واشنگٹن ڈی سی — 

امریکہ میں کولمبیا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے چوہوں کے دماغ پر کی جانے والی تحقیق میں ایسے مخصوص نیوران خلیات دریافت کیے ہیں جو غذا کھانا بند کرنے کا حکم دیتے ہیں اور جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ خلیے موٹاپے کے موثر علاج میں مد د گا ر ہو سکتے ہیں۔

اس سے پہلی کی گئی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ اگرچہ دماغ میں بہت سے ایسے "فیڈنگ سرکٹس” ہیں جو کھانے کی مقدار کی نگرانی کرتے ہیں لیکن ان سرکٹس میں موجود نیوران کھانا کھانے کو روکنے کا حتمی فیصلہ نہیں کرتے ہیں۔

جریدے "سائنس ڈیلی” کے مطابق، سائنسدانوں نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کھانے کو روکنے والے ان نیوران کی دریافت موٹاپے کے لیے علاج میں بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔

ریاست کیلی فورنیا میں مقیم "اینڈوکرینولوجی، میٹابولزم اور کلینیکل نیوٹریشن” یعنی انسانی جسم میں ہارمونز، خلیوں اور خوراک کی ماہر ڈاکٹر سنبل بیگ اس سے اتفاق کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ نئی ادویات میں ان نیوران کو فعال بنانا شامل ہو سکتا ہے۔

"اگر نئے دریافت کیے گئے نیوران کو تجربات کے بعد ادویات کا ہدف بنایا جاتا ہے تو ادویات زیادہ موثر ہو سکتی ہیں اور مضر اثرات بھی کم ہو سکتے ہیں۔”

ڈاکٹر سنبل بیگ، اینڈوکرائنولوجی میٹابولزم اور کلینیکل نیوٹریشن کی ماہر ہیں جو ریاست کیلی فورنیا میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔
ریسرچ مزید کیا کہتی ہے؟

یہ نتائج کولمبیا یونیورسٹی کے "ویگیلوس کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز "کے ڈاکٹر الیگزینڈر نیکٹو اور نیکٹو لیب میں ایسوسی ایٹ ریسرچ سائنٹسٹ سری کانت چودھری کے چوہوں کے دماغ پر کی جانے والی تحقیق سے سامنے آئے ہیں۔

ڈاکٹرا لیگزینڈر نیکٹو نے کہا کہ نئے دریافت ہونے والے نیوران پہلے سے معلوم نیوران کے برعکس کام کرتے ہیں کیونکہ یہ خوارک کے تسکین کی حد تک کھانے کے بجائے اس سے قبل کھانے کو روکنے کا کہتے ہیں ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ دماغ کے دوسرے نیوران عام طور پر ہمارے منہ میں ڈالے جانے والے کھانے، یا کھانے سے آنتوں کو بھرنے یا کھانے سے حاصل ہونے والی غذائیت کو محسوس کرنے تک محدود ہوتے ہیں۔ "ہمیں جو نیوران ملے وہ اس لحاظ سے خاص ہیں کہ وہ معلومات کے ان تمام مختلف ٹکڑوں کو(ایک جگہ) مربوط کرتے نظر آتے ہیں۔”




یہ دیکھنے کے لئے کہ نیوران کھانے کو کس طرح متاثر کرتے ہیں، محققین نے ان نیوران کومصنوی طور پر ایکٹیویٹ کیا جس میں انہیں روشنی کے ساتھ آن اور آف کیا گیا۔

ڈاکٹر چودھری نے کہا، "جب روشنی سے نیوران فعال ہوئے تو چوہوں نے بہت کم کھانا کھایا۔”

اس سرگرمی کی شدت نے اس بات کا تعین کیا کہ جانوروں نے کتنی جلدی کھانا بند کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ "دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نیوران صرف فوری طور پر رکنے کا اشارہ نہیں دیتے ہیں۔ وہ چوہوں کو آہستہ آہستہ اپنے کھانے کو سست کرنے میں مدد کرتے ہیں۔”

