فردوس جمال کے متنازع بیانات کی اصل وجہ کیا ہے؟ عرفان کھوسٹ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پاکستانی ٹیلی ویژن انڈسٹری کے نامور اداکار عرفان کھوسٹ نے سینئر اداکار فردوس جمال کے حالیہ متنازع بیانات کی اصل وجہ بتادی۔
فردوس جمال، جو اپنے کیریئر میں کئی یادگار کرداروں کےلیے جانے جاتے ہیں، حالیہ عرصے سے اپنے بیانات اور خاندانی تنازعات کی وجہ سے خبروں میں رہے ہیں۔
عرفان کھوسٹ نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں فردوس جمال کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’فردوس جمال ایک شاندار اور محنتی فنکار ہیں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ ڈپریشن کا شکار رہے ہیں۔ اس عمر میں اگر انسان تنہا رہتا ہے، تو اس کے مزاج میں تلخی آجاتی ہے۔‘‘
سینئر اداکار نے مزید کہا کہ انہوں نے فردوس جمال کو پیار سے سمجھایا تھا کہ ہمیں اپنے ساتھی اداکاروں کو جج کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ’’ان میں کچھ خاص ہے، تبھی وہ انڈسٹری میں موجود ہیں، ورنہ وہ یہاں نہ ہوتے۔‘‘
عرفان کھوسٹ نے نوجوان اداکاروں کے رویے پر بات کرتے ہوئے کہا، ’’اگر نوجوان اداکار ہمیں بزرگ یا سینئر سمجھ کر ہمارا احترام کرتے ہیں، تو یہ اچھی بات ہے۔ لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے، تو بھی ٹھیک ہے۔ ہمیں اس پر بھڑکنا نہیں چاہیے۔ ہم اپنی رائے کو ان پر مسلط نہیں کرسکتے۔‘‘
انھوں نے یوٹیوبرز کے غیر ذمے دارانہ سوالات پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’سوال کرنے والے خود بھی تیلی لگاتے ہیں اور وائرل کانٹینٹ بنانے کےلیے جان بوجھ کر ایسے سوالات کرتے ہیں۔‘‘
عرفان کھوسٹ پاکستان ٹیلی ویژن کی مقبول اور نمایاں ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے اپنی غیر معمولی اداکاری اور متنوع پرفارمنس سے خود کو ایک باصلاحیت فنکار کے طور پر منوایا ہے۔ ان کے قابل ذکر ڈراموں میں ’’باغی‘‘، ’’اندھیرا اُجالا‘‘، ’’سمی‘‘، ’’مہربان‘‘، ’’خدا اور محبت 2‘‘، ’’آؤ کہانی بنتے ہیں‘‘، ’’شاشلک‘‘، ’’انا’’، ’’صدقے تمہارے‘‘، اور ’’دو اور دو چار‘‘ شامل ہیں۔
عرفان کھوسٹ معروف ہدایت کار اور اداکار سرمد کھوسٹ کے والد بھی ہیں، جنہوں نے ’’ہمسفر‘‘، ’’پانی جیسا پیار‘‘، اور ’’شہرِ ذات‘‘ جیسے مقبول ڈراموں کی ہدایت کاری کرکے شہرت حاصل کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عرفان کھوسٹ فردوس جمال
پڑھیں:
رچرڈ گرینیل کے پاکستانی سیاسی رہنماؤں سے متعلق بیانات پر سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کو بریفنگ
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کی امریکی تجویز کی مذمت کرتے ہوئے ایوان بالا میں مذمتی قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اجلاس کو رچرڈ گرینیل کے پاکستانی سیاسی رہنماؤں سے متعلق بیانات پر بھی بریفنگ دی گئی۔
کمیٹی کے چیئرمین عرفان صدیقی نے وزارت خارجہ کو ہدایت دی کہ وہ ایک قرارداد کا مسودہ تیار کرے جو حقائق پر مبنی ہو اور کمیٹی کی منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں بہت جلد غزہ پر قبضہ کرلیں گے اور ہم اس کے مالک ہونگے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں دعویٰ
قائمہ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے اجلاس کے دوران اہم سوالات اٹھائے اور پاکستانی حکومت کی جانب سے امریکی تجویز کے جواب میں کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے اس تجویز کو مسترد کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا اور تنظیم تعاون اسلامی (OIC) کی اس مسئلے پر شمولیت سے متعلق بھی دریافت کیا۔
وزارت خارجہ کے سیکرٹری نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ تنظیم تعاون اسلامی (OIC) عرب لیگ کے ساتھ مل کر اس مسئلے پر ایک مشترکہ سربراہی اجلاس منعقد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس میں اس امریکی منصوبے کو سفارتی طریقوں سے روکنے کے اقدامات پر غور کیا جائےگا۔ کمیٹی نے وزارت کی اس تجویز کی حمایت کی کہ فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی کے خلاف ایک مذمتی قرارداد تیار کی جائے، جو سینیٹ کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
