اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 فروری2025ء) پاکستان نے شام کے کچھ علاقوں میں پیش آنے والے پر تشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وہاں استحکام کے لئے مضبوط سکیورٹی فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ شام میں ’’سلامتی کا مضبوط اور مربوط قومی فریم ورک‘‘ ملک کے طویل مدتی استحکام کو یقینی بنانے اور بیرونی مداخلت روکنے کی کلید ہے ۔

شام کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن اور انسانی ہمدردی کے امور کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل جوائس مسویا کی جانب سے 15 رکنی کونسل کو عرب ملک میں سیاسی اور انسانی صورت حال پر بریفنگ کے موقع پر پاکستانی مندوب نے کہا کہ شام میں گزشتہ نومبر میں بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد دہشت گردی پھر سر اٹھا رہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شام کو دہشت گردی کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بننا چاہیے، امید ہے اس کی نئی قیادت ملک کی امن، استحکام اور خوشحالی کی طرف رہنمائی کرے گی۔

غیر ملکی جنگجوؤں اور دہشت گرد گروہوں کی موجودگی میں چوکس رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ القاعدہ، داعش اور ان سے منسلک گروہوں کے دوبارہ سر اٹھانے کو روکنا ضروری ہے۔ انہوں نے مندوبین کو بتایا کہ ہمیں شام کے گورننگ ڈھانچے میں غیر ملکی دہشت گرد گروپوں کی شمولیت کی خبروں پر بھی تشویش ہے، کسی بھی غیر ملکی جنگجو یا مسلح اداروں کو جیسے کہ شمال مشرقی شام میں ریاست کے کنٹرول سے باہر کام نہیں کرنا چاہیے ۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ اسرائیل کی مسلسل فوجی کارروائیاں اور بفر زون میں غیر معینہ مدت تک موجودگی برقرار رکھنے کے اعلانیہ عزائم 1974 کے معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی ہے،ان غیر قانونی اقدامات کی مذمت اور شام بشمول بفر زون کے ساتھ ساتھ مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں سے اسرائیلی انخلا کر کے شام کی علاقائی سالمیت کو برقرار رکھا جانا چاہیے ۔

منیر اکرم نے کہا کہ انسانی صورتحال بدستور تشویشناک ہے ،16.

5 ملین سے زیادہ شامیوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے، یہ حالیہ تاریخ کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک ہے۔ خوراک کی عدم تحفظ، صحت کی دیکھ بھال کا نظام زوال پذیر اور تعلیم کے شعبے کو فوری طور پر بین الاقوامی توجہ اور حمایت کی ضرورت ہے، اس کے باوجود شام میں انسانی بنیاد پر فراہم کی جانے والی مالی امداد اب بھی ناکافی ہے، اس صورتحال میں بین الاقوامی برادری شام کی فوری انسانی ضروریات کو پوری کرنے اور طویل مدتی بحالی کے لئے اپنی کوششیں تیز کرے۔

انہوں نے کہا پابندیاں شام کی بحالی میں بڑی رکاوٹ ہے اس لئے اس پر عائد کی گئی پابندیوں پر نظرثانی کی جائے۔ شام میں معاشی مشکلات اور انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک متوازن اور عملی نقطہ نظر کی ضرورت ہے اور یہاں امن اور استحکام کا راستہ ایک قابل اعتماد سیاسی منتقلی، قومی اتحاد اور ایک جامع گورننس فریم ورک کی ضرورت ہے، عالمی برادری کو اس عمل کی حمایت میں مصروف اور تعمیری رہنا چاہیے، پاکستان شام کے برادر اور پر عزم لوگوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی پیڈرسن نے اپنی بریفنگ میں شام کے عبوری صدر احمد الشراع کے وعدوں کو تسلیم کیا لیکن اس بات پر زور دیا کہ ملک بھر کے شامی ٹھوس اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ شام کے شمال مشرقی حصوں میں جاری پرتشدد واقعات بشمول روزانہ جھڑپیں، توپ خانے کا استعمال اور فضائی حملے شہریوں اور بنیادی ڈھانچے کو متاثر کر رہے ہیں، رہائشی علاقوں میں کار بم دھماکوں کی حالیہ لہر نے کافی جانی نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے امریکا ، ترکیہ ، علاقائی اور قومی فریقوں پر زور دیا کہ وہ شام میں امن اور استحکام کے لئے حقیقی سمجھوتوں پر کام کریں۔انہوں نے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ شام کے تمام حصوں اور تمام اہم حلقوں کو سیاسی منتقلی میں شامل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے تمام دروازے کھلے رہیں ،پابندیوں، وسیع پیمانے پر غربت اور انسانی امداد کی معطلی کی وجہ سے بھی شام میں اقتصادی استحکام کے حوالے سے خدشات بڑھ رہے ہیں۔\932

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا اقوام متحدہ کی ضرورت ہے اور انسانی نے کہا کہ شام کے کے لئے کہ شام

پڑھیں:

