Express News:
2025-04-15@06:27:48 GMT

پنجاب اسمبلی سی پی اے ایشیا ایگزیکٹو کمیٹی کی رکن منتخب

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

لاہور:

پنجاب اسمبلی سی پی اے ایشیا ایگزیکٹو کمیٹی کی رکن منتخب ہوگئی، صوبائی اسمبلی اگلے تین سی پی سیز کے لیے سی پی اے ایشیا ایگزیکٹو کمیٹی کی رکن رہے گی۔

پاکستان کو سی پی اے ایشیا کا ریجنل سیکرٹریٹ قرار دے دیا گیا۔ قومی اسمبلی پاکستان، سی پی اے ایشیا کے مستقل ہیڈکوارٹر کے طور پر کام کرے گی۔

سری لنکا نے قومی اسمبلی پاکستان کو 2 ملین آئی آر ایس فنڈ کی منتقلی پر اتفاق کر لیا ہے۔

سی پی اے ایشیا کے آئین میں اہم ترمیم کرکے روٹیشن سسٹم کو تین سال کے بجائے تین سی پی سی سائیکل میں تبدیل کر دیا گیا۔ صوبائی رکنیت کی روٹیشن کے اصول، پنجاب اسمبلی کی تجویز پر باضابطہ طور پر منظور کر لیے گئے۔

سی پی اے ایشیا ریجن میں مبصر حیثیت کے اصول بھی طے کیے گئے۔ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی اسمبلیاں مبصر کے طور پر شامل کر لی گئیں۔

سی پی اے ایشیا ایگزیکٹو کمیٹی کے ورچوئل اجلاسوں کی منظوری بھی دے دی گئی۔

ریجنل فنڈ سبسکرپشن اسٹرکچر کی توثیق کر دی گئی جس کے تحت قومی اسمبلیوں کے لیے 5ہزار ڈالر اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے 2ہزار ڈالر فیس مقرر کی گئی۔

ریجنل فنڈ سبسکرپشن کا فیصلہ بنگلا دیش کی توثیق سے مشروط ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

حکومت کی جانب سے 6 نئی نہروں کے منصوبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش

وفاقی حکومت نے 6 نئی نہروں کے منصوبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو نے 6 نئی نہروں سے متعلق تحریری تفصیلات ایوان میں پیش کیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پنجاب کے لیے چھوٹی چولستان نہر کے منصوبے کے لیےارسا نے جنوری 2024 میں این او سی جاری کیا، یہ منصوبہ حکومت پنجاب کی مالی معاونت سے مکمل کیا جا رہا ہے، جب کہ منصوبے کی کل لاگت 225 ارب 34 کروڑ روپے ہے جسے سی ڈی ڈبلیو پی نے ایکنک کو بھجوا دیا ہے، تاہم ایکنک نے تاحال اس کے پی سی ون پر غور نہیں کیا۔معین وٹو نے بتایا کہ حکومت سندھ نے 15 نومبر 2024 کو ارسا کا جاری کردہ سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کی سمری ارسال کی جب کہ تھر کینال منصوبے کے لیے ارسا سے این او سی کی باضابطہ درخواست نہیں دی گئی۔ واپڈا نے اس منصوبے کے لیے 212 ارب روپے کا پی سی ون جمع کرایا ہے، منصوبہ فی الحال غیر منظور شدہ ہے۔

وزیر آبی وسائل کے مطابق گریٹر تھل کینال کے لیے ارسا نے مئی 2008 میں پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا، اس منصوبے کا پہلا مرحلہ 10 ارب 17 کروڑ روپے کی لاگت سے 2010 میں مکمل ہو چکا ہے اور اسے پنجاب کے حوالے بھی کیا جاچکا ہے، دوسرے مرحلے کی منظوری ایکنک نے 2024 میں سی سی آئی سے مشروط کر کے دی ہے۔وزیر آبی وسائل نے بتایا کہ برساتی نہر منصوبے کے لیے ارسا نے ستمبر 2002 میں سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا۔ فیز ون 17 ارب 88 کروڑ 60 لاکھ روپے کی لاگت سے مکمل ہوا اور اسے حکومت سندھ کے حوالے کر دیا گیا، فیز ٹو کی تجویز کو جی او سی مشاورتی اجلاس میں مسترد کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لیے شروع کیے گئے نہری منصوبے کا این او سی ارسا نے اکتوبر 2003 میں جاری کیا، اس کا فیز ون 2017 میں مکمل ہوا، تاہم 2022 کے سیلاب میں اسے نقصان پہنچا، واپڈا نے متاثرہ حصوں کی مرمت جزوی طور پر کر دی ہے، رواں مالی سال مارچ تک اس منصوبے کے لیے 22 ارب 92 کروڑ روپے مختص کیے گئے جب کہ فیز ٹو کے لیے 70 ارب روپے کا پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے جس کی منظوری کا انتظار ہے۔معین وٹو کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے لیے سی بی آر سی نہر کو ارسا نے اپریل 2004 میں این او سی دیا جب کہ ایکنک نے 2022 میں 189 ارب 61 کروڑ روپے کا پی سی ون منظور کیا، یہ منصوبہ فی الحال ایوارڈ کے عمل سے گزر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی جارحیت کے خلاف قومی اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور
  • حکومت کی جانب سے 6 نئی نہروں کے منصوبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش
  • قومی اسمبلی : غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور
  • قومی اسمبلی: غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • حکومت پاکستان نے ایرانی حکومت کے سامنے 8 پاکستانیوں کے قتل کا معاملہ اٹھایا ہے، ایاز صادق
  • ایران میں 8 پاکستانیوں کے قتل کیخلاف پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع
  • پرائیویٹ کمپنیوں کو بھی اپنے ملازمین کی تنخواہ سے ٹیکس کاٹنے کا اختیار مل گیا
  • صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس منگل کو طلب کر لیا
  • قومی اسمبلی کا اجلاس آج صدر نے سینٹ کاکل طلب کرلیا 
  • پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور