بھارت میں یوٹیوبرز کے تنازع پر مشی خان نے پاکستانی یوٹیوبرز پر بھی سوال اٹھادیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستانی اداکارہ و میزبان مشی خان نے بھارت میں ان دنوں جاری معروف پوڈکاسٹر رنویر الہ آبادیہ اور مقبول کامیڈین سمے رائنا کے تنازع کو پاکستانی یوٹیوبر سے جوڑا ہے۔کچھ دن قبل یوٹیوبر رنویر الہ آبادیہ نے شو انڈیاز گاٹ لیٹنٹ میں شرکت کی اور ایک امیدوار سے والدین سے متعلق تضحیک آمیز سوالات کیے اور نامناسب عمل کے بدلے 2 کروڑ روپے کی پیشکش بھی کی۔
اس واقعے کے بعد رنویر، سمے رائنا اور شو کے دیگر ججز، جن میں اشیش چنچلانی، جسپریت سنگھ اور اپوروا مکھیجا شامل ہیں، ان کے خلاف پولیس شکایت درج کروائی گئی۔بھارتی سوشل میڈیا پر سمے اور رنویر کے خلاف شدید ردعمل دیکھنے میں آیا، یہاں تک کہ مشہور بھارتی اداکاروں اور ہدایتکاروں نے بھی رنویر کی بات کی مخالفت کی۔اپنے خلاف شدید ردِ عمل کے بعد رنویر الہ آبادیہ نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا اور اپنے متنازع بیان پر معذرت کی۔
مشی خان کی پاکستانی یوٹیوبرز پر تنقید
اب حال ہی میں مشی خان نے ویڈیو پوسٹ کی جس میں انہوں نے کہا کہ ‘سمے رائنا اور رنویر الہ آبادیہ کے خلاف پورا بھارت کھڑا ہوگیا ہے، بھارت کے اول درجے کے ٹی وی شوز میں آرہا ہے کہ ان دونوں کا بائیکاٹ کیا جائے کیونکہ اس شو میں گالیاں اور غلیظ زبان استعمال کی جاتی ہے۔اداکارہ نے مزید کہا کہ ‘ہمارے ہاں (پاکستان) بھی بہت سے یوٹیوبرز ہیں جو گندی زبان استعمال کرتے ہیں جو گندی گالیاں دے کر اپنا کیرئیر بنا کے بیٹھے ہیں اور اب وی لاگرز بن چکے ہیں، ان میں سب سے ٹاپ پر ڈکی بھائی ہیں جنہوں نے 13،14 سال کے بچوں کو گالیاں سکھائی ہیں، ان کے بارے میں کیا خیال ہے؟
پاکستان میں کوئی کھڑا ہوا ان کے خلاف؟مشی خان نے وضاحت دی کہ ‘میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ وہاں پر کتنا کھلا ماحول ہے لیکن پھر بھی اس کے خلاف سب کھڑے ہیں کہ یہ کیا تماشہ ہے، حالانکہ وہ کتنا مشہور پوڈکاسٹر ہے لیکن ہمارے ہاں کوئی آواز نہیں اٹھاتا۔
ستاروں کی روشنی میں آج بروزجمعرات ،13فروری 2025 آپ کا کیرئر،صحت، دن کیسا رہے گا ؟
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
600 مہمانوں کے کھانے پر تنازع، دلہا نے شادی منسوخ کر دی
نیو دہلی:ایک چھوٹے بھارتی قصبے میں ایک حیرت انگیز واقعہ اس وقت خبروں کی زینت بن گیا جب دلہا نے اپنی شادی صرف اس بنیاد پر منسوخ کر دی کہ دلہن کے اہلِ خانہ نے 600 مہمانوں کے کھانے کا بندوبست کرنے سے معذرت کر لی تھی۔
تفصیلات کے مطابق دلہن کے بھائی نے یہ معاملہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈٹ پر شیئر کیا جہاں اس نے قانونی مشورے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ شادی کی منسوخی کی اصل وجہ دراصل "غیر اعلانیہ جہیز" کا مطالبہ تھا۔
دلہن کے بھائی کے مطابق یہ رشتہ قریبی رشتہ داروں کے توسط سے طے پایا تھا۔ علاقے کی روایت کے مطابق شادیاں یا تو شاندار مٹن بریانی والے طرز پر کی جاتی ہیں جن پر 10 سے 15 لاکھ روپے خرچ آتا ہے، یا پھر سادہ شام کی چائے کی تقریب ہوتی ہے۔ اس کیس میں بھی دونوں خاندانوں نے ابتدا میں فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنے اپنے مہمانوں کے کھانے کا بندوبست خود کریں گے۔
تاہم شادی قریب آتے ہی دلہے کے خاندان نے اچانک مطالبہ کر دیا کہ دلہن کے گھر والے تمام 600 مہمانوں کا کھانا فراہم کریں۔ دلہن کے اہل خانہ نے واضح طور پر مالی مجبوری ظاہر کرتے ہوئے انکار کر دیا، جس پر دلہے نے رشتہ ختم کر دیا۔
دلہن کے بھائی نے اپنی پوسٹ میں لکھا "ہم ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور اتنی بڑی رقم برداشت نہیں کر سکتے۔ جب ہم نے انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے شادی ہی ختم کر دی۔ صرف اس لیے کہ ہم ان کی غیر ضروری شان و شوکت پوری نہ کر سکے۔"
ریڈٹ پر اس واقعے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ "اللہ کا شکر ادا کریں آپ ایسے لالچی لوگوں کے چنگل سے بچ گئے۔ آگے جا کر نہ جانے اور کیا کیا مطالبات سامنے آتے۔"
ایک اور صارف نے کہا "یہ کوئی نقصان نہیں بلکہ نجات ہے۔" جب کہ کسی نے طنزیہ انداز میں تبصرہ کیا کہ "کبھی کبھی کچرا خود ہی راستے سے ہٹ جاتا ہے۔"