اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بیان میں کہا ہے کہ چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس پاکستان کے تحفظات سے متفق نہیں،ہائیکورٹ سے جج کا ٹرانسفر عارضی نہیں ہوتا۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق اٹارنی جنرل آف پاکستان کاکہناتھا کہ جج کا ٹرانسفر پبلک انٹرسٹ کے تحت کیا، صدر مملکت، چیف جسٹسزہائیکورٹ سے مشاورت ہوئی،جسٹس سرفراز ڈوگر سے کہا گیا وہ مفاد عامہ کے تحت رضا مندی کااظہار کریں،ٹرانسفر جج نے مفاد عامہ کے تحت تبادلے کیلئے رضا مندی ظاہر کی نہ ذاتی مفاد کیلئے ،جسٹس سرفراز ڈوگر کی سنیارٹی سب سے نیچے نہیں کی جا سکتی۔

عمران خان کا شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کے بعد ایک اور بڑا فیصلہ 

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کاکہناتھا کہ  نہ جج سول سرونٹ ہوتا ہے،سنیارٹی پر سول سرونٹ ملازمین رولز کا اطلاق اعلیٰ عدلیہ کے ججز پر نہیں ہو سکتا، نہ ہی اعلیٰ عدلیہ کے ججز سول سرونٹ ہوتے ہیں،آئین نے ججز کیلئے الگ سے جج کی سروس پر شرائط و ضوابط طے کررکھے ہیں،کسی جج کی سنیارٹی کا معاملہ جوڈیشل کمیشن میں نہیں اٹھایا جا سکتا،معاملہ آرٹیکل 184شق3کے تحت درخواست دائر کرکے عدالتی سائیڈ پر طے ہو سکتا ہے۔

اٹارنی جنرل کاکہناتھا کہ جب ایک جج ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر دوسری میں آتا ہے اسے نئے حلف کی ضرورت نہیں ہوتی،آئین میں کہیں نہیں لکھا ایک  جج ٹرانسفر ہو کردوبارہ حلف لے گا، ایک جج کی نئی تقرری اور تبادلے میں فرق ہے،آرٹیکل 202کے تحت جب ایک جج کا تقرر ہوتا ہے تو اسے تبادلے پر نئے حلف کی ضرورت نہیں۔

ہمیں اپنا قانون دیکھناہے، برطانیہ کانہیں، آپ وقت ضائع کر رہے ہیں، جسٹس امین کا سلمان اکرم سے مکالمہ

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: اٹارنی جنرل نہیں ہو کے تحت

پڑھیں:

ججز کی تعیناتیوں اور تبادلوں کا پرانا اصول ہم نے نہیں جوڈیشل کمیشن نے تبدیل کیا

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 11 فروری 2025ء ) وفاقی مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ ججز کی تعیناتیوں اور تبادلوں کا پرانا اصول ہم نے نہیں جوڈیشل کمیشن نے تبدیل کیا،سنیارٹی کے اصول کو جسٹس منصور علی شاہ سمیت 11 میں 7ججز کی اکثریت نے طے کیا۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں ایسے جج بیٹھے ہیں جنہوں نے پچھلے دس سال ملک پر رول کیا ہے،عدلیہ میں ایسے ججز بیٹھے ہیں جنہوں نے ملک پرحکمرانی کی، ایک چپڑاسی سے لے کر وزیراعظم تک ان کے سامنے دست بستہ کھڑا پایا گیا، جب چاہا وزیراعظم کو سزا دی، سوموٹو کے تحت لوگوں کو بلا کر ذلیل کیا جاتا رہا ، معافی منگوائی جاتی رہی، جہاں وزیراعظم محفوظ نہیں تھا وہاں باقی کا ذکر کیا؟ آئین میں ترمیم کا اختیار آمروں کو دیا گیا، پھر خود آئین میں ترمیم کی کہ ووٹ ڈالا جائے گا گنا نہیں جائے گا۔

(جاری ہے)

ججز کی نفسیات بن گئی ہے ، کہ کوئی اگر ایسی بات کرتا ہے تو متوازن ہوتی ہے تو پھر ان کو ایسے لگتا ہے جیسے سب کچھ تبا ہ ہوگیا ہے۔ ججز سنیارٹی کے اصول کو کس نے توڑا؟سینئر ترین جج کے اصول پر ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ میں ججز تعینات ہورہے تھے۔ جوڈیشل کمیشن کی کاروائی دیکھیں، کون تھا جس نے تجویز دی کہ سینئر ترین کا مطلب تین سینئر ترین میں جو میرٹ کے اوپر بہترین ہوگا وہ سینئر ہوگا۔

اسی بنیاد پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعینات ہوئے، اور سپریم کورٹ میں ججز لگے۔ یہ اصول طے کرنے والے مسٹر جسٹس منصور علی شاہ ہیں۔ اس سنیارٹی کے اصول کو 11میں 7ججز کی اکثریت نے طے کیا۔اسی اصول پر پارلیمنٹ نے ترمیم کی ہے تو غلط کیسے ہوگیا؟نفسیات بن گئی ہے کہ ہم نے خط لکھا اس پر عمل کیوں نہیں ہوا؟ اب حکومت کی ایسی کی تیسی ؟پارلیمنٹ نے ججز سنیارٹی پر جوڈیشل کمیشن کی تجاویز پر عمل کیا۔

متعلقہ مضامین

  • چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سنیارٹی: ‏اٹارنی جنرل کا مؤقف چیف جسٹس سے برعکس، حقائق سامنے آگئے 
  • چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سنیارٹی: ‏اٹارنی جنرل کا مؤقف چیف جسٹس سے برعکس، حقائق سامنے آگئے
  • تبادلے سے جج کا سٹیٹس تبدیل نہیں ہوتا، اسلام آباد ہائیکورٹ کی سنیارٹی لسٹ برقرار
  • ججز کی تعیناتیوں اور تبادلوں کا پرانا اصول ہم نے نہیں جوڈیشل کمیشن نے تبدیل کیا
  • اسلام آباد  ہائیکورٹ : نئی سنیارٹی لجنٹ برقرار حلف کی ضرورت نہیں 5ججزکی درخواستئں مسترد
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی تبدیل کرنے کیخلاف 5 ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد
  •  جسٹس عامرفاروق کوسپریم کورٹ میں لانے کی مخالفت کی،سنیارٹی کامسئلہ پہلے حل ہو،اخترحسین
  • 5 ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد، اسلام آباد ہائی کورٹ کی نئی سنیارٹی لسٹ برقرار
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی تبدیل کرنے کے خلاف 5 ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کردی گئی