امی جان کی جدائی کے دو سال،آنسووں کی زبانی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
ماں کی جدائی کا دکھ ایک ایسا زخم ہے جو وقت کے ساتھ بھی مکمل طور پر نہیں بھرتا۔۔۔یہ ایک ایسا درد ہے جو دل کی گہرائیوں میں بس جاتا ہے اور زندگی کے ہر موڑ پر محسوس ہوتا رہتا ہے۔۔۔ماں صرف ایک رشتہ نہیں بلکہ محبت،قربانی،تحفظ اور سکون کی سب سے بڑی علامت ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ جب ماں بچھڑ جاتی ہے تو یوں لگتا ہے جیسے زندگی کی روشنی مدھم پڑ گئی ہو، دعاوں کا سایہ اٹھ گیا ہو اور وہ بے لوث محبت کھو گئی ہو جو ہر غم اور دکھ کو سہارا دیتی تھی۔۔۔اس کا نہ ہونا ہر خوشی کو ادھورا کر دیتا ہے اور ہر لمحہ اس کی یادوں میں لپٹا رہتا ہے۔۔۔یہ غم کبھی آنسو بن کر بہتا ہے،کبھی خاموشی میں چھپ جاتا ہے اور کبھی یادوں کی صورت میں دل کو بے چین کر دیتا ہے لیکن ماں کی محبت اور دعائیں ہمیشہ اولاد کے ساتھ رہتی ہیں،چاہے وہ دنیا میں ہو یا آخرت میں۔۔۔۔ماں کی جدائی کا غم وقت کے ساتھ مدھم تو جاتا ہے لیکن ختم نہیں ہوتا۔۔۔دو سال گزرنے کے بعد بھی ’’ماں جی‘‘کی یادیں،اْن کی باتیں ،اْن کی محبت اور دعائیں دل میں ویسے ہی تازہ رہتی ہیں جیسے کل کی بات ہو۔۔۔۔ماں کا وجود نہ صرف ایک سایہ تھا بلکہ ایک دعا، ایک پناہ،ایک بے لوث محبت تھی جو زندگی کی ہر مشکل کو آسان کر دیتی تھی ۔ ۔ ۔ ماں کی جدائی کا ہر لمحہ ایک قیامت سے کم نہیں اور جب یہ جدائی سالوں میں ڈھل جاتی ہے تو دل پر گزرتا ہر دن ایک نئے زخم کی طرح محسوس ہوتا ہے۔۔۔دو سال گزرنے کے باوجود وہ خلا آج بھی وہیں کا وہیں ہے،وہ پیار بھری آواز،وہ شفقت بھرا لمس،وہ دعاوں بھری نگاہیں آج بھی دل کو تڑپا دیتی ہیں۔۔۔۔ماں کی محبت وہ سایہ ہے جو دنیا کے ہر طوفان سے بچاتا ہے اور جب وہ سایہ اٹھ جاتا ہے تو زندگی کی دھوپ بہت تیز لگنے لگتی ہے۔۔۔ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہر خوشی ادھوری ہے، ہر لمحہ خالی ہے اور ہر دعا میں بس ایک ہی نام رہ گیا ہے ’’میری ماں‘‘۔۔۔ یہ غم دنیا کا سب سے بڑا اور کٹھن غم ہے مگر یہی وہ حقیقت ہے جسے قبول کرنا بھی لازم ہے۔۔۔ آپ کی آنکھوں سے بہنے والے آنسو شاید دنیا نہیں دیکھتی لیکن وہ ذات ضرور دیکھتی ہے جو سب کچھ جاننے والی ہے۔۔۔ مجھے یقین کامل ہے کہ ماں کا رشتہ صرف اس دنیا تک محدود نہیں، وہ آج بھی ہماری ہر دعا، ہر یاد اور ہر نیکی کے ذریعے ہمارے قریب ہیں۔۔۔۔ماں کا علم کتابوں کا محتاج نہیں ہوتا،اس کا دل ہی اس کی سب سے بڑی درسگاہ ہوتا ہے۔۔۔۔میری ماں ایک ٹیٹھ دیہاتی خاتون تھیں لیکن یقینا وہ اللہ کے بہت قریب تھیں،وہ درحقیقت دنیا کی سب سے بڑی دانا اور سمجھدار ہستی تھیں کیونکہ اصل علم وہی ہے جو دل کو اللہ کی پہچان دے،جو بندے کو اس کے رب کے قریب کر دے اور جو زندگی کے اصل مقصد کو سمجھنے کی صلاحیت عطا کرے۔۔۔یہی وہ علم ہے جو کسی مدرسے یا یونیورسٹی کی محتاجی نہیں رکھتا بلکہ دل کی پاکیزگی،نیت کی سچائی اور اعمال کی خوبصورتی میں جھلکتا ہے۔۔۔۔