Nai Baat:
2025-04-13@15:19:12 GMT

پاکستان کا قیمتی سرمایہ ضائع کیوں ہو رہا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

پاکستان کا قیمتی سرمایہ ضائع کیوں ہو رہا ہے؟

کسی بھی ملک اور سماج کی ترقی اور مستقبل کا دارمدار اس ملک کے نوجوانوں کو قرار دیا جاتا ہے تاہم پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد کو نہ صرف بیروزگاری بلکہ تعلیم کے مساوی مواقع اور مناسب طبی وسائل کی عدم فراہمی سمیت کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ پاکستان کی 64فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ یہ ملک اپنی مکمل آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے اس کثیر تعداد کے باوجود صورت حال انتہائی پریشان کن ہیں۔ خواندگی و ناخواندگی کے اعتبار سے 100 میں سے 29 نوجوان ناخواندہ ہیں۔ ناخواندہ ہونے کا مطلب جنہوں نے سرے سے تعلیم ہی حاصل نہیں کی، انہیں اپنا نام تک لکھنا یا پڑھنا نہیں آتا، جبکہ ہر 100 میں سے صرف 6 فیصدنوجوان ایسے ہیں جنہوں نے 12 سال سے زائد تعلیم حاصل کر رکھی ہے، جس میں بیچلر، ماسٹرز، ایم فل، پی ای ڈی کی سطح تک کی تعلیم شامل ہے۔ اور 100 میں سے بقیہ 65 نوجوان ایسے ہیں جن کی تعلیم 12 سال یعنی انٹر یا ایف اے، ایف ایس سی کی سطح سے نیچے ہے، جس میں پرائمری اور مڈل کی سطح تک کی تعلیم شامل ہے۔ان نوجوانوں میں سے 15 فیصد کو نیٹ تک رسائی حاصل ہے۔ 52 فیصد نوجوان اپنا موبائل فون رکھتے ہیں۔ 94 فیصد کو لائبریری کی سہولت میسر نہیں اور 93 فیصد کو کھیلنے کیلئے میدان میسر نہیں۔

روزگار و معاش کے اعتبار سے 100 میں سے 39 نوجوان ملازم ہیں۔ ان 39 میں سے 7 خواتین، جب کہ 32 مرد ہیں۔ پھر ان 100 افراد میں سے 57 افراد جن میں 41 خواتین اور 16 مرد ایسے ہیں جو نہ تو نوکری کر رہے ہیں اور نا ہی نوکری کی تلاش میں ہیں، صرف 4 فیصد بے روزگار نوجوان ایسے ہیں جو ملازمت کی تلاش میں ہیں۔سی ایس ایس 2022 امتحان کیلئے 32 ہزار 59 امیدواروں نے اپلائی کیا جبکہ 20 ہزار 262 امیدواروں نے امتحان دیا، 393 امیدوار پاس ہوئے جبکہ 19869امیدوار فیل قرار پائے۔سی ایس ایس کامیابی کا تناسب 1.

94فیصد رہا۔

ایک آدھ سال پہلے کی بات ہے وفاقی حکومت کے زیر اہتمام اسلام آباد میں کانسٹیبلز کی صرف سولہ سو آسامیوں کے لئے تقریباً ڈیڑھ لاکھ نوجوانوں نے آن لائن درخواستیں دیں جن میں ہزاروں کی تعداد میں ماسٹر ڈگری ہولڈرز بھی تھے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس ملک میں بیروزگاری کی حالت کیا ہے؟۔ ان ڈیڑھ لاکھ امیدواروں کی سکروٹنی کی گئی۔ قد، چھاتی اور دوڑ کے مقابلوں میں جنہوں نے رہ جانا تھا وہ باہر رہ گئے اور28ہزار امیدوار باقی بچے جنہوں نے تحریری امتحان میں حصہ لیا۔ لیکن آسامیاں سولہ سو ہی رہیں۔

نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اس وقت خصوصی تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت سے محروم ہے جس کے باعث ان میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے، ’’ہم اس وقت ایسے دور سے گزر رہے ہیں جس میں شدید سماجی بے چینی کے علاوہ انتہائی تیزی سے معاشی اور سماجی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ مالی وسائل میں کمی کے باعث نوجوانوں میں شدید مایوسی اور احساس محرومی جنم لے رہا ہے۔ اکثر نوجوانوں کے پاس اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے مواقع نہیں اور جن کے پاس ہیں وہ مناسب نوکریوں اور کاروباری مواقع کی کمی سے پریشان ہیں۔‘‘

اگر نوجوان طبقہ محفوظ و مضبوط ہے تو قوم و ملت کی حفاظت پر آنچ تک نہیں آسکتی، اور اگر اس طبقہ میں کوئی کج روی پائی جائے تو قوم و ملت کا شیرازہ درہم برہم ہوکر رہ جاتا ہے۔ نوجوان ایک بپھرے ہوئے گھوڑے کی مانند ہوتا ہے۔ اس کی لگام جب تک صحیح ہاتھوں میں نہ ہوگی یہ بے لگامی کے نشے میں تباہی و بربادی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے (۹ مئی اس کی ایک مثال ہے)۔ اسی طرح اگر نوجوانوں کے بنیادی مسائل، حقوق و ضروریات کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ معاشرے اور اقوام کی تنزلی کا باعث بھی بنتے ہیں۔جن امور کے متعلق اعدادوشمار موجود ہیں ان میں تعلیم صف اول کا درجہ رکھتی ہے۔ تعلیم نوجوانوں کا وہ بنیادی حق ہے جس سے انہیں محروم رکھنا کسی بھی معاشرے کو زیب نہیں دیتا۔ ہمیں یہ بات تسلیم کرنا ہو گی کہ نوجوانوں کی ایک تعداد ایسی ہے جو علمی ذوق و شوق سے محروم ہے، مگر اس کے علاوہ کثیر تعداد ایسے نوجوانوں کی ہے جو تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر ان کے حصولِ تعلیم میں آڑے آنے والے دیگر عوامل کے علاوہ دو قوی وجوہ زبان اور دام ہیں۔

انہیں علوم اپنی آشنا زبان میں میسر نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے نوجوان اعلیٰ علوم و فنون میں ڈگریاں حاصل کرلینے کے باوجود بھی ملک و ملت کیلئے کچھ کرنے سے قاصر ہیں۔ اور کچھ نوجوان ایسے ہیں جو تعلیم کی قیمت ادا نہیں کرسکتے۔ سائنسی علوم کے علاوہ آرٹس کے مضامین کی فیسیں بھی آسمانوں کو چھوتی ہیں۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ نوجوانوں کو درپیش تعلیمی مسائل حل کرنے کیلئے وہ ماہانہ، ششماہی اور سالانہ بھاری فیسیں وصول کرنے والے اداروں کو لگام دے، اور غیرملکی زبان کو ضرورت کی حد تک محدود رکھے، تاکہ اس ملک کے کسی بھی خطے میں مقیم اور کسی بھی طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان علم سے محروم نہ رہیں۔
نوجوانوں کا ایک بڑا مسئلہ ان کا ذریعہ معاش ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 100 میں سے 57 افراد بے روز گار ہیں، مگر ان میں سے صرف 4 نوجوان روزگار کی تلاش میں ہیں۔ غیر تعلیم یافتہ کے علاوہ ڈگری ہولڈر نوجوانوں کی کثرت ہے جو بے روزگار ہیں اور وہ اس موقع کی تلاش میں ہیں کہ اپنے ملک سے کہیں ہجرت کر جائیں۔ ہمارے ہم نام ایک سینئر سیاسی رہنما کے بقول ’’گزشتہ تین برس کے دوران جس قدر تیزی سے پڑھے لکھے نوجوان بیرون ملک آباد ہونے کی خاطر وطن سے ہجرت کر رہے ہیں وہ انتہائی خوفناک اور لرزہ خیز ہے اور تاریخ کے سب سے بڑے برین ڈرین کا باعث ہے۔‘ جو ایک لمحہ فکریہ ہے جس پر سوچے کی ضرورت ہے۔ بلکہ اب تو ڈنکی لگا کر موت کے منہ میں جانے والوں کی تعداد میں بھی خاصا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔حکومت کی ناقص حکمت عملی اور پالیسیوں نے نوجوان کو بہر حال مایوس کر رکھا ہے۔

