قومی اسمبلی میں گزشتہ روز بدترین غربت مہنگائی اور بیروزگاری کے شکار عوام کے مفادات یا حقوق پر ایک اور ڈاکہ ڈالا گیا ھے , ایک اور بل کی منظوری دی گئی ہے جس کے مطابق ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہوں میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے، ایک رْکن پارلیمینٹ کی تنخواہ دو لاکھ اٹھارہ ہزار روپے سے بڑھا کر اب پانچ لاکھ اْنیس ہزار کر دی گئی ہے ، یہ بل سینٹ سے شاید پہلے ہی منظورہو چکا ہے ، کام کا کوئی کام نہ کرنے کے لئے ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہیں اب بھی کم ہیں ، پاکستان میں فارغ رہنے کی تنخواہ لاکھوں میں نہیں کروڑوں میں ہونی چاہئے، ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہوں میں حالیہ اضافے کے بعد سرکاری محکموں میں جتنے او ایس ڈی ہیں اْن سب کا اب یہ حق بن گیا ہے وہ بھی سرکار سے یہ مطالبہ کریں ‘‘ہم بھی فارغ بیٹھے ہیں ہماری تنخواہوں میں بھی فوری اضافہ کیا جائے ’’ ارکان پارلیمنٹ نے جس طرح عدلیہ کی آزادی سلب کرنے کی چھبیسویں آئینی یا آہنی ترمیم کی منظوری دی اْس کے صلے یا بدلے میں اْن کا بھی واقعی یہ حق بنتا تھا اْن کی تنخواہوں میں تھوک کے حساب سے اضافہ کیا جائے جو کہ کر دیا گیا ہے ، وہ اگر اپنی تنخواہوں میں مزید اضافہ چاہتے ہیں سرکار کو مجبور کریں ایسی ترامیم پارلیمینٹ میں لاتی رہا کرے جس سے مْلک کے اصل مالکان کو فائدے پہنچتے رہیں ، ایسی صورت میں مْلک کے اصل مالکان کو ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہوں میں لاکھوں کیا کروڑوں کے اضافے پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا ، پی ٹی آئی کے کچھ ارکان اسمبلی نے اس بل کی اسی طرح کمزور مخالفت کی جس طرح چھبیسویں آئینی ترمیم کی کمزور مخالفت کر کے گونگلوؤں سے اْنہوں نے مٹی جھاڑی تھی ، اس چھبیسویں آئینی یا آہنی ترمیم کے ثمرات سے موجودہ سیاسی حکمران تو ظاہر ہے فیض یاب ہوہی رہے ہیں ، آنے والی حکومتیں بھی اسی طرح فیض یاب ہوتی رہیں گی چاہے وہ عمران خان کی حکومت ہی کیوں نہ ہو ، ہمارے اکثر سیاستدانوں کو عدلیہ کی آزادی کی باتیں اْس وقت اچھی لگتی ہیں جب وہ اپوزیشن میں ہوتے ہیں ، حکمران بن کر عدلیہ کی صرف وہی آزادی اْنہیں اچھی لگتی ہے جس کے مطابق تمام فیصلے اْن کے حق میں ہوں ، صحافت کی آزادی کا معاملہ بھی اسی طرح کا ہے ، اس آزادی کے مروڑ بھی اْن کے پاپی پیٹوں میں صرف اْس وقت اْٹھتے ہیں جب وہ اپوزیشن میں ہوتے ہیں، جیسے ہی وہ حکمران بنتے ہیں صحافت کی بھی صرف وہی آزادی اْنہیں اچھی لگتی ہے جس میں اْن کے ہر بْرے کام کی اچھی طرح ستائش کی جائے ، کرپشن کی طرح منافقت بھی ہمارے رویوں میں اس قدر سرایت کر چکی ہے پورا معاشرہ اس کی لپیٹ میں ہے ، ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل بھی پی ٹی آئی کی اسی منافقت کے نتیجے میں آسانی سے منظور کر لیا گیا ، اس منافقت کو قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بْری طرح ایکسپوز کر دیا ، اْنہوں نے اس موقع پر احتجاج کرتے اور شور مچاتے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی سے کہا ‘‘جو بڑھی ہوئی تنخواہ نہیں لینا چاہتا وہ لکھ کر دے اْس کی تنخواہ نہیں بڑھائیں گے ’’ ، پی ٹی آئی کا ایک رْکن اسمبلی ایسا نہیں تھا جس نے کاغذ پر چند انکاری لائنیں لکھ کر وہ کاغذ سپیکر یا وزیر قانون کے منہ پر ماراہو ، اس سے ظاہر ہوگیا کئی اور معاملات کی طرح منافقت میں بھی پی ٹی آئی موجودہ حکمرانوں کے کاندھے سے کاندھا جوڑ کے کھڑی ہے ، پاکستان میں آتا ہوا مال چاہے کسی ذریعے سے آرہا ہو کسے اچھا نہیں لگتا ؟ البتہ پلے سے ایک پائی بھی جارہی ہو اْس کی تکلیف ناقابل برداشت ہوتی ہے ، ایک رْکن اسمبلی سے میں نے پوچھا ‘‘آپ کے پاس سو مربع زمین ہو آدھی زمین آپ اللہ کی راہ میں دے دیں گے ؟ وہ بولے ‘‘بالکل دے دیں گے ’’ ، میں نے پوچھا ‘‘آپ کے پاس دو ہوائی جہاز ہوں ایک اللہ کی راہ میں دے دیں گے ’’ ، وہ بولے ‘‘بالکل دے دیں گے ’’ ، میں نے پوچھا ‘‘اگر آپ کی تنخواہ میں سو گنا اضافہ ہو جائے آپ آدھی تنخواہ اللہ کی راہ میں دے دیں گے ؟’’ ،وہ بولے ‘‘بالکل نہیں دیں گے ’’ ، میں حیران ہوا ، میں نے پوچھا ‘‘جب آپ سو مربع زمین اللہ کی راہ میں دے سکتے ہیں ، ایک جہاز اللہ کی راہ میں دے سکتے ہیں ، تو بڑھی ہوئی آدھی تنخواہ اللہ کی راہ میں کیوں نہیں دے سکتے ؟ وہ بولے دو سو مربع زمین اور دوہوائی جہاز تو میرے پاس ہیں نہیں جنہیں میں اللہ کی راہ میں دْوں جبکہ تنخواہ تو مجھے پتہ ہے میری بڑھ جانی ہے وہ میں اللہ کی راہ میں کیوں دْوں گا جی ؟ ،میں اکثر سوچتا ہوں رتی بھر شرم و حیا بھی ہمارے حکمرانوں میں نہیں رہی ، وہ شخص تو بالکل ہی بے شرم ہوگیا ہے جو کہتا تھا اپنے کپڑے بیچ کر غریبوں کو روٹی دے گا ، اب غریبوں سے روٹی چھین کر اپنے مزید کپڑے شاید وہ بنا رہا ہے ، زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے سے لے کر اپنے کپڑے بیچ کر غریبوں کو روٹی دینے تک کا ہر دعویٰ غلط ثابت ہوا ،ایک طرف عوام بھوک اور بیماریوں سے مر رہے ہیں ، سرکاری ہسپتالوں میں کام کا علاج ہے نہ دوائیں ہیں ، کاروبار تباہ ہو رہے ہیں ، بیروزگاری کا عالم یہ ہے کسی محکمے میں دو خالی سیٹوں کا اعلان ہوتا ہے اْس پر ہزاروں لاکھوں بیروزگار اپنی درخواستیں جمع کراتے ہیں ، اور یہ خدشہ الگ سے اْن بیچاروں کو لگا رہتا ہے سفارش و رشوت آگے نکل جائے گی ٹیلنٹ پیچھے رہ جائے گا ، سڑکوں پر گداگروں کی تعداد اس قدر بڑھتی جا رہی ہے یوں محسوس ہوتا ہے پاکستان گداگروں کے لئے اب سب سے محفوظ مقام ہے ، ان حالات میں امیر کبیر ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہوں میں اضافہ انتہائی تکلیف دہ ہے ، ارکان پارلیمنٹ کی اکثریت کے پاس اندرون و بیرون مْلک اتنا مال و زر ہے اتنی جائیدادیں ہیں اْنہیں تنخواہیں نہ بھی ملیں اْنہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا ، مگر لالچ اورہوس اکثر سیاستدانوں کی اب بنیادی شناخت ہیں ، یہ شناخت ان سے چھن جائے ان کا کچھ نہیں بچنا ، مجھے یقین ہے ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہیں بڑھنے کے بعد ممبران صوبائی اسمبلیوں کی تنخواہیں بھی اب مزید بڑھیں گی ، پنجاب اس معاملے بھی شاید بازی لے جائے ، جیسے پنجاب اپنے سرکاری ملازمین کے حقوق سلب کرنے میں بازی لے گیا ہے ، سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ پر ملنے والی رقم اور پینشن میں صرف پنجاب میں کمی ہوئی ہے ، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اگر سرکاری ملازمین کو ‘‘بھیڑ بکریاں’’ نہیں سمجھتیں ، اْن کے دل میں سرکاری ملازمین کے لئے واقعی کوئی رحم یا نرم گوشہ ہے اْنہیں ریٹائرڈ ہونے والے سرکاری ملازمین کے حقوق پر اْس ڈاکہ زنی کا فوراً نوٹس لینا چاہئے جو صرف پنجاب میںہوئی ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہوں میں اللہ کی راہ میں دے سرکاری ملازمین پی ٹی ا ئی دے دیں گے ا نہیں گیا ہے
