Daily Ausaf:
2025-02-13@12:10:36 GMT

Pakistan Onward

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی حکومت نے اپنے پہلے سال میں جو کارکردگی دکھائی ہے وہ نہ صرف قابلِ ستائش ہے بلکہ ملک کو ایک نئے دور میں لے جانے کی طرف ایک مضبوط قدم ہے۔ شہباز شریف اور ان کی ٹیم کی لگن اور محنت نے ملک کو “پاکستان آن ورڈ” پوِزیشن میں لا کھڑا کیا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں سے پاکستان اپنی معاشی، سماجی اور انتظامی اصلاحات کے ذریعے ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو سکتا ہے۔ پاکستان میں ہر حکومت کے اپنے چیلنجز اور کارکردگی ہوتی ہے مگر ایک سال پہلے جو حالات تھے وہ کسی بھی حکومت کے لیے مشکل ترین وقت ہوتے۔ 2022 ء کے آخر میں پاکستان معاشی اور سیاسی بحرانوں سے دوچار تھا، مگر وزیرِ اعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے یہ ثابت کر دکھایا کہ مشکل حالات میں بھی پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکتا ہے۔شہباز شریف کی حکومت نے اپنے ایک سالہ دور میں نہ صرف داخلی معاملات کو درست کرنے کی کوشش کی، بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی عزت اور ساکھ کو بھی بحال کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ ایک سال پہلے جب پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر تین ارب ڈالر کی نچلی سطح پر پہنچ گئے تھے، اس وقت کی حکومت کی ناکامیوں نے ملک کو عالمی تنہائی میں دھکیل دیا تھا۔ مگر شہباز شریف حکومت نے درست اور بروقت فیصلے کر کے نہ صرف ملکی معیشت کو سنبھالا دیا بلکہ دنیا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو بھی بہتر بنایا۔
پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر ایک سال کے اندر سولہ ارب ڈالر تک پہنچنا ایک بڑی کامیابی ہے، جو شہباز شریف کی حکمتِ عملی اور عالمی اداروں کے ساتھ کی جانے والی مشاورت کا نتیجہ ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی، اور کئی اہم معاہدے اور تجارتی روابط بحال ہوئے۔ پاکستان کا بین الاقوامی ساکھ دوبارہ استوار ہوئی، اور پاکستان نے عالمی برادری میں اپنی موجودگی کو مضبوط کیا۔
پاکستان کی پہلی گورننس ریفارمز رپورٹ 2025 ء کا اجرا اس بات کا غماز ہے کہ شہباز شریف حکومت نے اپنے دورِ حکومت میں اصلاحات کے لیے ایک منظم اور شفاف طریقہ اختیار کیا ہے۔ یہ رپورٹ نہ صرف 120 سے زائد اصلاحات کا جائزہ پیش کرتی ہے، بلکہ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طرح شہباز شریف حکومت نے پاکستان کی معیشت، گورننس، اور معاشرتی ڈھانچے کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔
اس رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے ایک سال کے دوران معاشی استحکام، گورننس، اور سماجی شمولیت کے لیے اہم اصلاحات کیں۔ ان اصلاحات میں وفاقی حکومت کے ملازمین میں کمی، سرکاری اداروں میں خواتین کی نمائندگی، افراطِ زر میں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ شامل ہے۔ ان اقدامات نے پاکستان کی معیشت کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔حکومت نے معیشت کے مختلف شعبوں میں اصلاحات کیں جن میں سب سے اہم افراطِ زر میں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ تھا۔ جب شہباز شریف نے حکومت سنبھالی تو پاکستان کا افراطِ زر 38 فیصد تھا، جو دسمبر 2024 ء تک کم ہو کر صرف 4.

