Nai Baat:
2025-02-13@10:30:23 GMT

ملکی ترقی میں قومی زبان کا کردار

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

ملکی ترقی میں قومی زبان کا کردار

زبان ذریعہ اظہار کے ساتھ ساتھ کسی ملک کی پہچان، عزت ، آن اور شان ہوتی ہے۔ زبان کے اسی اظہار کی ایک مثال اہل عرب ہیں جن کا اپنے مقابلے میں ددسروں کو ـعجمی کہہ کر مخاطب کرنا، سمجھنا اور جاننا آج بھی ضرب المثل کی حیثیت رکھتا ہے۔کسی بھی ملک کی ترقی میں اس ملک کی قومی زبان کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ آئین پاکستان کی رو سے پاکستان کی قومی زبان اُردو ہے اور 1973 ء سے لیکر آج تک یہ اپنے نفاذ کے لیے جاری پارلیمانی قانون سازی، عدالتی احکامات ا ور انتظامی عمل درآمد کے انتظار میں ہے۔ ایک طرف اردو کے نفاذ کی راہ میں حائل اشرافیہ کی رکاوٹوں کے سلسلے ہیں تو دوسری طرف عوام الناس کے رویے ہیں۔اس وقت بطور قوم ہم مختلف قسم کے لسانی، گروہی،علاقائی ، مذہبی ، سیا سی اور صوبائی تعصبات کا شکار ہوئے بیٹھے ہیںجس کے نتیجے میں انجا م سے بے خبرہم ایک ایسی قوم بن چکے ہیں جس میں تقسیم در تقسیم کا عمل مسلسل جاری ہے۔ اصلاح احوال کی کاوشیں غیر مؤثر دکھائی دے رہی ہیں اور ہر طرف بے یقینی کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔

غلام قوم کے غلامانہ معیار کے تابع ،ابتدائی سطح سے انگریزی کے بلا ضرورت نفاذاور بلا وجہ تسلط سے ملک و قوم کے مستقبل سے کھیلا جارہا ہے۔ پرائمری سطح پر دو زبانوں میں تعلیم دینا جس میں ایک کا دائیں سے بائیں طرف اور دوسری کابائیں سے دائیں طرف شروع ہونا بذات خود ایک الجھا دینے والی سرگرمی ہے۔انگریزی زبان و ادب کی غلام گردش اور بھول بھلیوں کا شکار نو نہالان وطن اپنی اوائل عمری سے ہی کنفیوژن اور الجھن کی ایسی وادی میں گم ہو جاتے ہیں کہ ان کی باقی ماندہ عمر راستہ تلاش کرتے کرتے ہی گزر جاتی ہے۔۔۔!ایک مخصوص طبقے کے لوگ اپنی قدرے بہتر انگلش فہمی کی بدولت حکمران بن کر ملک کے غریب عوام اور ان کی صلاحیتوں کا استحصال کیے جار ہے ہیں اور ہم بہائو میں بہنے والے تنکوں کی طرح اس بہاؤ میں مسلسل بہے جا رہے ہیں۔محال ہے کہ کسی طرف سے کوئی منظم آواز سامنے آئے۔۔مانا کہ سرکاری سکولوں کے اساتذہ حکومتی پالیسیوں اور احکامات کی وجہ سے اپنی جگہ پر مجبور ہیں مگر پرائیویٹ تعلیمی اداروں کا کیاکیجئے جو مقابلے کی اس دوڑ میں انگریزی کو اپنے ماتھے کا جھومر بنائے اس انداز میں آگے بڑھے جارہے ہیں کہ ہر طرف بھاری بستوں ، مہنگی کتابوں ، بھاری بھرکم فیسوں اور ہوش ربا اخراجات کی گرد میں مقاصدتعلیم و تعلم کہیں دور کھو گئے ہیںاور ہر طرف ایک عجیب سی بے ترتیبی، افراتفری اور بے ضابطگی کا عالم ہے ۔ ۔۔!

المیہ یہ ہے کہ بغیر سوچے سمجھے، چھوٹے چھوٹے معصوم بچو ں کے قلوب و اذہان پرانگریزی کا غیرضروری بوجھ ڈا لتے ہوئے ایک تو انہیں اپنی قومی زبان کی تفہیم سے دور کیا جار ہا ہے تو دوسرا ان کے مستقبل سے کھیلا جا رہا ہے۔بہتر تفہیم اور تعلیم سے تخلیق کی راہ نکلتی ہے جسے ایک منظم منصوبہ بندی سے مسدود کیا جار ہا ہے حالانکہ اپنی قومی زبان میں کسی بات کو سمجھنا، سمجھانا اور اپنے خیالات کی تفہیم و ترسیل بہت سہل اور آسان ہوتی ہے۔۔۔!

ایک طرف یہ حال ہے تو دوسری طرف پروفیسر ڈاکٹر شریف نظامی کی درخواست پرسال 2024 ء کو لاہور ہائی کورٹ لاہورنے نفاذ اردو کے حوالہ سے فیصلہ جاری کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو تمام قوانین کا اردو میں ترجمہ کرنے کے لیے تین ماہ کا وقت دیا اورآئین کے آرٹیکل 189 کے تحت سپریم کورٹ کا فیصلہ ملک کے تمام اداروں، محکموں اور سرکاری دفاترپر لاگو قرار دیتے ہوئے اس پر مکمل عمل درآمد کے لیے چھ ماہ کی مزید مہلت عنایت فرمائی جبکہ دوسری طرف حقیقت یہ ہے کہ اس سے قبل بھی ہونے والے ایسے متعدد فیصلے تاحال عملدرآمد کے انتظار میں ہیں۔۔۔!