پڑھیں:
نواز شریف اور مریم نوازکی پنجاب اسمبلی کے ارکان سے ملاقات
مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے لاہور میں صوبائی اسمبلی کے اراکین کی ملاقات ہوئی،ملاقات میں معاشی استحکام اور ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ لاہور میں ہوئی اس اہم ملاقات میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، زوال کا رخ ترقی کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں 22 سے 12 فیصد کمی کے باعث معاشی سرگرمیاں تیز ہو رہی ہیں، مہنگائی میں کمی آرہی ہے اور اسٹاک ایکسچینج بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ شہباز شریف کی محنت رنگ لا رہی ہے، آئی ایم ایف نے بھی معاشی بحالی اور پاکستان کے ترقی کی طرف بڑھنے کا اعتراف کیا ہے، پنجاب کی رونقیں اور خوشیاں بحال ہو رہیں، اللہ نظر بد سےبچائے، اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں پاکستان سیاہ اندھیروں سے باہر آ رہا ہے،مسلم لیگ (ن) نے پھر ثابت کیا کہ ہم ہی ملک کی خدمت کرتے ہیں، عوام کو ریلیف دیتے ہیں۔ بیان کے مطابق ارکان اسمبلی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فخر ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف ہمارے قائد ہیں جنہوں نے زخم کھائے لیکن ہمیشہ سیاست پر ریاست کے مفادات کو ترجیح دی، نواز شریف پاکستان کی ترقی کی علامت اور ضمانت ہے، ملک کی خوشحالی اور عوام کی بحالی کی بات آتی ہے تو صرف نواز شریف کا نام آتا ہے، مریم نواز شریف جیسی مدبر اور محنتی وزیر اعلی کا ملنا، پنجاب اور ہماری خوش قسمت ہے، انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ سوئے ہوئے محکموں کو بھی کام پر لگا دیا گیا ہے، مریم نواز شریف نے بطور وزیر اعلی نواز شریف اور شہباز شریف کی ترقی کی روایت کو ایک نئی مثال بنا دیا ہے، قوم کی بیٹی مریم نواز شریف دن رات عوام اور پنجاب کی خدمت کر رہی ہے، پاکستان اور پنجاب ترقی کر رہے ہیں، عوام کو تبدیلی نظر آ رہی ہے۔ ارکان اسمبلی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ستھرا پنجاب سکیم پورے صوبے اور ہر ضلع میں صفائی کی مثال بن چکی ہے، ارکان اسمبلی نے وزیراعلی مریم نوازشریف کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے عوام خوش اور مطمئن ہیں، ترقیاتی کاموں کا معیار اور رفتار لائق تحسین ہے۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی زندگی میں بہتری کا آنا ہی ہماری محنت کا صلہ ہے، نواز شریف پاکستان کی ترقی کا برانڈ ہے، ہماری پہچان اور شناخت نواز شریف ہیں۔ اجلاس میں عوامی فلاح کے منصوبوں اور مستقبل کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت بھی ہوئی، پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر پرویز رشید، رانا ثناء اللہ، پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب اور راشد نصر اللہ بھی اجلاس میں موجود تھے۔