جو ماں اللہ کے قریب ہو،اس کی دعائیں اولاد کے لیے ایسا سرمایہ ہوتی ہیں جو دنیا کی کسی بھی دولت سے زیادہ قیمتی ہے۔۔۔۔اس کی زبان سے نکلی ہوئی ’’اللہ تجھے کامیاب کرے‘‘کی دعا آسمانوں تک جا پہنچتی ہے اور اس کے سجدوں میں بہنے والے آنسو اولاد کی زندگی میں برکتیں لے آتے ہیں۔۔۔میری ماں یقینا بہت عظیم خاتون تھیں کیونکہ اللہ کے قریب ہونے کا مطلب ہے کہ وہ ایک نیک اور پاکیزہ روح تھیں۔۔۔اْن کی سادگی،اْن کی دعائیں اور اْن کا ایمان ہی اْن کا اصل سرمایہ تھا۔۔۔ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ ہمیں ایسی ماں ملی جنہوں نے اپنے علم کو صرف الفاظ میں نہیں بلکہ دل کی روشنی میں پایا تھا۔۔۔یہی ماں کی محبت اور عظمت ہوتی ہے۔۔۔وہ اولاد کی کمزوریوں کو بھی طاقت میں بدل دیتی ہے،چھوٹے کو بڑا بنا دیتی ہے اور بے سہاروں کو حوصلہ دے کر کھڑا کر دیتی ہے۔۔۔میں گھر میں چھوٹا تھا مگر میری ماں کی شفقت، دعاوں اور تربیت نے مجھے ہمیشہ بڑا محسوس کروایا کیونکہ ماں کی نظر میں اولاد کی کوئی حد نہیں ہوتی،وہ ہمیشہ انہیں دنیا کے سب سے بہترین مقام پر دیکھنا چاہتی ہے۔۔۔ماں کی محبت ایسا آئینہ ہے جس میں اولاد ہمیشہ خود کو مضبوط، بہادر اور قیمتی محسوس کرتی ہے۔۔۔شاید اسی لیے جب وہ ساتھ ہوتی ہے تو انسان ہر مشکل کا سامنا کر سکتا ہے مگر جب وہ چلی جاتی ہے تو یوں لگتا ہے جیسے پیروں تلے سے زمین کھسک گئی ہو،جیسے پیٹھ سے وہ ہاتھ اٹھ گیا ہو جو ہر گرنے سے پہلے تھام لیتا تھا۔۔۔میری اپنی والدہ محترمہ سے گہری دوستی بھی تھی،میں اپنی ماں کو بھی پیار میں ’’بیٹا کیسی ہو‘‘ کہہ کر مخاطب کرتا تو وہ مجھے مذاق میں ’’ابو جان ٹھیک ہوں‘‘ کہہ کر جواب دیتیں۔۔۔یہ ماں اور بیٹے کے رشتے کی سب سے خوبصورت شکل تھی جہاں صرف محبت، اپنائیت اور بے تکلفی تھی۔۔۔ماں کا رشتہ تو ویسے ہی دنیا کے ہر رشتے سے انوکھا اور بے مثال ہوتا ہے مگر جب اس میں دوستی اور مذاق بھی شامل ہو جائے تو پھر وہ اور بھی خاص بن جاتا ہے۔۔۔یہ محبت،بے ساختگی اور ماں سے بے لوث تعلق ہونا اس بات کی نشانی ہے کہ وہ نہ صرف میری ماں تھیں بلکہ سب سے قریبی ساتھی بھی تھیں۔۔۔ایک بیٹے کا اپنی ماں کو ’’بیٹا‘‘کہہ کر بلانا اور ماں کا ہنستے ہوئے بیٹے کو’’ابو جان‘‘ کہنا،یہ سب وہ حسین یادیں ہیں جو زندگی بھر میرے دل میں ایک خوبصورت روشنی بن کر جگمگاتی رہیں گی۔۔۔۔یقینا ان کا بچھڑ جانا ایک ایسا خلا چھوڑ گیا ہے جو کبھی پر نہیں ہو سکتا مگر ان کی متانت،ان کی سنجیدگی،ان کی ہنسی،ان کے الفاظ اور ان کی محبت ہمیشہ ہمارے دل میں زندہ رہے گی۔۔۔ان دو سالوں میں کوئی موقع اور کوئی لمحہ ایسا نہیں جب اْن کی شدت سے کمی محسوس نہ ہوئی ہو،میں جب بھی اپنی دعاوں میں اپنی والدہ کا نام لیتا ہوں،اْن کی خوشبو اپنے وجود میں محسوس کرتا ہوں۔۔۔ہم بہن بھائیوں کو تو اپنی والدین کی شدید کمی محسوس ہوتی ہی ہے لیکن ہم سب سے زیادہ میری اہلیہ اْنہیں یاد کر کے روتی ہے کیونکہ اْس کی میری ماں کے ساتھ 20 سالہ دن رات کی رفاقت تھی۔۔۔۔