کرپشن اور کک بیکس ریفرنس؛ پرویز الہٰی کی مستقل حاضری معافی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
لاہور:
کرپشن اور کک بیکس ریفرنس میں احتساب عدالت لاہور نے سابق وزیرعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی مستقل حاضری معافی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
احتساب عدالت کے جج زبیر شہزاد کیانی نے پرویز الہٰی سمیت دیگر کے خلاف گجرات ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن اور کک بیکس ریفرنس پر سماعت کی۔ پرویز الہٰی آج بھی احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کی۔
پرویز الہٰی نے حاضری سے مستقل استثنا کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے جس پر فریقین نے دلائل مکمل کیے۔
وکلاء کا موقف تھا کہ پرویز الہٰی عمر رسیدہ اور بیمار ہیں جبکہ ڈاکٹر نے بیڈ ریسٹ کی ہدایت کر رکھی ہے۔ استدعا کی گئی کہ پرویز الہٰی کی جگہ حاضری کے لیے انوار حسین کو پلیڈر مقرر کیا جائے۔
نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے کہا کہ پلیڈر مقرر کرنے کے لیے پرویز الہٰی کا ہیش ہونا لازم ہے، پرویز الہٰی پہلے پیش ہوتے رہے ہیں، انہیں ایک بار طلب کیا جائے۔
سابق پرنسپل سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کی بھی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست دائر کی گئی۔
نیب کے گواہ ڈپٹی سیکرٹری لوکل گورنمنٹ امجد علی نے شہادت قلمبند کروائی۔ گواہ امجد علی نے بیان دیا کہ میں نے ترقیاتی اسکیموں کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا ہے، گجرات ترقیاتی منصوبوں کی منظوری پنجاب اسمبلی اور کابینہ نے دی۔
ملزمان کے وکلاء نے بھی گواہ سے بیان ہر جرح مکمل کی۔
سابق وزیر اعلی پرویز الہٰی سمیت دیگر پر ترقیاتی منصوبوں میں کک بیکس اور رشوت لینے کا الزام ہے۔ احتساب عدالت نے پرویز الہٰی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کر رکھی ہے۔
احتساب عدالت نے پرویز الہٰی سمیت دیگر کے خلاف ریفرنس پر مزید سماعت 27 فروری تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حاضری معافی کی درخواست احتساب عدالت
پڑھیں:
پی ٹی آئی رکن اسمبلی کی بانی سے ملاقات، سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو 20 روز میں فیصلے کی ہدایت
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی عاقب اللہ کی عمران خان سے ملاقات کی درخواست پر سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو 20 روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے پی ٹی آئی ایم پی اے عاقب اللہ کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔ عدالت نے سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو 20 روز میں درخواست پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔ درخواست گزار کی وکیل عائشہ خالد اور اسٹیٹ کونسل عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ جیل مینوئل کے مطابق سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھی درخواست دی ہے۔
جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ یہ کیس کس بنیاد پر انسانی حقوق میں شامل ہے۔ ہر بندہ تو جیل میں جا کر نہیں مل سکتا۔ پہلے تو یہ دیکھنا ہے کہ یہ درخواست قابل سماعت ہے بھی یا نہیں۔عدالت نے سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی ہدایت کے ساتھ درخواست نمٹا دی۔