مولانا صاحب چن چن کر بدلے لے رہے ہیں، فیصل کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پشاور (آن لائن) گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے گھٹنوں میں بیٹھنے والوں کو ان کا مینڈیٹ واپس کرنا چاہیے۔پہلے ہی کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو میر جعفر اور میر صادق کا اندازہ ہوگا تو وزیراعلیٰ نہیں رہے گا۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کہہ رہے ہیں کہ میرے حق پر ڈاکا ڈالا گیا۔ مولانا صاحب ان لوگوں سے چن چن کر بدلے لے رہے ہیں۔ مولانا کے گھٹنوں میں بیٹھنے والوں کو ان کا مینیڈیٹ واپس کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو میر جعفر اور میر صادق کا اندازہ ہوگا تو وزیراعلیٰ نہیں رہے گا۔ وزیراعلیٰ کا مشکور ہوں مجھے دیکھ کر منی آل پارٹیز کانفرنس اسلام آباد میں بلائی۔ جو پارٹی ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کرکے آئی تھی پہلی فرصت میں 20 ہزار لوگوں کو نکال رہی ہے۔سرکاری ملازمین کو بتانا چاہتا ہوں ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
فواد چوہدری کا غیرملکی فاسٹ فوڈ شاپس پر حملوں اور بائیکاٹ مہم پر شدید ردعمل
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اپریل 2025ء ) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے غیرملکی فاسٹ فوڈ شاپس پر حملوں اور بائیکاٹ مہم پر شدید ردعمل دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ تمام دوستوں نے پورا زور لگا لیا ہے، یہ ملاء صرف پاکستان میں کے ایف سی وغیرہ اور نہتے لوگوں کے خلاف جہاد کیلئے تیار ہیں، فلسطین جانے کا کہو تو ان کے منہ سے گالیاں، جھاگ اور آنکھیں لال ہو جاتی ہیں، ڈر سے گھگھی بندھ جاتی ہے، باقی اگر بلیو ایریا، چورنگی، لاہور وغیرہ میں آگ لگانی ہو تو جتھا حاضر ہے، ملک میں سرمایہ کاری کیلئے یہ رویہ تباہ کن ہے، لوگوں سے روزگار چھیننا کسی کا حق نہیں، جو کوئی چار پیسے پاکستان میں لگا رہے ہیں ان کو بھی بھگا دو گے تو اس ملک کے غریبوں کو ان کا باپ پالے گا۔(جاری ہے)
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ایک مولوی صاحب نے جہاد ہر جانے کی شرائط لکھ بھیجی ہیں، حکومت نے کہا ہے کہ اگر یہ سب کچھ ہوتا تو آپ کو زحمت کیوں دیتے، یہی مولوی اب کہہ رہے ہیں کہ جہاد تو فوج نے کرنا ہے ہم نے تو صرف اعلان کرنا تھا، اب ان سے پوچھو تو پھر دکانیں لوٹنے اور نہتے لوگوں پر تشدد تم لوگوں کی کس نے ذمہ داری لگائی ہے؟۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آرمی چیف نے دہشت گردی کے ساتھ شدت پسندی کے خلاف سخت گفتگو کی لیکن ہم دیکھتے ہیں شدت پسندوں کے خلاف کاروائی میں ریاستی ایجنسیاں اور پولیس انتہائی تساہل سے کام لے رہے ہیں، اس کے نتیجے میں برانڈ پاکستان جو دہائیوں سے بدنام ہو رہا ہے اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، آرمی چیف کی گفتگو کو ایکشن میں بدلنے کی ضرورت ہے اور شدت پسندوں کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی ہونی چاہیئے۔