کرپشن اور کک بیکس ریفرنس: پرویز الٰہی کی مستقل حاضری معافی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کرپشن اور کک بیکس ریفرنس: پرویز الٰہی کی مستقل حاضری معافی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ WhatsAppFacebookTwitter 0 13 February, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز)کرپشن اور کک بیکس ریفرنس میں احتساب عدالت لاہور نے سابق وزیرعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی مستقل حاضری معافی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج زبیر شہزاد کیانی نے پرویز الہٰی سمیت دیگر کے خلاف گجرات ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن اور کک بیکس ریفرنس پر سماعت کی۔ پرویز الہٰی آج بھی احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کی۔
پرویز الٰہی نے حاضری سے مستقل استثنا کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے جس پر فریقین نے دلائل مکمل کیے۔
وکلاء کا موقف تھا کہ پرویز الٰہی عمر رسیدہ اور بیمار ہیں جبکہ ڈاکٹر نے بیڈ ریسٹ کی ہدایت کر رکھی ہے۔ استدعا کی گئی کہ پرویز الہٰی کی جگہ حاضری کے لیے انوار حسین کو پلیڈر مقرر کیا جائے۔
نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے کہا کہ پلیڈر مقرر کرنے کے لیے پرویز الہٰی کا ہیش ہونا لازم ہے، پرویز الہٰی پہلے پیش ہوتے رہے ہیں، انہیں ایک بار طلب کیا جائے۔
سابق پرنسپل سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کی بھی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست دائر کی گئی۔
نیب کے گواہ ڈپٹی سیکرٹری لوکل گورنمنٹ امجد علی نے شہادت قلمبند کروائی۔ گواہ امجد علی نے بیان دیا کہ میں نے ترقیاتی اسکیموں کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا ہے، گجرات ترقیاتی منصوبوں کی منظوری پنجاب اسمبلی اور کابینہ نے دی۔
ملزمان کے وکلاء نے بھی گواہ سے بیان ہر جرح مکمل کی۔
سابق وزیر اعلی پرویز الٰہی سمیت دیگر پر ترقیاتی منصوبوں میں کک بیکس اور رشوت لینے کا الزام ہے۔ احتساب عدالت نے پرویز الہٰی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کر رکھی ہے۔
احتساب عدالت نے پرویز الٰہی سمیت دیگر کے خلاف ریفرنس پر مزید سماعت 27 فروری تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: حاضری معافی کی درخواست پرویز ال ہی
پڑھیں:
عدالت انتظار کرتی رہ گئی، جیل حکام نے حکم کے باوجود عمران خان کو ویڈیو لنک پر پیش نہ کیا
عدالت انتظار کرتی رہ گئی، جیل حکام نے حکم کے باوجود عمران خان کو ویڈیو لنک پر پیش نہ کیا WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف جعلی رسیدوں کے کیس میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ سماعت ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کی۔ جیل حکام نے عدالتی حکم کے باوجود عمران خان کو ویڈیو لنک کے زریعے پیش نہیں کیا۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے وکیل خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ آج بانی پی ٹی آئی کی پیشی کی توقع ہے اور عدالتی حکم کے مطابق انہیں پیش کیا جانا ہے۔
جج محمد افضل مجوکہ نے ریمارکس دیے کہ بانی پی ٹی آئی کی پیشی کی کوشش تو میں نے بھی کی ہے۔ انہوں نے عدالتی عملہ سے استفسار کیا کہ جیل حکام نے کوئی لیٹر بھی لکھا ہے؟ جس پر عدالتی عملہ نے جواب دیا کہ ’جی، ایک لیٹر آیا ہے‘۔
عدالت نے ویڈیو لنک کی صورتحال پر بھی استفسار کیا، جس پر عدالتی عملے نے کہا کہ جیل حکام سے چیک کرتے ہیں۔ جج نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ ’آپ انتظار کریں، ویڈیو لنک کا چیک کرتے ہیں‘۔ اس کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا۔
تاہم عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی کو پیش نہ کیا جا سکا۔ جیل حکام نے اس کی وجہ انٹرنیٹ کی خرابی بتائی اور کہا کہ اسی باعث ویڈیو لنک کے ذریعے بھی پیشی ممکن نہیں ہو سکی۔
ادھر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے ایک اور درخواست دائر کی گئی، جو وکیل خالد یوسف چوہدری نے جمع کرائی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت میرٹ پر فیصلہ سنائے۔
درخواست میں بتایا گیا کہ یہ درخواستیں 23 اگست 2023 کو گرفتاری سے پہلے دائر کی گئیں اور درخواست گزار عدالت میں پیش ہوتے رہے۔ اس وقت درخواست گزار جیل میں ہیں۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عدالت متعدد مرتبہ بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے چکی ہے، لیکن ان احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ عدالت کی جانب سے ویڈیو لنک پر پیشی کے احکامات بھی جاری ہوئے جن کی تعمیل نہیں ہوئی۔
درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ جیل حکام اور پولیس نے عدالتی احکامات پر عمل نہیں کیا اور اب بغیر پیشی میرٹ پر فیصلہ سنائے جانے کے علاوہ کوئی اور راستہ باقی نہیں بچا۔ درخواست میں کہا گیا کہ انصاف کا تقاضا ہے کہ میرٹ پر فیصلہ سنایا جائے۔
دوسری جانب بشریٰ بی بی کی 26 نومبر احتجاج کے کیس میں درخواست ضمانت کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عامر ضیاء نے کی۔ ان کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ تفتیشی افسر بشریٰ بی بی کو شامل تفتیش نہیں کر رہا۔ اس دوران بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی گئی، جس پر جج عامر ضیاء نے کہا کہ وہ درخواست پر فیصلہ کریں گے۔ بعد ازاں اس سماعت میں بھی وقفہ کر دیا گیا۔