بھارت کی آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان میں بدامنی پھیلانے کی تفصیلات سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے حکام کے ساتھ بھارت کی تخریبی سرگرمیوں کے شواہد کا تبادلہ بھی کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی فوج اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کی آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں میں بدامنی پھیلانے کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی ان تخریبی سرگرمیوں میں بھارتی آئی ای ڈیز، ہتھیار اور منشیات کی نقل و حمل باغ، بٹل، دیوا اور دیگر علاقوں میں کی جا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان بھارتی آئی ای ڈیز دھماکوں کے نتیجے میں اب تک متعدد معصوم شہری زخمی اور شہید ہو چکے ہیں، ڈبل ایجنٹس کے ذریعے اسلحے کی کھیپ کو بھارتی سرحدی یونٹس کے ساتھ مل کر اسمگل کیا جاتا ہے تاکہ ان کو پاکستانی ہتھیار ثابت کیا جائے۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ بھارتی فوج بعد میں ان ڈبل ایجنٹس کو پاکستانی ظاہر کر کے مالی انعامات کے لیے مار دیتی ہے۔ پاکستان کی جانب سے بدامنی پھیلانے اور بھارتی آئی ای ڈیز کی نقل و حمل پر بھارت سے احتجاج بھی کیا گیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے حکام کے ساتھ بھارت کی تخریبی سرگرمیوں کے شواہد کا تبادلہ بھی کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیورٹی ذرائع بھارت کی
پڑھیں:
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے وقف قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری محمد خورشید عالم نے بی جے پی اور نیشنل کانفرنس دونوں پر مسلمانوں کے اعتماد اور حقوق کیساتھ "منظم خیانت" کا الزام عائد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں برسر اقتدار جماعت نیشنل کانفرنس نے نئے وقف ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ یہ اقدام پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی ہدایت پر اُٹھایا گیا ہے۔ پارٹی کی ترجمان افراء جان نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس کے تین ارکان اسمبلی ارجن سنگھ راجو، ریاض احمد خان اور ہلال اکبر لون نے عدالت عظمیٰ میں رِٹ پٹیشن دائر کی ہے۔ اس طرح نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کی دوسری سیاسی جماعت بن گئی ہے جس نے متنازع قانون کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ اس سے قبل الطاف احمد بخاری کی قیادت والی جموں کشمیر اپنی پارٹی نے بھی عرضی دائر کی تھی۔
ادھر اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے بھی وقف قانون کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی نے ہفتے کو سرینگر میں اپنے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا، جس میں کارکنان نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری محمد خورشید عالم نے بی جے پی اور نیشنل کانفرنس دونوں پر مسلمانوں کے اعتماد اور حقوق کے ساتھ "منظم خیانت" کا الزام عائد کیا۔ ان کے بقول وقف (ترمیمی) قانون مسلمانوں کے کسی بھی طبقے کو قابل قبول نہیں اور اس کا پارلیمان میں خفیہ طریقے سے پاس ہونا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف غیر جمہوری عمل نہیں بلکہ اقلیتوں کو منظم طریقے سے کمزور کرنے کی ایک دانستہ کوشش بھی ہے، جسے ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔
دریں اثناء پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندوارہ سے رکن اسمبلی سجاد غنی لون نے نیشنل کانفرنس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں وقف قانون پر سنجیدہ بحث سے بچنے کے لئے بدنظمی پیدا کی گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسپیکر نے زیر سماعت ہونے کی بنیاد پر وقف بل پر بحث کی اجازت نہیں دی، حالانکہ ایوان میں تحریک التوا پیش کی گئی تھی۔ سجاد غنی لون کے مطابق جب مذہبی معاملات کے دفاع کی بات آئی تو نیشنل کانفرنس نے خاموشی اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسپیکر رکاوٹ تھے، تو انہیں تبدیل کیا جا سکتا تھا۔ لیکن انہوں نے عملی اقدام کے بجائے تماشہ چُنا۔ یاد رہے کہ حالیہ بجٹ اجلاس کے دوران جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر شدید ہنگامہ آرائی دیکھی گئی، جہاں حکومت اور اپوزیشن دونوں بحث کا مطالبہ کرتے رہے، جو اسپیکر نے مسترد کر دیا۔