بلوچستان بحالی منصوبہ صوبے کو دیا جائے، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے وفاقی وزیر ترقیات و منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں پروجیکٹ ڈائریکٹر بلوچستان اسفندیار نے منصوبے کی موجودہ صورتحال، درپیش مشکلات اور حائل رکاوٹوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی منصوبوں کی پیش رفت تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں، لہذا ان منصوبوں کو فوری اور موثر انداز میں مکمل کیا جائے تاکہ عوام کو جلد از جلد ریلیف فراہم کیا جا سکے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بلوچستان دوران زچگی خواتین کے انتقال کی شرح سب زیادہ، 30 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار
بلوچستان میں دورانِ زچگی خواتین کے انتقال کر جانے کی شرح سب سے زیادہ، جب کہ صوبے میں بلوچستان میں 30 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار۔
محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں دوران زچگی خواتین کے انتقال کی شرح ملک بھر میں کسی بھی صوبے سے زیادہ ہے۔ جب کہ صوبے میں بلوچستان میں 30 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔
آج بروز بدھ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ صحت کی جانب سے اراکین اسمبلی کو بریفنگ کی دی گئی، صوبائی وزیر صحت بلوچستان بخت محمد کاکڑ اور سیکریٹری صحت مجیب الرحمان پانیزئی کی جانب سے اراکین کو آگاہ کیا گیا کہ بلوچستان میں 30 فیصد بچے خوراک کی کمی کاشکار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت غریب عوام کو علاج کی مفت سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات کررہی ہیں تاہم وسائل، ڈاکٹروں اور افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
آدھا بجٹ تنخواہوں میںوزیر صحت بلوچستان بخت محمد کاکڑ کے مطابق صحت کے لیے مختص 87 ارب روپے کے بجٹ کا آدھا حصہ تنخواہوں پر لگ جاتا ہے۔
سیکریٹری صحت مجیب الرحمان پانیزئی نے بتایا کہ بلوچستان میں زچگی کے دوران ماؤں کی شرح اموات باقی تمام صوبوں سے زیادہ ہے جسے کم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے۔ صوبے کے 30فیصد بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔
انہوں نے اراکین کو بتایا کہ سرکاری ہسپتالوں میں 13 ہزار آسامیاں خالی ہیں 2030 تک 8ہزار نرسوں کی ضرورت ہے۔ سول ہسپتال کوئٹہ میں ایک ہزار نرسوں کی ضرورت ہے۔
7 سے 8 سالوں میں کوئی نئے میڈیکل آلات نہیں خریدے گئےسیکریٹری صحت مجیب الرحمان نے بتایا کہ پچھلے 7 سے 8 سالوں میں کوئی نئے میڈیکل آلات نہیں خریدے گئے، اس خلا کو پر کیا جا رہا ہے۔ ہسپتالوں کو اربوں روپے کی مشینری درکار ہے۔
بریفنگ کے بعد اراکین اسمبلی نے وزیر صحت بخت کاکڑ اور سیکرٹری صحت مجیب الرحمن سے محکمے سے متعلق فردا ًفردا ًسوالات کیے اور اپنے حلقوں سے متعلق تجاویز پیش کیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بخت محمد کاکڑ بلوچستان زچگی غذائی قلت محکمہ صحت