حالیہ تاریخ میں خوراک کی باآسانی اور وافر مقداد میں دستیابی، لوگوں کے رہن سہن کے سہل انداز، ورزش میں کمی، جدید دنیا میں پریشانی اور دباو کے زیر اثر اور حیاتیاتی منتقلی جیسے عوامل دنیا کے کئی خوشحال ملکوں میں مو ٹاپے کے پھیلانے میں کار فرما ہیں۔




ڈاکٹر سنبل بیگ نےاپنے مقالوں اور لیکچرز کے حوالے سے بتایا کہ موٹاپے سے انسانی جسم میں ہارمونز کا عدم توازن پیدا ہوتا ہے جس سے بھوک کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر سمبل بیگ نے کہا، موٹاپے سے لوگوں کو مہلک امراض کا سامنا ہوتا ہے جن میں "دل کا مرض اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ، خون میں کلاٹ بننا، بلڈ پریشر، کولیسٹرول کا بڑھنا ،جگر کا پھیلنا، سانس میں دشواری کمرکا درد، گیس کا جمع ہونا، سوجن، ٹائپ ٹو زیابیطس” بھی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ریسرچ اس لیے بھی اہم ہے کہ دماغ کا کھانے اور بھوک سے بہت زیادہ تعلق ہے۔

"دماغ کا ریوارڈ سنٹر میٹھی اور چربی والی چیزوں سے بہت متحرک ہو جاتا ہے جس سے زیادہ کھانے کی عادت، اور ہر وقت کھانے کی طلب بڑھ جاتی ہے اور موٹاپے کو روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔”

ڈاکٹر سنبل کے مطابق کیونکہ دماغ کا بھوک اور کھانے سے بہت زیادہ تعلق ہے اس ضمن میں یہ نئی تحقیق بہت اہم دکھائی دیتی ہے اور اگر تجربات اور نتائج کے بعد ان نیوران کو استعمال کیا جاتا ہے تو یہ موٹاپے کے علاج کی جانب بہت اہم ثابت ہو سکتی ہے۔

ریاست ورجنینا کی ہیمٹن میڈیکل سنٹر سے منسلک غذائی ماہر بریانا فروچی کہتی ہیں کہ تجربات کے بعد نیوران کے استعمال سے اگر خوراک کو ایک حد پر روکنے جیسا کام ہو جا ئے تو یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔

فروچی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کے تجربے کے مطابق موٹا پے کی جینز کے ذریعہ موروثی منتقلی، لوگوں کا چکنائی والی اشیا اور توانائی سے بھر پور چیزوں کو زیادہ مقدار میں کھانا ایسے عوامل ہیں جو لوگوں کو جسمانی اور پھر طبی مسائل میں مبتلا کرتے ہیں۔

بریانا فروچی، جو ورجینیا کے ہیمپٹن میڈیکل سینٹر میں غذائی ماہر

"کچھ لوگ اپنی تسکین کے لیے جی بھر کے کھانا کھاتے ہیں جو کہ اکثر جینیاتی رجحان ہے، جبکہ کچھ لوگ زندہ رہنے کی خاطر کھاتے ہیں۔ لیکن جو لوگ بہت زیادہ چکنائی اور انرجی سے بھرپور اشیا کھاتے ہیں انہیں اپنے آپ کوروکنے کی ضرورت ہے اور اگر ایسی کوئی چیز دریافت ہوجائے کہ جو ان کو دماغوں کو کھانا روکنے کا پیغام دے تو یہ ایک زبردست بات ہوگی۔”

دوسری طرف فروچی کہتی ہیں کہ بعض لوگ زندگی میں کسی قسم کے تناؤ یا دباؤ کی کیفیت میں زیادہ خوراک کھانا شروع کر دیتے ہیں۔ "ان کے لیے بھی یہ نیوران بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔”

جہاں تک ان نیوران خلیوں کو متحرک کرنے کا تعلق ہے وہ کہتی ہیں کہ یہ کسی ایسی دوا کے ذریعہ بھی ممکن ہو سکتا ہے جس کے مضر اثرات نہ ہوں۔

