پاکستان دنیا کا 46 واں کرپٹ ترین ملک بن گیا،جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
لاہور (وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے کرپشن کے حوالے سے شائع کئے جانے والے اعداد و شمار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2024 میں 180 ممالک کی درجہ بندی میں پاکستان کا 135واں نمبر ہے جو گزشتہ برس 133 واں نمبر تھا۔ پاکستان دنیا کا 46 واں کرپٹ ترین ملک بن گیا جب کہ گزشتہ برس 48 واں ملک تھا۔ بھارت 96 ویں نمبر پر، ترکیہ 107 ویں، بنگلا دیش 151 ویں اور افغانستان 165 ویں نمبر پر ہے۔ ورائٹیر آف ڈیموکریسی پروجیکٹ میں پاکستان کی تنزلی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کرپشن ایک معاشرتی بیماری ہے اور اس کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ اگر حقیقی معنوں میں اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت اس ناسور کو ختم کرنے کا عزم کر لے تو ہم ایک خوشحال، شفاف، اور ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ بدعنوانی کے خلاف جنگ لڑنی ہوگی۔ کرپٹ عناصر کے خلاف ہمیں اپنا انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کرنا ہوگا۔بدعنوانی یا کرپشن ملکی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت مشکلات کا شکار ہے بدعنوانی کا مقابلہ کرنے میں حکومت کی نا اہلی نے عوام کے اعتماد کو کھو دیا ہے اور اس کے نتیجے میں اقتصادی ترقی رک گئی ہے۔ وسائل کی غلط تقسیم، غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی اور غربت کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔ عوام میں بدعنوانی کے خلاف شعور اْجاگر کرنے اور سوچ کو بدلنا ہوگی۔ مساوات، شفافیت، عدل و انصاف اور میرٹ کا بول بالا ہی بہتر طرز حکمرانی کی اصل روح ہیں۔بد عنوانی ایک معاشرتی برائی ہے اور معاشرتی برائیاں معاشروں کی تباہی کا سبب بنتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو کمزور جمہوری نظام، حکومت میں بار بار تبدیلیوں اور سیاسی پولرائزیشن کی وجہ سے سیاسی عدم استحکام کا سامنا ہے۔پاکستان میں غربت کی شرح بلند ہے، 40 فیصد سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ بے روزگاری ایک اور اہم معاشی چیلنج ہے، جس میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ملازمتیں تلاش کرنے سے قاصر ہے۔ افراط زر ایک مستقل مسئلہ رہا ہے، جس میں ضروری اشیا اور خدمات کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، جس سے غریبوں کے لیے اپنا پیٹ بھرنا مشکل ہو گیا ہے۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ رہی سہی کسر رمضان المبارک کے قبل گراں فروش مافیا نے قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کرکے پوری کر دی ہے۔ حکومت گراں فروشی کی روک تھام کو یقینی بنائے تاکہ لوگ معاشی مجبوریوں سے آزاد ہوکر روزے رکھ سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آئی ایم ایف ٹیم پاکستان میں گورننس اور بدعنوانی کا جائزہ لے گی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 فروری ۔2025 )انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی ٹیم اپنے دورے کے دوران پاکستان میں گورننس اور بدعنوانی کا جائزہ لے گی قبل ازیں وفاقی وزارت خزانہ نے ایک بیان میں بتایا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم ملکی نظام میں گورننس کی کمزویوں اور کرپشن کے خطرات کی نشاندہی پر مبنی ایک رپورٹ تیار کرے گی جس کے تحت اصلاحات تجویز کی جائیں گی.(جاری ہے)
وزارت خزانہ کے بیان کے مطابق بدعنوانی کے خطرات کا چھ شعبوں میں جائزہ لیا جائے گا جن میں مالیاتی گورننس، سٹیٹ بینک کی گورننس اور آپریشنز، مالیاتی شعبے کی نگرانی، مارکیٹ ریگولیشن، قانون کی عملداری، اینٹی منی لانڈرنگ و ٹیرر فنانسنگ شامل ہیں بیان میں کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم فنانس ڈویژن، ایف بی آر، سٹیٹ بینک، آڈیٹر جنرل، ایس ای سی پی، الیکشن کمیشن اور وزارت قانون کے حکام سے ملاقاتیں کرے گی. وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی تکنیکی معاونت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس جائزے سے شفافیت اور ادارہ جاتی صلاحیت کو فروغ ملے گاپاکستان نے معاشی بحالی کے لیے ستمبر میں آئی ایم ایف سے ایکسٹنڈڈ فنڈ فسلٹی کے تحت سات ارب ڈالر قرض حاصل کیا تھا آئی ایم ایف مارچ کے دوران اس پروگرام پر نظر ثانی کی رپورٹ جاری کرے گا. شہبازشریف حکومت اور سٹیٹ بینک کو امید ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے دیے گئے اہداف حاصل کر لیے جائیں گے آئی ایم ایف کی ویب سائٹ کے مطابق گورننس ڈائیگنوسٹک رپورٹ میں رکن ممالک میں گورننس کا جائزہ لیا جاتا ہے اور بدعنوانی کے خطرات کی نشاندہی کی جاتی ہے جس کی روشنی میں تجاویز پیش ہوتی ہیں. اب تک آئی ایم ایف کی جانب سے 20 ملکوں کی گورننس ڈائیگنوسٹک رپورٹ شائع کی جا چکی ہے جن میں سری لنکا، زیمبیا اور کیمرون شامل ہیں جبکہ 10 ڈائیگنوسٹک رپورٹس پر کام جاری ہے پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق ایکسٹنڈڈ فنڈ فسلٹی 2024 کے تحت آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے لیے جو شرائط اور اہداف مقرر کیے تھے ان میں ڈائیگنوسٹک رپورٹ بھی شامل ہے جس میں ایسی اصلاحات تجویز کی جائیں گی جن پر ترجیحی بنیادوں پر عملدرآمد درکار ہو پاکستان کے بارے میں مرتب کردہ گورننس ڈائیگنوسٹک رپورٹ بھی جلد شائع کی جائے گی.