کمیٹی کا یہ مؤقف غزہ میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر سامنے آیا، جہاں جاری جنگ کے نتیجے میں بے پناہ جانی نقصان ہو چکا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اس جنگ میں اب تک کم از کم 61 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
کمیٹی نے اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے غزہ اور مغربی کنارے میں مسلسل جنگ بندی معاہدوں کی خلاف ورزیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور انسانی بحران کی سنگینی پر روشنی ڈالی۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے فلسطینی مسئلے پر متحدہ مؤقف اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے پاکستان کی حمایت کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ معصوم جانوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
اجلاس کے دوران کمیٹی کو 19 جنوری 2025 سے نافذ العمل جنگ بندی معاہدے کی موجودہ صورتحال پر بھی بریفنگ دی گئی۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 18 اسرائیلی قیدیوں اور 550 فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کیا جا چکا ہے۔ 42 روزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت مزید 33 اسرائیلی قیدیوں اور تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔
کمیٹی اجلاس میں سینیٹر رانا محمود الحسن نے بعض مسلم ممالک کے ویزا مسائل کا معاملہ اٹھایا، جس پر چیئرمین کمیٹی نے وزارت خارجہ سے اگلی میٹنگ میں پاکستانی شہریوں کو درپیش ویزا مسائل پر تفصیلی بریفنگ طلب کرلی۔
مزید برآں کمیٹی نے جنوبی افریقہ میں ایک پاکستانی طالبہ کے اغوا کے معاملے پر بھی تفصیلی بریفنگ مانگ لی۔ وزارت خارجہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ یہ معاملہ جنوبی افریقی سفارت خانے کے ساتھ اٹھایا جا چکا ہے اور لڑکی کی بازیابی کے لیے کام جاری ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے اس معاملے پر فوری پیش رفت کی ہدایت کی اور وزارت سے جلد رپورٹ طلب کرلی۔
اجلاس کے دوران کمیٹی کو امریکی صدر کے خصوصی مشن کے نامزد ایلچی رچرڈ گرینیل کے پاکستان کے سیاسی رہنماؤں سے متعلق بیانات پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ گرینیل کے یہ بیانات ذاتی حیثیت میں دیے گئے تھے اور ان پر پاکستان کی حکومت کی جانب سے کسی سرکاری ردعمل کی ضرورت نہیں۔ وزارت نے مزید بتایا کہ پاکستانی سفیر نے امریکا میں میڈیا کے ساتھ گفتگو کے دوران اس معاملے کو واضح کیا تھا۔
کمیٹی کو جنوری 2025 میں پیش آنے والے مراکش کشتی حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں کی وطن واپسی کے سلسلے میں جاری کوششوں پر بھی آگاہ کیا گیا۔ وزارت خارجہ نے اب تک 22 پاکستانیوں کی وطن واپسی ممکن بنائی ہے، جبکہ دو مراحل میں 8 افراد کی میتیں پاکستان لائی جا چکی ہیں۔ مزید لاشوں کی واپسی کے لیے مراکشی حکام کے ساتھ رابطے جاری ہیں۔ اس حوالے سے ایک کرائسس مینجمنٹ یونٹ (CMU) بھی قائم کر دیا گیا ہے، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس حکام سے رابطے میں ہے۔
اجلاس کے آغاز میں کمیٹی کے چیئرمین نے ایجنڈا آئٹم نمبر 1، جو وزارت خارجہ میں افسران اور عملے کی تعیناتی سے متعلق بریفنگ پر مشتمل تھا جس کو مؤخر کر دیا۔ اسی طرح، ایجنڈا آئٹم نمبر 5، جو پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر ایک ان کیمرا بریفنگ تھی، کو بھی آئندہ اجلاس تک ملتوی کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل غزہ جنگ بندی کا مطالبہ: امریکی یہودیوں نے نیویارک کے مجسمہ آزادی پر قبضہ کرلیا
کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر رانا محمود الحسن، سینیٹر عطاالرحمان، سینیٹر سید علی ظفر اور سینیٹر روبینہ قائم خانی نے شرکت کی۔ جبکہ وزارت خارجہ کے سیکرٹری سمیت دیگر متعلقہ حکام بھی کمیٹی کو مختلف امور پر بریفنگ دینے کے لیے موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews خارجہ امور کمیٹی ڈونلڈ ٹرمپ رچرڈ گرینیل سینیٹ عرفان صدیقی غزہ قبضہ وی نیوز