دنیا میں ایک ارب سے زیادہ لوگ موٹاپے کا شکار ہیں

"ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن” کے مطابق اس وقت دنیا میں ایک ارب سے زیادہ لوگ موٹاپے کا شکار ہیں۔ دنیا بھر میں 1990 سے لے کر اب تک بالغ افراد میں موٹاپے کی شرح دوگنا بڑھ گئی ہے اور ہر آٹھویں فرد کو موٹاپا لاحق ہے۔

ادارے کی تحقیق کے مطابق بچوں اور نوعمر افراد، یعنی 5 سے 19 سال کی عمر کے درمیان افراد میں موٹاپا چار گنا بڑھ گیا ہے۔ اعداد و شمار یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ 2022 میں 43 فیصد بالغوں کا وزن طبی اور صحت کے معیار سے زیادہ تھا۔

اس صورت حال میں ڈاکٹر اور غذائی ماہرین لوگوں کا کئی طریقوں سے علاج کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور بعض اوقات ادویات کے منفی اثرات بھی لوگوں کو پریشان کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کولمبیا یونیورسٹی کی تازہ ترین تحقیق درست ثابت ہوجائے اور کسی صورت میں ان نیوران خلیوں کو ایکٹیویٹ کیا جاسکے تو یہ موٹاپے کے علاج کی جانب ایک سنگ میل ہو سکتا ہے

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ڈاکٹر سنبل ہو سکتا ہے ان نیوران نیوران کو کے مطابق کھانے کو بتایا کہ سے زیادہ کرتے ہیں ہو سکتی جاتا ہے ثابت ہو ہیں جو ہے اور

پڑھیں:

اسرائیل اور ترکی کے درمیان لفظی جنگ حقیقی جنگ بن سکتی ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) ایک سینئر اسرائیلی حکومتی اہلکار نے خبردار کیا کہ ترکی شام میں ایک ''نو عثمانی ریاست‘‘ کے قیام کی کوشش کر رہا ہے اور اگر اس نے ''سرخ لکیر‘‘ کو عبور کیا تو اسرائیل کارروائی کرے گا۔

اس کے جواب میں ترک حکومتی اہلکاروں نے کہا ہے کہ غزہ، لبنان اور شام پر جاری اپنے فضائی حملوں کے ساتھ، اسرائیل کی ''بنیاد اور نسل پرست حکومت‘‘ جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کے ساتھ ''ہمارے خطے کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ‘‘ بن گئی ہے۔

عالمی برادری اسرائیلی حکومت کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کو یقینی بنائے، انقرہ

یہ تازہ ترین غیر سفارتی تبصرے گزشتہ ہفتے کے آخر میں اسرائیل کیشامپر دوبارہ بمباری کے نتیجے میں سامنے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

دسمبر 2024 ء میں شام کے آمر صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد، اسرائیل نے شام میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ شام کے نئے حکام، جو 14 سال کی تفرقہ انگیز خانہ جنگی کے بعد ملکی عوام کو متحد کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، کہتے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں چاہتے۔

اس کے باوجود اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ اسے شام میں بمباری پر مجبور کیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئی حکومت اس کے خلاف پرانی حکومت کے ہتھیاروں کا استعمال نہ کرے۔

شامی مہاجرین ترکی میں ’سیاسی فٹ بال‘ کیسے بنے؟

ایک اسرائیلی اہلکار نے مقامی میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ شام پر گزشتہ ہفتے کے فضائی حملے مختلف تھے۔

ان کا مقصد ترکی کو ایک پیغام دینا تھا۔

حملے کے اہداف کیا تھے؟

اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے حما میں ایک فوجی ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ حمص میں طیاس، حمص کے ایئربیس ٹی 4 اور دمشق میں سائنسی مطالعات اور تحقیقی مراکز کی برانچوں کو نشانہ بنایا۔

ترکی کی حکمت عملی کیا ہے؟

ترکی کئی مہینوں سے خاموشی سے شام کی نئی حکومت کے ساتھ دفاعی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے۔