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: نوجوان ایسے ہیں کی تلاش میں ہیں نوجوانوں کی کے علاوہ جنہوں نے ہیں اور کسی بھی نہیں ا

پڑھیں:

وزیراعظم محمد شہباز شریف اور بیلاروس کے صدر لوکا شینکو کے مابین دو طرفہ ملاقات، پاکستان سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد تربیت یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو بیلا روس بھیجا جائے گا

منسک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) پاکستان سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد تربیت یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو بیلا روس بھیجا جائے گا۔ یہ فیصلہ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور بیلاروس کے صدر لوکو شینکا کے مابین جمعہ کو بیلا روس کے ایوان آزادی میں ہونے والی دو طرفہ ملاقات میں کیا گیا۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق پاکستان سے ہنر مند اور تربیت یافتہ نوجوانوں کو بیلاروس بھجوانے کے حوالے سے لائحہ عمل جلد ترتیب دیا جائے گا۔

ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ زرعی شعبے اور زرعی مشینری کی تیاری کے حوالے سے مشترکہ طور پر کام کیا جائے گا۔ ملاقات میں الیکٹرک گاڑیوں ، بسوں کی تیاری اور غذائی تحفظ کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

(جاری ہے)

دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں دفاعی تعاون اور بزنس ٹو بزنس تعاون بڑھانے کا اعادہ بھی کیا گیا۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے مابین تجارت، سرمایہ کاری اور علاقائی امور سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور بیلاروس کے مابین تعلقات کے تمام پہلوؤں میں حالیہ مثبت پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی فائدہ مند تعاون اور اقتصادی و تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ اسلام آباد میں گزشتہ سال ہونے والے پاک-بیلاروس مشترکہ وزارتی کمیشن کے آٹھویں اجلاس اور اس سال پاکستان سے بین الوزارتی وفد کے دورہ بیلاروس کے بعد دونوں ممالک میں مختلف شعبوں میں تعاون میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ وزیراعظم نے بیلا روس میں پر تپاک استقبال اور شاندار مہمان نوازی پر صدر لوکاشینکو کا شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ مضامین

  • بیرن ملک مقیم افراد میں پاکستان کا دنیا میں کون سا نمبر ہے؟
  • ملائشیا میں خوفناک آتشزدگی: 5 پاکستانی کیسے پوری ملائشین قوم کے ہیرو بنے
  • ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور
  • پاکستانی نوجوانوں کیلئےبیرون ملک روزگار کا دروازہ کھل گیا
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف اور بیلاروس کے صدر لوکا شینکو کے مابین دو طرفہ ملاقات، پاکستان سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد تربیت یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو بیلا روس بھیجا جائے گا
  • پی ایس ایل سیزن 10 کا آج سے آغاز، مگر اتنی خاموشی کیوں ہے؟
  • پاکستان اور بیلاروس کی حکومتیں تجارتی رکاوٹیں دور کرنے کیلئے پر عزم: جام کمال 
  • ٹرمپ کاٹیرف پریوٹرن،عالمی معیشت پر مثبت اثرات
  • پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025، ایس آئی ایف سی کی کاوشیں رنگ لے آئیں
  • ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم کا کامیاب انعقاد