مجھے کنگ شنگ کہنا بند کریں، کیرئیر کے اختتام پر پتہ چلے گا کون کنگ ہے: بابر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور بیٹر بابر اعظم نے کہا ہے کہ مجھے کنگ شنگ کہنا بند کریں، میں ابھی کوئی کنگ نہیں، کیرئیر کے اختتام پر پتہ چلے گا کون کنگ ہے۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلے گئے ون ڈے انٹرنیشنل کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے قومی ٹیم کے سابق کپتان و مڈل آرڈر بیٹر بابراعظم نے کہا کہ میں نے جو پہلے کیا ہے وہ ماضی ہے، فی الحال ٹیم کے اندر ایک نئے کردار پر توجہ مرکوز ہے، میں پچھلی پرفارمنس میں رہا تو آگے نہیں پرفارم کر پاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ میرے لیے اوپننگ ایک نیا رول ہے، کوشش ہے کہ اور بیٹنگ کے ذریعے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کروں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بڑا ٹوٹل عبور کرکے کامیاب ہوتے تو اس سے اعتماد ملتا ہے، محمد رضوان اور سلمان علی آغا نے اچھا کھیلا ہے۔
بابر اعظم نے مزید کہا کہ بیٹنگ کیلئے یہی سوچ کر جاتا ہوں کہ اچھا اسکور کرنا ہے، دقسمتی سے فنش نہیں کر پارہا ہوں۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان کا کہنا تھا کہ جب اننگز بنتی ہے تو گیم چلانے کا اور پچ کا اندازہ ہوجاتا ہے، ٹیم کی ڈیمانڈ پر یہ ذمہ داری ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹیم کے
پڑھیں:
بینچ تبدیلی؛ مجھے سزا دینے کا شوق نہیں آپ سچ بولیں، جسٹس اعجاز کا ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار
بینچ تبدیلی؛ مجھے سزا دینے کا شوق نہیں آپ سچ بولیں، جسٹس اعجاز کا ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے متعلقہ جج کے رضامندی کے بغیر کیسز ٹرانسفر کرنے کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔
ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے مشال یوسفزئی کیس میں بینچ تبدیلی پر ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سلطان محمود عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ کوئی ایسی فائل دکھائیں جس میں جج کی مرضی کے بغیر کیس ایک بینچ سے دوسرے میں ٹرانسفر ہوا ہو۔
ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے ایک کیس کا ریکارڈ اور فائل عدالت میں جمع کروا دی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ اس فائل کے مطابق تو چیف جسٹس صاحب یہ کیس خود سن رہے تھے، اور انہوں نے دو جج اور شامل کر دیے، سوال یہ ہے کہ کیا چیف جسٹس جج کی منظوری کے بغیر کیس ٹرانسفر کر سکتا ہے کہ نہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے سلطان محمود سے استفسار کیا کہ مجھے آپ کی مجبوریوں کا علم ہے، مجھے آپ کو سزا دینے کا کوئی شوق نہیں آپ سچ بولیں۔ میرا پورا ارادہ ہے اس پر باقاعدہ ججمنٹ لکھوں اور اس کیس میں عدالتی معاون مقرر کرنا پڑے گا۔
ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کر دی۔