اس میں شامی فوجیوں کو تربیت دینا اور ان شامی ہوائی اڈوں کا استعمال کرنا شامل ہے، جن پر اسرائیل نے حملہ کیا۔ ترکی کا استدلال یہ ہے کہ ایران اور روس، جو کہ شام کی معزول حکومت کے سابق فوجی حامی رہے ہیں، نے شام میں جو خلا چھوڑ دیا ہے، وہ اسے پُر کرتے ہوئے شام میں استحکام لانے اور شدت پسند ''اسلامک اسٹیٹ‘‘ گروپ کے خلاف کارروائیاں کرنے میں مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

ترکی، عراق، شام اور اردن کا داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی کا فیصلہ

اسرائیل اسے کیسے دیکھ رہا ہے؟

اسرائیل کے دفاعی نامہ نگار رون بین یشائی نے مقامی آؤٹ لیٹ، Ynet نیوز کے لیے لکھا، ''مرکزی شام کے ہوائی اڈوں پر فضائی دفاعی نظام اور ریڈار متعارف کرانے کا ترکی کا ارادہ شام میں اسرائیل کی آزادی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔

ترکی کی شام میں موجودگی کی وجہ سے اسرائیل آزادانہ طور پر ایران کی طرف بڑھنے کے لیے شام کی فضائی حدود استعمال نہیں کر سکتا۔‘‘ اسد حکومت کے دور میں شام کی فضائی حدود کے استعمال پر زیادہ پابندیاں عائد تھیں۔

دریں اثناء اسرائیلی میڈیا نے سکیورٹی بجٹ اور فورس کی تعمیر کا جائزہ لینے سے متعلق 'ناگل کمیشن‘ کی رپورٹ کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

یہ کمیشن اگست 2024 ء میں قائم مقام اسرائیلی سکیورٹی مشیر جیکب ناگل کی سربراہی میں قائم کیا گیا تھا، تاکہ اسرائیل کے مستقبل کے دفاعی بجٹ کے لیے سفارشات پیش کی جاسکیں۔ جنوری میں جب کمیشن کی رپورٹ جاری کی گئی تو اسرائیلی ذرائع نے کہا کہ اس نے ترکی کے ساتھ آنے والی جنگ سے انتباہ کیا ہے۔

یورپی یونین کا ’ایئر برج‘ کے ذریعے شام کو امداد کی فراہمی کا اعلان

تاہم اسرائیل اور ترکی کے درمیان براہ راست تصادم کا امکان نہیں ہے۔

کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت اس ہفتے شروع ہوئی ہے کیونکہ اگر اسرائیل نے غلطی سے بھی ترک فوج کو نشانہ بنایا تو اس سے سنگین تنازعہ کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

اس بات کا امکان بھی نہیں ہے کہ اسرائیل کا اتحادی اور دیرینہ دوست امریکہ ترکی کے ساتھ تصادم کی منظوری دے گا۔

ادارت عاطف بلوچ

متعلقہ مضامین

  • گوجر خان، شادی کی تقریب میں کھانا کھانے سے 200 مہمانوں کی حالت غیر، ابتدائی رپورٹ میں انکشافات
  • “زیادہ تمباکو ٹیکس صحت نہیں، غیر قانونی مارکیٹ کو فروغ دیتا ہے” ، امین ورک
  • پی این ایس یمامہ کی پاک بحریہ میں شمولیت موثر فلیٹ آپریشنز میں معاون ثابت ہوگی، نیول چیف
  • شادی کا کھانا کھانے سے سینکڑوں افراد کی حالت غیر،انتہائی افسوسناک واقعہ کہاں پیش آیا،جانیں
  • ’’سنہری شہر‘‘ عجائبات مصر کا قدیم شاہ کار
  • اسرائیل اور ترکی کے درمیان لفظی جنگ حقیقی جنگ بن سکتی ہے؟
  • ’’میرا دماغ بالکل ٹھیک ہے‘‘، صدر ٹرمپ کا دعویٰ
  • ’میرا دماغ بالکل ٹھیک ہے‘، صدر ٹرمپ کا سالانہ طبی معائنہ مکمل
  • سندھ میں شدید گرمی کی لہر، ہیٹ ویو الرٹ جاری، کراچی میں معمول سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان
  • ایک رنگ جو ہمیں دکھتا تو ہے، لیکن حقیقت میں موجود نہیں