کیا اب 25 سال پرانا گھر خریدنا آسان ہو گیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) نے پراپرٹی سیکٹر کے لیے بڑے ریلیف کا اعلان کر دیا ہے، جس میں تعمیر شدہ گھروں کی پراپرٹی ویلیو ایشن میں دوبارہ بڑی کمی کرنے سے پراپرٹی کی خرید و فروخت میں تیزی کا امکان ہے، ایف بی آر نوٹیفکیشن کے مطابق نئے اور پرانے بنگلے اور فلیٹس کی ویلیوایشن میں دوبارہ فرق لاگو کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اب گھر کی خرید و فروخت پر کتنا پراپرٹی ٹیکس دینا پڑے گا؟
ڈیفنس اینڈ کلفٹن ایسوسی ایشن آف رئیل اسٹیٹ (ڈیفکلیریا) کے صدر جوہر اقبال کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے دیے گئے ریلیف سے عام شہریوں کو ریلیف ملے گا۔ خاص طور پر وہ لوگ جو پرانا یا نیا گھر خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف بی آر کی جانب سے ان ’ایس آر اوز‘ میں بہت کچھ درست کرایا گیا ہے، ایف بی آر نے پہلے نئے اور پرانے گھر پر ایک ہی ٹیکس عائد کر دیا تھا، جس پر ہم نے اسلام آباد میں بیٹھے لوگوں کو سمجھایا کہ نئے اور پرانے فلیٹ یا گھر کی قیمت ایک ہونے سے شہری پرانا گھر نہیں خرید پائیں گے۔
مزید پڑھیں:نئے ٹیکس قوانین: کیا پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکس چھوٹ حاصل ہوگی؟
جوہر اقبال کا کہنا تھا کہ ہر جگہ پراپرٹی کی قیمت الگ ہے جیسے کہ کہیں اگر ایک اپارٹمنٹ 7 کروڑ کا ہے تو وہیں پرانا اپارٹمنٹ 2 کروڑ روپے کا مل رہا ہوتا ہے، اب ڈیفکلیریا کی سفارشات پر یہ ترمیم ہو گئی ہے کہ 25 سال پرانی تعمیر شدہ پراپرٹی پر ٹیکس صرف پلاٹ پر لاگو ہو گا نا کہ پوری عمارت پر۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے اہل کراچی کو یہ فائدہ ہوگا کہ اگر کوئی پرانی پراپرٹی خریدنا چاہتا ہے تو وہ پراپرٹی خرید کر صرف پلاٹ کا ٹیکس ادا کرے گا تعمیرات کا کوئی ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔
جوہر اقبال کے مطابق اگر کوئی 5 سے 10 سال پرانا گھر خرید رہا ہے تو ٹیکس 5 فیصد، 10 سے 15 سال پرانے گھر پر 7.
یہ بھی پڑھیں:ایف بی آر نے کراچی میں نئے پراپرٹی ریٹ مقرر کردیے
انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل گھر کی ویلیوایشن اتنی ہو گئی تھی کہ مارکیٹ سے بھی قیمت اوپر جا رہی تھی، کوئی گھر خریدتا تھا تو وہ اپنے نام ٹرانسفر نہیں کرا پا رہا تھا، مطلب گھر تو وہیں لٹکا رہتا تھا اور بیچنے اور خریدنے والے کے مسائل بڑھ گئے تھے، اب ایف بی آر کا ریونیو بھی جنریٹ ہوگا اور شہریوں کو اپنا گھر لینے میں بھی آسانیاں ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اطلاق سندھ اور بالخصوص کراچی کے لیے ہے کیوں کہ مسلئہ کراچی سے ہی شروع ہوا تھا، اسے واپس بہتر کرنے کی ضرورت تھی۔
مزید پڑھیں:بجٹ میں پراپرٹی ٹیکسز پر کتنا اضافہ تجویز کیا گیا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ فائلر اور نان فائلر کے معاملے پر ہم نے ایف بی آر سے کہا تھا کہ پراپرٹی کے معاملہ میں فائلر اور نان فائلر ہونا ہی نہیں چاہیے تھا، جب ایک شخص پراپرٹی خریدنے آرہا ہے اور آپ کو اپنی تمام معلومات فراہم کر رہا ہے تو اسے فائلر ڈیکلیئر کیا جائے اگر وہ سال کے بعد ریٹرن بھرتا ہے تو ٹھیک ورنہ اس سے ٹیکس لینے کے اور بھی راستے ہو سکتے ہیں لیکن ایسے کسی کو تنگ نہ کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر پراپرٹی پرانا گھر پلاٹ ٹیکس جائیداد جنریٹ جوہر اقبال خریدنا سندھ ضرورت عمارت فائلر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کراچی مسائل نان فائلر نیا گھر ویلیوایشنذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر پراپرٹی پرانا گھر پلاٹ ٹیکس جنریٹ جوہر اقبال فائلر فیڈرل بورڈ ا ف ریونیو کراچی نان فائلر نیا گھر پراپرٹی خرید کہنا تھا کہ پراپرٹی کی جوہر اقبال پرانا گھر ایف بی آر گھر خرید کا کہنا گیا ہے
پڑھیں:
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے خوشی کی خبر؛ بجلی بھی مزید سستی ہوگی
اسلام آباد:وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے خوشی کی خبر ہے جب کہ حکومت نے بجلی مزید سستی کرنے کی نوید بھی سنائی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کی نوید سنا دی، انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں بھی جولائی یا اس سے پہلے مزید کمی پر کام جاری ہے۔ اس حوالے سے آئی ایم ایف کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ مئی میں اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا۔ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا مکمل پلان بنایا جا چکا ہے، جسے آئی ایم ایف کو بھی دکھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے تمام اہداف پورے کر دیے گئے ہیں۔ کچھ کی تکمیل میں تھوڑی تاخیر ضرور ہوئی لیکن وہ بھی مکمل کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط اور کلائمیٹ فنانسنگ کی مد میں بھی فنڈز ملیں گے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بجٹ کی تیاری کے لیے سرکاری اور نجی شعبے سے 98 فیصد تجاویز موصول ہو چکی ہیں جن پر حکومت اور نجی شعبہ مل کر کام کر رہے ہیں۔ بجٹ کو اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل متعلقہ شعبوں کو آگاہ کر دیا جائے گا کہ کن تجاویز پر عمل درآمد ممکن ہو گا اور جن تجاویز پر عمل نہ ہو سکا، اس کی وجوہات بھی بتائی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ یکم جولائی سے بجٹ حتمی شکل میں نافذ کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی تاکہ فوری عمل شروع کیا جا سکے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ تاجروں سے ٹیکس وصولی میں بہتری آئی ہے لیکن تاجر دوست اسکیم کو ٹیکس وصولی سے نہ جوڑا جائے۔ ٹیکس کا ایک آسان فارم بنایا جا رہا ہے جو ہر شخص خود بھر سکے گا۔ ٹیکس پالیسی کا شعبہ اب وزارتِ خزانہ کے ماتحت کام کرے گا۔