اردو ایک ایسی جامع اور ہمہ گیر زبان ہے جس کے گلدستہ میں سب مقامی و علاقائی زبانیں سما جاتی ہیںاور یہ اپنے اظہار و بیان کے اعتبار سے ایک عمدہ اور شیریں زبان ہے تاہم بطور سرکاری زبان اردو کے نفاذ کے حوالے سے انتہا پسندی کی بجائے معتدل سوچ اپناتے ہوئے سکول،کالج، یونیورسٹی، بس،گلاس،پلیٹ، بلب، فیس بک، انٹرنیٹ، موبائل،کمپیوٹر، کی بورڈ، ماؤس اور لیپ ٹاپ وغیرہ جیسے الفاظ جو کہ اچھی طرح سے رائج ہو چکے ہیں، انہیں جاری رہنا چاہیے۔ اسی طرح سے علاقائی زبانوں کا اپنا ایک حسن ہے، انہیں بھی اردو کے شانہ بشانہ پنپتے اور پھلتے پھولتے رہنا چاہیے ۔
اس کے ساتھ ساتھ اگر دیکھا جائے تو صاف دکھائی دیتا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک جرمنی،فرانس، چین،جاپان،ملائشیا اورترکی کی طرح بہت سے ممالک اپنی مادری زبانوں میں تعلیم دیتے ہوئے کامیابی ، کامرانی اور ترقی کی نئی منازل طے کر رہے ہیں۔ ہمارے ہاں گزشتہ کئی دہائیوں سے نفاذ اردو کے خود ساختہ عشق میں ملکی و عالمی سطح پربہت سے پروگرام منعقد ہو رہے ہیںمگر ان کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہو رہا بلکہ کبھی کبھی تو یوں لگتا ہے کہ جیسے ان کا ایجنڈا سرے سے نفاذ اردو ہے ہی نہیں، وہ صرف زبانی جمع خرچ اور ذاتی تشہیر کے لیے’’ نشستن ، گفتن ،برخواستن‘‘ تک محدود رہتے ہیں جبکہ کچھ لوگ خلوص نیت اور صدق دل سے نفاذ اردو کے لیے کوشاں ہیں مگر ان کی کاوشیں صدا بہ صحرا ثابت ہو رہی ہیں۔ان سب کے نتیجہ میں ، جب تک سب لوگ ملکی سطح پر یک زبان اور ہم قدم ہوکر مشترکہ کاوشیں عمل میں نہیں لاتے ،نفاذ اردو کی منزل ’’ہنوز دہلی دور است‘‘ والی بات ہی رہے گی۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: نفاذ اردو اردو کے رہے ہیں کے لیے ہے ہیں

پڑھیں:

ظالموں نے کتیا کو بچوں سمیت ریلوے ٹریک پر باندھ دیا، جان کیسے بچی، ویڈیو دیکھیں

راولپنڈی:

ظالم افراد نے ایک کتیا کو بچوں سمیت ریلوے ٹریک پر باندھ دیا، تاہم بروقت کارروائی کرتے ہوئے ان کی جان بچا لی گئی۔

پولیس کے مطابق راولپنڈی پولیس اینیمل ریسکیو سینٹر نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے بے زبان جانور اور اس کے بچوں کو ٹرین کے نیچے آنے سے بچالیا۔

پولیس کو اطلاع ملی کہ کسی نے ایک کتیا کو باندھ کر ریلوے ٹریک پر بچوں سمیت پھینک دیا ہے۔

اینیمل ریسکیو سینٹر نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر بے زبان جانور کو تکلیف دہ بندش سے آزاد کرایا اور برائے علاج اینیمل ریسکیو سینٹر شفٹ کیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ بے زبان جانوروں کے ساتھ ظلم یا تشدد غیر انسانی ہے۔  پولیس اینیمل ریسکیو سینٹر جانوروں کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت کام کر رہا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ایسی مہارتیں پیدا کریں جو ملک کی ترقی میں مثبت کردار کیلئے ہوں، آرمی چیف کا سٹوڈنٹس سے خطاب
  • طلبہ خود کو ملک کی ترقی میں مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنائیں، آرمی چیف
  • نوجوان ’’پاکستانیت‘‘ کا جذبہ اپنا کر ملکی ترقی کیلیے کردار ادا کریں، آرمی چیف کی نصیحت
  • طلبہ ملک کی ترقی میں مثبت کردار ادا کریں، آرمی چیف
  • نوجوان ہنز سیکھ کر خود کو ملک کی ترقی میں مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنائیں، آرمی چیف جنرل عاصم منیر
  • کامیاب شادی کے لیے مرد نظر اور عورت زبان پر قابو رکھے:صاحبہ افضل کا مشورہ
  • ڈمپرز اور ہیوی ٹرانسپورٹ کراچی کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہا ہے، شاہی سید
  • ظالموں نے کتیا کو بچوں سمیت ریلوے ٹریک پر باندھ دیا، جان کیسے بچی، ویڈیو دیکھیں
  • مرد اپنی نظریں، عورت زبان قابو رکھے تو شادی کامیاب ہوتی ہے، اداکارہ صاحبہ