دونوں ملکوں کے والے خاندانوں جنوبی کوریا شمالی کوریا کے درمیان کوریا نے کوریا کی جنگ کے جدا ہو
پڑھیں:
پاکستان اور ترکیہ کے مابین 24 معاہدوں ، ایم او یوز پر دستخط، مزید تعاون پراتفاق
اسلام آباد(اوصاف نیوز)پاکستان اور ترکیہ کے درمیان 24 معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کردیے گئے جن کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تجارت، دفاع سمیت مختلف شعبہ جات میں تعاون کو مزید وسعت دی جائے گی۔
اس حوالے سے وزیراعظم ہاؤس میں تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم شہباز شریف، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان، دونوں ممالک کے تجارت، دفاع اور دیگر شعبہ جات کے وفاقی وزرا و اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
تقریب میں دونوں ممالک کے درمیان 24 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کردیے گئے۔ اس موقع پر باری باری ہر وزارت کے پاکستانی اور ترک وزیر کو اسٹیج پر بلایا گیا اور دونوں وزرا نے معاہدے اور ایم او یوز کی دستاویزات کے تبادلے کیے۔یہ معاہدے دفاع، تجارت، توانائی، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، اطلاعات، فنانس، مذہبی امور کی وزارتوں کے درمیان ہوئے۔
قبل ازیں وزیر تجارت جام کمال خان اور ترک وزیر تجارت عمر بولات کے درمیان اسلام آباد میں ملاقات ہوئی۔ دونوں ممالک کا تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات مزید مضبوط کرنے پر اتفاق ہوا۔
وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا کہ پاکستان ترکیہ کا دوسرا گھر ہے۔ترک وزیر عمر بولات نے کہا کہ صدر اردوان اور وزیراعظم شہباز شریف کے قریبی تعلقات سے دوطرفہ تعاون کو فروغ ملا۔
پاکستان اور ترکیہ نے ترجیحی تجارتی معاہدے (PTA) کو مؤثر بنانے پر غور کیا۔ ڈی-8 ترجیحی تجارتی معاہدے کی بحالی اور استحکام پر تبادلہ خیال کیا۔ترک وزیر بولات نے کہا کہ ترکیہ کی کمپنیاں پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔
ملاقات میں پاکستانی مصنوعات کی ترکیہ میں نمائش کے لیے “میڈ ان پاکستان” ایکسپو کی تجویز دی گئی۔ ترکیہ پاکستانی باسمتی چاول کی برآمدات بڑھانے کے لیے اقدامات کرے گا۔
پاکستان نے ترکیہ کو اپریل میں ہونے والی ہیلتھ کیئر اینڈ انڈسٹریل ایکسپو میں شرکت کی دعوت دی۔دونوں کے درمیان دفاعی تعاون میں اضافے، ترکیہ اور پاکستان مشترکہ پیداوار اور ٹیکنالوجی کے تبادلے پر اتفاق ہوا۔