1 فیصد پر آ گیا۔ اس سے نہ صرف عوام کو ریلیف ملا، بلکہ معیشت میں استحکام آیا۔اس کے ساتھ ہی جی ڈی پی کی شرح نمو میں بھی بہتری آئی، جو 0.29 فیصد سے بڑھ کر 2.38 فیصد تک پہنچ چکی ہے، اور 2025 میں اس کے 3.5 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔
حکومت نے صنعتی شعبے کو بھی فروغ دینے کے لیے اہم اصلاحات کیں۔ سعودی عرب کے ساتھ 2.8 بلین ڈالر کے 34 معاہدے طے پائے، جس سے پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں مزید بہتری آئی۔ خصوصی اقتصادی زونز کی توسیع اور صنعتی پالیسیوں میں تبدیلیاں بھی کی گئیں تاکہ ملکی صنعتیں ترقی کر سکیں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو سکے۔پاکستان کی حکومت نے سماجی اصلاحات پر بھی زور دیا، خاص طور پر خواتین اور بچوں کے حقوق کے حوالے سے۔ خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے قومی پالیسی منظور کی گئی، اور اواز ایپ اور ہیومن رائٹس کمپلینٹ پورٹل کا آغاز کیا گیا تاکہ عوام اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا سکیں۔ ان اقدامات نے پاکستان میں سماجی انصاف کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔شہباز شریف حکومت نے ملک میں ڈیجیٹل ترقی کے لیے اہم اقدامات کیے۔ وفاقی عدالتوں میں ڈیجیٹل کیس فلو مینجمنٹ سسٹم کو نافذ کیا گیا اور نیشنل رجسٹریشن اور بائیو میٹرک پالیسی کا آغاز کیا گیا تاکہ پاکستان کا ڈیجیٹل نظام مضبوط ہو سکے۔ اس کے علاوہ، نیشنل فارنزک اینڈ سائبر کرائم ایجنسی (NFCA) کا قیام بھی عمل میں آیا تاکہ سائبر سیکورٹی کے مسائل کا مقابلہ کیا جا سکے۔
پاکستان میں ماحولیاتی بہتری کے لیے بھی اہم اقدامات کیے گئے۔ پاکستان کلائمیٹ چینج اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا، اور گرین پاکستان پروگرام کے تحت 67.5ملین درخت لگائے گئے۔ اس کے علاوہ، مختلف شہروں میں ماحولیاتی قوانین کو سخت کیا گیا تاکہ پاکستان میں صاف اور سبز ماحول کو فروغ دیا جا سکے۔
شہباز شریف حکومت نے عالمی سطح پر پاکستان کے تعلقات کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ سعودی عرب کے ساتھ اقتصادی معاہدے، چین کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی توسیع اور دیگر عالمی سطح کے معاہدوں نے پاکستان کی عالمی ساکھ کو بہتر بنایا۔ اسی طرح، پاکستان نے مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی روابط کو مضبوط کیا اور عالمی فورمز پر اپنے موقف کو مزید موثر انداز میں پیش کیا۔
پاکستان کے لیے یہ ایک نیا دور ہے، جہاں شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے ایک سال میں اپنی معیشت کو استحکام دیا، گورننس کے نظام میں اصلاحات کیں اور عالمی برادری میں اپنی عزت کو بحال کیا۔ یہ ایک طویل سفر ہے جس میں بہت سے چیلنجز آئے، مگر ان اصلاحات نے یہ ثابت کیا کہ مشکل حالات میں بھی پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ اگر یہ اصلاحات اسی رفتار سے جاری رہیں تو پاکستان بہت جلد اپنے پائوں پر کھڑا ہو کر عالمی سطح پر ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ابھرے گا۔
آخر میں یہ بات ذہن میں رکھنا انتہائی اہم ہے کہ کسی بھی ملک کی سو فیصد ترقی اتنے کم عرصے میں ممکن نہیں ہوتی، بالخصوص جب حالات پہلے سے ہی چیلنجنگ ہوں۔ جب کشتی طوفان میں گھر جائے تو سب سے پہلے اسے بھنور سے نکالنا اور محفوظ کرنا ہی اولین ترجیح ہوتی ہے۔ موجودہ حکومت نے اپنی پہلی ترجیح کے طور پر ملک کو بحرانوں سے نکالنے اور استحکام کی بنیاد رکھنے کی کوشش کی ہے۔ اگر یہ حکومت اپنے مزید چار سال مکمل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو پاکستان کا نقشہ یقینا یکسر بدل جائے گا۔ تاہم، ابھی بہت سے چیلنجز درپیش ہیں، جن میں محکمانہ اصلاحات ، مہنگائی میں کمی، غریبوں کے حالات کو بہتر بنانا، معاشی استحکام، اور سماجی بہبود کے شعبوں میں بہتری لانا ناگزیر ہے۔ یہ سفر طویل ہے لیکن اگر عزم اور لگن برقرار رہی تو پاکستان ایک روشن اور خوشحال مستقبل کی جانب گامزن ہو گا۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: شہباز شریف حکومت نے شہباز شریف کی عالمی سطح پر اصلاحات کیں پاکستان میں پاکستان کا پاکستان نے پاکستان کے پاکستان کی تو پاکستان نے پاکستان کے ذخائر کی حکومت ایک سال کو بہتر کے ساتھ کیا گیا کے لیے ملک کو

پڑھیں:

ایم ڈی آئی ایم ایف اور وزیر اعظم شہباز شریف آج دبئی میں ملاقات کریں گے

اسلام آباد:

ایک  بلین ڈالر قرض کی دوسری قسط کے لیے جائزہ مذاکرات کے آغاز سے 3ہفتے پہلے وزیر اعظم شہباز شریف اورآئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا آج دبئی میں ملاقات کریں گے.

