یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ اور پوٹن مذاکرات پر رضامند
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو انکشاف کیا کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے فون پر طویل بات کی جنہوں نے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کیا۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے اور پوٹن نے فون پر طویل بات چیت کی جس میں انہوں نے تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے " مل کر، بہت قریب سے کام کرنے" کا عزم کیا ہے اور شاید وہ ذاتی طور پر ایک دوسرے کے ممالک میں ملاقات کریں گے۔
"'مضحکہ خیز جنگ' ختم کی جائے، ٹرمپ کا پوٹن سے مطالبہ
ٹرمپ نے مزید کہا، "ہم نے اپنی متعلقہ ٹیموں کو فوری طور پر مذاکرات شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے، اور ہم یوکرین کے صدر زیلنسکی کو فون کرکے بات چیت سے آگاہ کریں گے، جو میں ابھی کروں گا۔
(جاری ہے)
"
ٹرمپ نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ اس میں بہت زیادہ وقت نہیں لگے گا اور مزید کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، جنہوں نے اس ہفتے روس اور امریکہ کے قیدیوں کے تبادلے میں کلیدی کردار ادا کیا، بھی اس میں شامل ہوں گے۔
پوٹن ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، کریملن
یہ پیش رفت روس کی جانب سے امریکی ٹیچر مارک فوگل کی رہائی کے بعد عمل میں آئی ہے جسے ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرین کے اندر ان کے بقول ایک خوفناک جنگ کے خاتمے کی جانب درست سمت میں آگے بڑھنے کی علامت قرار دیا تھا۔
ٹرمپ نے بعد میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو فون کیا۔
زیلنسکی نے اس کے بعد کہا کہ ان کی ٹرمپ کے ساتھ "بامعنی" گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے پوٹن کے ساتھ اپنی بات چیت کی "تفصیلات شیئر کیں"۔
یوکرین کے لیے دھچکا؟اس پیش رفت نے ان خدشات کو جنم دیا ہے کہ یوکرین کو اپنی قسمت خود طے کرنی ہو گی اور وہ بات چیت سے باہر رہ جائے گا۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ کییف کی نیٹو میں شمولیت کی خواہش "عملی" نہیں ہے۔ دوسری طرف ماسکو یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے خلاف ہے۔
تاہم ٹرمپ، جو تقریباً تین سال سے جاری جنگ کے فوری خاتمے پر زور دے رہے ہیں، نے اس بات کی تردید کی کہ یوکرین کو دو جوہری ہتھیاروں سے لیس سپر پاورز کے درمیان براہ راست مذاکرات سے خارج کیا جا رہا ہے۔
ادھرامریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بدھ کے روز نیٹو کے اجلاس میں کہا کہ کوئی بھی امن عمل، یہ بات تسلیم کرتے ہوئے شروع کرنا چاہیے کہ یوکرین کے روس کے قبضے میں جانے والی اپنی زمین کو دوبارہ حاصل کرنا یا نیٹو میں شامل ہونا حقیقت پسندانہ مقاصد نہیں ہیں۔ تاہم یورپ کی طرح واشنگٹن بھی ایک خودمختار اور خوش حال یوکرین کا حامی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن روس کے ساتھ کسی بھی امن معاہدے کے تحت یوکرین میں اپنی فوج نہیں بھیجے گا۔
یوکرین میں اسے ایک بڑی مایوسی کے طور پر دیکھا جارہا ہے لیکن ان سب کے باوجود، زیلنسکی نے ایک جرات مند چہرہ پیش کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ان کی ٹرمپ کے ساتھ "بامعنی گفتگو" ہوئی ہے، جس میں "امن کے حصول کے مواقع" اور کییف کی ٹیم کی سطح پر مل کر کام کرنے کی تیاری کی بات شامل تھی۔
انہوں نے کہا، " میں صدر ٹرمپ کا مشکور ہوں۔
" کریملن کا ردعملکریملن نے کہا کہ صدر پوٹن اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان بات چیت تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا، "ایک ساتھ کام کرنے کا وقت آگیا ہے" اور پوٹن نے ٹرمپ کو ماسکو آنے کی دعوت دی ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ٹرمپ اور پوٹن کے درمیان ہونے والی گفتگو میں مشرق وسطی اور ایران سمیت متعدد موضوعات کا احاطہ کیا گیا لیکن یوکرین مرکزی توجہ کا مرکز تھا۔
پیسکوف نے کہا کہ ٹرمپ نے دشمنی کے فوری خاتمے اور پرامن تصفیہ پر زور دیا اور اس کے جواب میں صدر پوٹن نے تنازعہ کی بنیادی وجوہات کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ٹرمپ سے اتفاق کیا کہ امن مذاکرات کے ذریعے ایک طویل مدتی تصفیہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ بیس جنوری کو اقتدار سنبھالنے سے پہلے ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ یوکرین جنگ "24 گھنٹوں کے اندر" ختم کر دی جائے گی۔
ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین کے اتفاق کیا نے کہا کہ انہوں نے اور پوٹن ٹرمپ کے کے ساتھ بات چیت کے لیے جنگ کے
پڑھیں:
ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ، مشرق وسطیٰ اور یوکرین پر گفتگو
ماسکو سے روسی خبر ایجنسی کے مطابق روس اور امریکی صدور نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں صدور نے باہمی تعلقات اور یوکرین کے معاملے پر بھی بات چیت کی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ ماسکو سے روسی خبر ایجنسی کے مطابق روس اور امریکی صدور نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں صدور نے باہمی تعلقات اور یوکرین کے معاملے پر بھی بات چیت کی۔ خبر ایجنسی کے مطابق صدر پیوٹن نے امریکی صدر ٹرمپ کو ماسکو مدعو کر لیا۔ روسی و امریکی ملاقات پر رضامند ہوگئے ہیں۔
دریں اثناء امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کی روسی صدر سے ٹیلیفونک بات چیت ہوئی ہے۔ اپنے بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع کرنے پر بات چیت ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین کے معاملے پر مذاکراتی ٹیمیں بنانے پر اتفاق ہوا۔ یوکرین کے صدر کو بھی یوکرین مذاکرات کی بات سے آگاہ کروں گا۔