غزہ: جنگ کے دوبارہ آغاز سے ہر قیمت پر بچنا چاہیے، یو این چیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے حماس سے ہفتے کے روز تک یرغمالیوں کی طے شدہ رہائی یقینی بنانے کی اپیل کرتے ہوئے فریقین سے کہا ہے کہ غزہ میں دوبارہ جنگ سے ہر قیمت پر گریز کرنا ہو گا۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ 15 ماہ تک جاری رہنے والے جنگ میں غزہ کے لوگوں نے ہولناک تباہی اور بے پایاں مشکلات کا سامنا کیا ہے جن کا اعادہ نہیں ہونا چاہیے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے ترجمان رولینڈو گومز کی جانب سے جاری کردہ بیان میں انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اپنے وعدے پورے کریں اور اس کے آئندہ مرحلے کے لیے دوحہ میں سنجیدہ بات چیت جاری رکھیں۔

یاد رہے کہ، حماس نے اسرائیل پر فلسطینیوں کی ہلاکتیں جاری رکھنے اور غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی کا عمل معطل کر دیا ہے جنہیں 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے دوران اغوا کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کی امدادی کارروائیاں

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ غزہ، مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اس کی کارروائیاں بلارکاوٹ جاری ہیں اور موخرالذکر دونوں علاقوں میں اس کے طبی مراکز بھی حسب معمول کام کر رہے ہیں۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، 19 جنوری کو طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ میں بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی ممکن ہو گئی ہے۔

ادارے کے ترجمان جینز لائرکے نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ اقوام متحدہ نے گزشتہ 21 یوم میں بڑے پیمانے پر خوراک، طبی سازوسامان اور پناہ کے لیے درکار اشیا غزہ میں پہنچائی ہیں۔

تاہم، ان کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیموں کو بعض مخصوص چیزیں غزہ میں لانے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر ان کی ترسیل پر پابندی ختم ہو جائے تو تباہ شدہ طبی مراکز سمیت بہت سی جگہوں کی تعمیر و مرمت آسان ہو جائے گی۔

جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے ضامنوں کو تمام معلومات تک آگاہی ہونی چاہیے تاہم ان میں اقوام متحدہ شامل نہیں ہے۔انسانی امداد میں اضافہ

'اوچا' نے بتایا ہے کہ جنگ بندی عمل میں آنے کے بعد غزہ کے 15 لاکھ لوگ انسانی امداد وصول کر چکے ہیں۔ عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے علاقے میں 860,000 لوگوں میں خوراک کے پیکٹ، تیار کھانا اور نقد امداد تقسیم کی ہے جبکہ شراکتی ادارے بھی اجتماعی باورچی خانوں کے ذریعے بڑی تعداد میں لوگوں کی غذائی ضروریات کو پورا کر رہے ہیں۔

غزہ بھر میں پانی کے کنوؤں کی مرمت کا کام بھی جاری ہے۔ تاہم بڑے پیمانے پر تباہی اور فاضل پرزہ جات، جنریٹر اور شمسی پینل جیسی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث پانی کی فراہمی میں اضافے کی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں۔

اس وقت تقریباً 60 طبی شراکت دار غزہ بھر میں ابتدائی اور ثانوی درجے کی طبی خدمات مہیا کر رہے ہیں۔ جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کا ادارہ (یو این ایف پی اے) آئندہ تین ہفتوں میں 65 ہزار سے زیادہ لوگوں کو ضروری سہولیات فراہم کرے گا۔

'اوچا' نے بتایا ہے کہ حالیہ طوفان کے نتیجے میں خان یونس اور غزہ کے وسطی علاقوں میں بچوں کی تعلیم و تفریح کے لیے قائم کردہ پانچ جگہیں تباہ ہو گئی ہیں۔ رولینڈو گومز کا کہنا ہے کہ اگرچہ جنگ بندی عمل میں آ چکی ہے لیکن غزہ کی آبادی کو زندگی بحال کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مدد کی فراہمی بہت ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لائن آف کنٹرول پر بھارتی تخریبی کاروائیاں بے نقاب، پاکستان نے اقوام متحدہ کیساتھ کن شواہد کا تبادلہ کیا ۔۔؟ اہم تفصیلات جانیے
  • اقوام متحدہ کا افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ خراسان کے بڑھتے ہوئے خطرے پر تشویش کا اظہار
  • یو این او کا رہا ہونیوالے قیدیوں کی تصاویر پر اظہار تشویش
  • غزہ: جنگ کے دوبارہ آغاز سے ہر قیمت پر بچنا چاہیے، یو این چیف
  • ٹی ٹی پی، مجید بریگیڈ اور داعش کے خطرے کا نوٹس لیا جائے، پاکسانی مندوب کا سلامتی کونسل میں خطاب
  •  پاکستان ہمیشہ علاقائی اور عالمی امن کیلئے پرعزم رہا ، یوسف رضا گیلانی 
  • میرواعظ عمر فاروق کا ممبر پارلیمنٹ انجینئر رشید کی بگڑتی ہوئی صحت پر اظہار تشویش
  • پاکستان کیلیے بڑا اعزاز، 14 سالہ زنیرہ اقوام متحدہ کی یوتھ ایڈووکیٹ مقرر
  • پاکستان کو ایک اور بڑا اعزاز حاصل، 14 سالہ زنیرہ اقوام متحدہ کی یوتھ ایڈووکیٹ مقرر