حکومتی اور سفارتی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ یہ سائیڈ لائن ملاقات دبئی میں ورلڈ گورنمنٹس سمٹ اجلاس کے موقع پر ہوگی.

ملاقات کی درخواست  پاکستان کی جانب سے کی گئی گئی ۔متحدہ عرب امارات کی حکومت سربراہی اجلاس کا اہتمام کر رہی ہے, وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم اسحق ڈار اور کابینہ کے دیگر اہم ارکان سمیت اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو پرتگال کے شہر لزبن سے واپسی پر اجلاس میں شامل ہونے کو کہا گیا ہے۔آئی ایم ایف کی ایم ڈی اور وزیر اعظم کے درمیان ملاقات کا مقصد فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکا ۔

وزیراعظم اور منیجنگ ڈائریکٹر کے درمیان ہونے والی ملاقات پر آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا.

یہ اعلیٰ سطح کا رابطہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی جانب سے پلاٹوں پر لین دین کے ٹیکس کو کم کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے ۔

شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے 2 مرتبہ طے شدہ اجلاس ملتوی کیا تھا جس میں انھیں رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر انکم ٹیکس کی شرح میں کمی کی اجازت دینے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کرنا تھا۔

وزیر اعظم نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے نرمی کی سفارشات کیلیے کابینہ کے وزیر کی قیادت میں ٹاسک فورس تشکیل دی تھی۔

پاکستان کا تنخواہ دار طبقہ مہنگائی، بڑھتی قیمتوں اور بھاری غیر قانونی ٹیکسوں سے سب سے زیادہ متاثر ہے تاہم وزیر اعظم شہباز شریف نے غریب تنخواہ دار طبقے کی تکالیف کو کم کرنے کے لیے کوئی ٹاسک فورس تشکیل نہیں دی۔

25 فیصد انکم ٹیکس چھوٹ کو اچانک واپس لینے اور جولائی 2022 سے بقایا جات کی وصولی کے حکومتی فیصلے کے خلاف اساتذہ بھی سڑکوں پر ہیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف 3 مارچ سے 14 مارچ تک اسلام آباد میں پہلے جائزہ مذاکرات شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں،وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چند روز قبل کہا تھا کہ مذاکرات مارچ کے پہلے ہفتے میں شروع ہوں گے۔

حکومت سندھ میں زرعی انکم ٹیکس کی قانون سازی اور اندرون ملک بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کے لیے گیس کی قیمتوں کے حل کے بعد مذاکرات کی کامیابی کے لیے پر امید ہے۔

پاکستان سوورین ویلتھ فنڈ ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے بھی مسائل ہیں لیکن مجموعی طور پر پاکستانی حکام مذاکرات کی کامیابی کے بارے میں پراعتماد رہے۔ گورننس اور بدعنوانی کی تشخیص کے بارے میں ایک آئی ایم ایف مشن پہلے سے یہاں موجود ہے،گورننس مشن کی اس ہفتے سپریم کورٹ اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ساتھ ملاقات طے ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ 14 فروری کو جاری اسسمنٹ مشن کے اختتام کے بعد ایک اور فل اسکیل فالو اپ مشن اپریل میں مزید میٹنگ کرنے اور سفارشات کو حتمی شکل دینے کے لیے بھی دورہ کر سکتا ہے۔

پاکستان اسسمنٹ رپورٹ جولائی میں شائع کرے گا اور اس کی سفارشات کے نتیجے میں پہلے سے طے شدہ 40 شرائط میں مزید شرائط شامل کی جا سکتی ہیں۔ حکومت کو 3سال کی مدت میں 7 بلین ڈالر کے قرض کی خاطر ان شرائط پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • اُمید ہے رجب طیب اردوان کا دورۂ پاکستان بہت مفید ثابت ہو گا: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • ترک صدر رجب طیب اردوان 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے
  • صدر اردوان کا نور خان ائیربیس پر شاندار استقبال
  • ترک صدر رجب طیب اردوان پاکستان پہنچ گئے
  • ترکیہ کے صدر آج رات پاکستان آئیں گے، ایڈوانس ٹیم پہنچ گئی
  • شہباز شریف کی محنت کا ثمر، آئی ایم ایف نے پاکستان کی ترقی کا اعتراف کیا:نواز شریف
  • وزیراعظم شہباز شریف اور آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کی ملاقات، پاکستان کے لئے آئی ایم ایف پروگرام ، حکومتی اصلاحات سے میکرو اکنامک استحکام پر تبادلہ خیال
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ایم ڈی آئی ایم ایف کی ملاقات
  • ایم ڈی آئی ایم ایف اور وزیر اعظم شہباز شریف آج دبئی میں ملاقات کریں گے