ہوابازی کی وزارت ختم، وزارت دفاع میں ضم ،سینکڑوں ملازمین کا مستقبل داو پر لگ گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اوصاف نیوز)وزارت ہوابازی بطور الگ وزارت ختم، وزارت دفاع میں ضم کردیا گیااب ہوابازی سے متعلقہ تمام امور کیلئے وزارت دفاع سے رجوع کیاجائے، مراسلے کا متن۔ وزارت ضم ہونے سے سینکڑوں ملازمین کا مستقبل داو پر لگ گیا .
وفاقی حکومت نے ہوا بازی کی وزارت ختم کرنے کا نوٹس بھی جاری کردیا۔ ذرائع کے مطابق وزارت ہوابازی کووزارت دفاع میں ضم کردیا گیا اور وزارت دفاع نےکابینہ کے فیصلے اور کابینہ ڈویژن کے ایس آر اوپرعملدرآمد مکمل کرلیا۔
وزارت دفاع نے وزارت ہوابازی کو ضم کرنے کا مراسلہ تمام وزارتوں اور ڈویژنز کوبھجوادیا۔ فیصلہ تمام صوبائی چیف سیکرٹریز بشمول آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کوبھی بھجوادیا گیا۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کابینہ نے14 جنوری2025 کو وزارت ہوابازی کو وزارت دفاع میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور کابینہ ڈویژن نے اس حوالے سے4 فروری2025 کو ایس آر او جاری کیا تھا۔
مراسلے کے متن کے مطابق اب ہوابازی سے متعلقہ تمام امور کیلئے وزارت دفاع سے رجوع کیاجائے۔
معروف روحانی شخصیت پیر عبدالحمید خان آف کنڈی عمر خانہ تربیلا غازی انتقال کر گئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: وزارت دفاع میں ضم وزارت ہوابازی
پڑھیں:
غزہ جنگ بند کرنے کی ضمانت دیں تو تمام یرغمالیوں کی رہا کردیں گے؛ حماس کی پیشکش
حماس نے ثالث کاروں کے سامنے ایک بار پھر غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں معصوم انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے قابلِ عمل حل کی پیشکش رکھ دی۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس کے ایک سینئر عہدیدار طاہر النونو نے کہا ہے کہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ اسرائیل غزہ میں جنگ ختم کرنے، اپنی افواج واپس بلانے اور انسانی امداد کی فراہمی کی ضمانت دے۔
ان خیالات کا اظہار حماس کے نمائندے نے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں مصر، قطر اور امریکا کے ثالثوں سے مذاکرات کے بعد وطن واپس روانہ ہوتے ہوئے کیا۔
حماس کے سینئر رہنما نے اسرائیل پر جنگ بندی میں پیش رفت کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ یرغمالیوں کی تعداد کا نہیں بلکہ اسرائیل کی طرف سے معاہدے پر عمل درآمد سے انکار اور جنگ جاری رکھنے کا ہے۔
ادھر، حماس کے رہنما طاہر النونو نے اسرائیل کی یہ بے جا شرط کہ حماس ہتھیار ڈال دے، کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کا ہتھیار ڈالنا ابھی مذاکرات کا موضوع ہی نہیں ہے۔
طاہر النونو نے یہ بھی کہا کہ حماس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل کو معاہدے پر عمل کرنے کے لیے عالمی ضمانتیں دی جائیں۔
ادھر اسرائیلی نیوز ویب سائٹ Ynet نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک نیا معاہدہ حماس کے سامنے پیش کیا گیا ہے، جس کے تحت امریکا نے 10 زندہ یرغمالیوں کے بدلے اسرائیل کو جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے کی ضمانت دی ہے۔
رپورٹس کے مطابق اس وقت مذاکرات اس لیے تعطل کا شکار ہیں کیونکہ یرغمالیوں کی تعداد پر اختلافات ہیں۔ اس وقت بھی 58 افراد غزہ میں یرغمال ہیں جن میں سے 34 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس صورتحال میں اسرائیلی مہم جو گروپ یرغمالیوں اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کا فورم نے مرحلہ وار رہائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ طریقہ قیمتی وقت ضائع کرتا ہے اور تمام یرغمالیوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالتا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ صرف ایک ہی موزوں اور مؤثر حل ہے اور وہ جنگ کا خاتمہ اور تمام یرغمالیوں کی ایک ساتھ فوری رہائی ہے۔
یاد رہے کہ پہلی جنگ بندی 19 جنوری کو شروع ہوئی تھی، جو دو ماہ چلی اور اس دوران قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ بھی ہوا تاہم یہ بعد میں ناکام ہوگئی۔