پشاور ہائیکورٹ، چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کے دور میں 23 ہزار سے زائد مقدمات نمٹائے گئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
جسٹس اشتیاق ابراہیم 11 اگست 2016 کو پشاور ہائی کورٹ کے جج تعینات ہوئے تھے اور انہوں نے 15 اپریل 2024 کو بطور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کا حلف اٹھایا تھا، ان 11 مہینوں میں پشاور ہائی کورٹ میں 20 ہزار 438 مقدمات دائر ہوئے اور اس دوران 23 ہزار 317 مقدمات نمٹائے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دے دی گئی ہے جبکہ بطور چیف جسٹس ان کے 11ماہ کے دور میں 23ہزار سے زائد مقدمات نمٹائے گئے۔ چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے بعد سینئر ترین جج جسٹس اعجاز انور کو چیف جسٹس مقرر کیے جانے کاامکان ہے۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم 11 اگست 2016 کو پشاور ہائی کورٹ کے جج تعینات ہوئے تھے اور انہوں نے 15 اپریل 2024 کو بطور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کا حلف اٹھایا تھا، ان 11 مہینوں میں پشاور ہائی کورٹ میں 20 ہزار 438 مقدمات دائر ہوئے اور اس دوران 23 ہزار 317 مقدمات نمٹائے گئے۔
بطور چیف جسٹس ان کی مقدمات نمٹانے کی شرح 113 فیصد رہی، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے بطور ہائی کورٹ جج 19 ہزار 800 مقدمات کے فیصلے کیے ہیں، انہوں نے حال ہی میں وراثتی مقدمات جلد نمٹانے کے لیے خصوصی وراثتی عدالتیں بھی قائم کیں اور سروس ٹریبونل میں آن لائن مقدمات کا آغاز بھی کیا۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے گرمیوں کی چھٹیاں ختم کرکے خصوصی بینچ شکیل دیے تھے اور مختلف نوعیت کے مقدمات کو کیٹگریز میں تقسیم کیا تھا تاکہ انہیں جلد نمٹایا جاسکے۔ ان کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے بعد چیف جسٹس کے عہدے کے لیےسینئر ججوں میں جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جسٹس اشتیاق ابراہیم مقدمات نمٹائے گئے پشاور ہائی کورٹ بطور چیف جسٹس کورٹ میں
پڑھیں:
رواں سال ضلعی عدالتوں نے ریکارڈ کیسز نمٹائے، عامر فاروق
ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی جانب سے دیے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد کا کہنا تھا کہ ضلعی عدلیہ انصاف کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، ضلعی عدلیہ سے بھی اس مرتبہ ایک جج کو ہائی کورٹ کا جج بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کہا ہے کہ رواں سال ضلعی عدالتوں نے ریکارڈ کیسز نمٹائے۔ ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی جانب سے دیے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ضلعی عدلیہ انصاف کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، ضلعی عدلیہ سے بھی اس مرتبہ ایک جج کو ہائی کورٹ کا جج بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جو ہائی کورٹ کے جج کے لیے نامزد ہوئے لیکن بن نہ سکے ان کے لیے بھی مایوسی کی بات نہیں، آپ بہترین کام کر رہے ہیں، آپ کا وقت بھی آئے گا۔
چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ اس سال اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے ریکارڈ کیسز نمٹائے، مجھے آپ کے کام پر فخر ہے، جن ججز کی ترقی ہوئی ان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ہم ججز سائلین کو قانون کے مطابق انصاف کی فراہمی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اس سفر میں سپریم کورٹ جا رہا ہوں مگر آپ لوگ میرے دل میں ہیں، میں دل کی گہرائیوں سے ضلعی عدلیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میرے دروازے بھی ہمیشہ آپ کے لیے کھلے رہیں گے۔ تقریب کے آخر میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید رانا نے چیف جسٹس عامر فاروق کو شیلڈ پیش کی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر پیونی جج جسٹس سرفراز ڈوگر کو بھی شیلڈ پیش کی گئی۔