ایم آئی 5 نے ہائیکورٹ کو غلط معلومات فراہم کرنے پر عوامی سطح پر معافی مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
بی بی سی کا کہنا ہے کہ ایجنٹ ایکس کے نام سے مشہور اس شخص کے بارے میں رپورٹنگ کے دوران سیکرٹ سروس نے مخبروں کی شناخت کی تصدیق یا تردید کرنے کی اپنی دیرینہ پالیسی کے بارے میں عدالتوں کو گمراہ کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی 5 کے سربراہ نے بی بی سی کی تحقیقات کے حوالے سے لندن ہائی کورٹ کو غلط معلومات فراہم کرنے پر عوامی سطح پر معافی مانگ لی۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بی بی سی کا کہنا ہے کہ ایجنٹ ایکس کے نام سے مشہور اس شخص کے بارے میں رپورٹنگ کے دوران سیکرٹ سروس نے مخبروں کی شناخت کی تصدیق یا تردید کرنے کی اپنی دیرینہ پالیسی کے بارے میں عدالتوں کو گمراہ کیا تھا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ وہ اس شخص کا نام بتانے سے قاصر ہے، کیوں کہ حکومت نے این سی این ڈی پالیسی کو جواز کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اسے ایسا کرنے سے روکنے کا حکم حاصل کر لیا تھا۔ تاہم بی بی سی نے کہا کہ ایم آئی 5 کے سینئر افسر نے بعد میں یہ کہہ کر اس پالیسی کی خلاف ورزی کی کہ وہ قانونی طور پر یہ کہنے کے مجاز ہیں کہ ایکس ایک ایجنٹ ہے۔
اسی طرح بی بی سی کے رپورٹر کے پاس ریکارڈ شدہ فون کال میں اس شخص کی حیثیت کی تصدیق کی تھی۔ ایم آئی فائیو کے سربراہ کین میک کلم نے ایک بیان میں کہا کہ یہ واضح ہو گیا ہے کہ ایم آئی فائیو نے ہمارے گواہوں کے بیان کے ایک پہلو کے حوالے سے ہائی کورٹ کو غلط معلومات فراہم کیں، ہم سچی، درست اور مکمل معلومات فراہم کرنے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور عدالت سے معافی مانگتے ہیں۔ برطانوی وزیر داخلہ یویٹ کوپر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس معاملے کے حقائق جاننے اور مستقبل میں اس طرح کی کسی بھی چیز کو روکنے کے لیے جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ کوپر نے ایک بیان میں کہا کہ عدالت کو غلط معلومات فراہم کرنا واضح طور پر بہت سنگین معاملہ ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت این سی این ڈی پالیسی کی حمایت جاری رکھے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ کے بارے میں ایم آئی کہا کہ
پڑھیں:
سابق چیف جسٹس کو اضافی سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست خارج
اسلام آباد ہائیکورٹ نے افتخار محمد چودھری کو اضافی سیکیورٹی فراہم کرنے کی انٹرا کورٹ اپیل اور سابق چیف جسٹس کیخلاف توہین عدالت کارروائی کیلئے دائر انٹراکورٹ اپیل خارج کر دی ۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے فیصلہ جاری کر دیا ہے ۔ شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ نے افتخار محمد چودھری سے اضافی سیکیورٹی واپس لینے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا ۔فیصلے میں کہا گیاہے کہ سپریم کورٹ ججز آرڈر 1997کے تحت ریٹائرڈ جج کی رہائش گاہ پر تاحیات سیکیورٹی گارڈ تعینات ہو سکتا ہے، عدالت کو بتایا گیا کہ افتخارمحمد چودھری اب ایک سیاسی جماعت کے سربراہ بھی ہیں، اگرسابق چیف جسٹس کوخطرہ ہو تو وہ متعلقہ حکام کو درخواست دے سکتے ہیں، اپیل کنندگان نے سابق چیف جسٹس کو اضافی سیکیورٹی دینے کی درخواست پر مطمئن نہ کر سکے۔