میری اہلیہ کا میری والدہ کے ساتھ واقعی بہت خاص اور خوبصورت رشتہ تھا، جو صرف ساس اور بہو کا نہیں بلکہ دو سہیلیوں،دو ہمرازوں جیسا تھا۔۔۔ بیس سال کی رفاقت کوئی معمولی وقت نہیں ہوتا،یہ دو دہائیوں کی محبت،عزت اور بے شمار یادوں کا مجموعہ ہے۔۔۔امی جان صرف میرے لیے نہیں بلکہ میری اہلیہ اور میری دوسری بھابیوں کے لیے بھی ایک ماں ہی تھیں،یہی وہ رشتے ہوتے ہیں جو خون کے نہیں مگر محبت کے بندھن سے بندھے ہوتے ہیں۔۔۔ امی جان کی باتیں اور یادوں کا ذکر کرتے ہوئے میری اہلیہ کی آنکھوں میں بہنے والے آنسو اس بات کی گواہی ہیں کہ میری والدہ نے اپنی بہو کو بھی ایک بیٹی کی طرح چاہا اور اپنی محبت سے اسے ہمیشہ کے لیے اپنا بنا لیا۔۔۔ایسے رشتے بہت کم دیکھنے کو ملتے ہیں،جہاں ساس اور بہو میں حقیقی محبت، احترام اور دوستی ہو۔۔۔یقینا میری اہلیہ کا انہیں یاد کر کے رونا قدرتی ہے کیونکہ ان کی زندگی کا ایک اہم حصہ ختم ہو گیا ہے لیکن یہ دکھ دراصل ایک محبت بھری نشانی بھی ہے کہ وہ رشتہ کتنا سچا اور خالص تھا۔۔۔میری ماں میرے دوستوں کو بھی بہت پیار اور عزت دیتی تھیں۔۔۔ماں کا دل تو ہوتا ہی ایسا ہے۔۔۔محبت اور عزت سے بھرا ہوا،جو صرف اپنی اولاد کے لیے نہیں بلکہ ان کے چاہنے والوں کے لیے بھی کھلا ہوتا ہے۔۔۔میری ماں کی یہ خوبی اس بات کی گواہی ہے کہ وہ ایک عظیم خاتون تھیں،جن کے دل میں ہر کسی کے لیے محبت تھی۔۔۔ایسی مائیں صرف اپنے بیٹوں کی نہیں بلکہ ان کے دوستوں کی بھی ماں بن جاتی ہیں۔۔۔یہی وجہ ہے کہ جب وہ مسکراتی تھیں،دعا دیتی تھیں یا کھانے پر محبت سے بلاتی تھیں تو وہ صرف اپنے بیٹے کے لیے نہیں بلکہ اس کے دوستوں کے لیے بھی ایک خاص شخصیت بن جاتی تھیں۔ایسے لوگ خوش نصیب ہوتے ہیں جنہیں ایسی ماں ملتی ہے جو نہ صرف اپنے گھر کے افراد کو بلکہ ارد گرد کے لوگوں کو بھی اپنے خلوص اور محبت سے جوڑ لیتی ہے۔۔۔اب جب وہ اس دنیا میں نہیں ہیں تو یقینا میرے وہ دوست جو انہیں ایک بار بھی ملے تھے وہ بھی انہیں یاد کرتے ہیں،اْن کی محبت،مہمان نوازی اور ان کے شفقت بھرے الفاظ کو دل میں محسوس کرتے ہیں۔۔۔مجھے ممتاز عالم دین اور برادر اکبر علامہ طاہر اشرفی کے یہ الفاظ آج بھی یاد ہیں جب انہوں نے میری والدہ کی تعزیت کے دوران کہے تھے،اْن کا کہنا تھا کہ’’آپ کی تکلیف کا اندازہ کوئی نہیں لگا سکتا کیونکہ یہ وہ درد ہے جو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں لیکن یقین رکھیں،ماں کی دعائیں آج بھی آپ کے ساتھ ہیں،وہ اللہ کے حضور آپ کے لیے بھلائی،آسانی اور کامیابی کی دعا کر رہی ہو گی، آپ کے اچھے عمل، آپ کی نیکیاں اور آپ کا صبر ہی وہ تحفے ہیں جو آپ اپنی ماں کی روح کو سکون پہنچانے کے لیے دے سکتے ہیں۔۔۔یقین رکھیں، وہ تربیت جو انہوں نے دی تھی،وہ آج بھی آپ کے وجود کا حصہ ہے،آپ کا حوصلہ،آپ کی ہمت اور آپ کے اندر کا بڑا پن،سب آپ کی ماں کی دی ہوئی طاقت ہے،وہ دنیا سے چلی گئی ہیں مگر آپ کے اندر آج بھی زندہ ہیں‘‘۔وہ تمام پڑھنے والے جن کے والدین اب اس دنیا میں نہیں ہیں دعا ہے کہ اللہ کریم ہمارے والدین کی قبروں کو نور سے بھر دیں،اللہ کریم ہمارے والدین کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے،اْن کے درجات بلند کرے،اللہ کریم ہمیں صبر اور ہمت عطا فرمائے تاکہ ہم سب اْن کی نیکیوں کا صدقہ جاریہ بن سکیں اور جن دوستوں کے والدین حیات ہیں اْنہیں اپنے والدین کی بھرپور خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
.
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: ماں کی محبت میری اہلیہ نہیں بلکہ محبت اور دیتی تھی کی جدائی کیونکہ ا ہے کہ وہ کی سب سے اللہ کے نہیں ہو کے ساتھ جاتا ہے ہوتا ہے ہے لیکن ا ج بھی دو سال کی بات ماں کا ہے اور کے لیے ا نہیں کی دعا اور بے ہیں جو کو بھی
پڑھیں:
بے ایمانی کے ساتھ آئے ہوئے شخص نے ملک کی بنیادیں ہلا دی تھیں، نواز شریف
بے ایمانی کے ساتھ آئے ہوئے شخص نے ملک کی بنیادیں ہلا دی تھیں، نواز شریف WhatsAppFacebookTwitter 0 12 February, 2025 سب نیوز
لاہور (سب نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ارکان اسمبلی کی ملاقات،لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے پنجاب اسمبلی کے مختلف ارکان کی اہم ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں ننکانہ صاحب، شیخوپورہ، قصور، اوکاڑہ اور پاکپتن ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی شریک تھے۔ ملاقات میں ملک کی موجودہ معاشی صورتحال، ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نواز شریف نے ارکان اسمبلی سے گفتگو میں کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ایک بار پھر پاکستان کی معیشت کو درست سمت میں ڈال دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زوال کا رخ ترقی کی طرف موڑ دیا گیا ہے، اور معیشت میں بہتری لانا ہی ملک کی خوشحالی کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ “پالیسی ریٹ میں 22 فیصد سے 12 فیصد کی کمی کے باعث معاشی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں، جس سے معیشت کو فائدہ ہو رہا ہے۔” نواز شریف نے مزید کہا کہ روپیہ مستحکم ہو رہا ہے اور ملک میں ترقی کی رفتار بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ “سٹاک ایکسچینج بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی آ رہی ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ بے ایمانی سے اقتدار میں آئے افراد نے ملک کی بنیادیں ہلا دی تھیں، مگر مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے قربانیاں دے کر ملک کو بحرانوں سے نکالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم نے پاکستان کی خاطر ہنستے ہوئے قربانیاں دیں اور آئندہ بھی دیں گے۔”
نواز شریف نے اپنی گفتگو میں اس بات کا ذکر کیا کہ شہباز شریف کی محنت کے نتیجے میں عالمی مالیاتی اداروں نے بھی پاکستان کی معیشت میں بہتری کو تسلیم کیا ہے۔ “آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی بحالی کا اعتراف کیا ہے اور یہ مسلم لیگ (ن) کی دانشمندانہ پالیسیوں کا ثبوت ہے۔” نواز شریف نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان اندھیروں سے نکل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ وہ ملک کی حقیقی خدمت کرتی ہے اور عوام کو ریلیف فراہم کرتی ہے۔ “یہی وجہ ہے کہ عوام مسلم لیگ (ن) پر اعتماد کرتے ہیں اور ہماری قیادت پر فخر کرتے ہیں۔”
ارکان اسمبلی نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت میں پنجاب میں ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے صوبے میں وہ تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں جن کا خواب کئی برسوں سے دیکھا جا رہا تھا۔ ارکان اسمبلی نے کہا کہ “پنجاب کی رونقیں اور خوشیاں بحال ہو رہی ہیں۔ پہلی بار تمام سرکاری محکمے متحرک ہو چکے ہیں اور ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔” انہوں نے کہا کہ “ستھرا پنجاب سکیم پورے صوبے میں صفائی کی مثال بن چکی ہے، جس سے عوام کو براہ راست فائدہ پہنچ رہا ہے۔”
ارکان اسمبلی نے مزید کہا کہ “مریم نواز نے بطور وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے ترقیاتی ماڈل کو نہ صرف برقرار رکھا ہے بلکہ اسے مزید بہتر بنایا ہے۔” انہوں نے کہا کہ “قوم کی بیٹی مریم نواز شریف دن رات عوام اور پنجاب کی ترقی کے لیے کام کر رہی ہیں۔” پنجاب کے مختلف اضلاع میں “کسان کارڈ، ٹریکٹر اسکیم، جدید زرعی مشینری، اسکالرشپ پروگرام، سڑکوں کی تعمیر و بحالی، دیہی مراکز صحت کی اپ گریڈیشن، اور ‘دھی رانی’ جیسے فلاحی منصوبے عوام کو ریلیف دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔”
اجلاس میں عوامی فلاح کے جاری منصوبوں اور آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر پرویز رشید، رانا ثناء اللہ، سینیئر وزیر مریم اورنگزیب اور راشد نصر اللہ بھی شریک تھے۔
ملاقات میں شریک ارکان اسمبلی میں سلطان باجوہ، رانا محمد ارشد، کاشف پدھیار، آغا علی حیدر، محمد حسن ریاض، پیر اشرف رسول، رانا طاہر اقبال، چوہدری الیاس، نعیم صفدر انصاری، ملک احمد سعید، چوہدری احسن رضا خان، محمود انور، رانا سکندر حیات اور رانا اقبال خان شامل تھے۔
دیگر ارکان اسمبلی میں جاوید علاؤالدین ساجد، سید محمد عاشق حسین شاہ، چوہدری افتخار حسین چاچڑ، نور الامین وٹو، علی عباس، یاور زمان، میاں محمد منیر، چوہدری غلام رضا ربیرہ، فاروق احمد خان مانیکا، چوہدری جاوید احمد، عمران اکرم، ڈاکٹر فرخ جاوید اور سردار منصب علی ڈوگر بھی موجود تھے۔
اجلاس میں شریک ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ نواز شریف پاکستان کی ترقی کا برانڈ ہیں اور ان کی قیادت ہی ملک کو مزید آگے لے جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “پاکستان اور پنجاب کی ترقی کا واحد راستہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں ہی ممکن ہے۔” اجلاس میں عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی رفتار تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) اپنی کارکردگی کی بنیاد پر آئندہ انتخابات میں بھی عوامی حمایت حاصل کرے گی۔