اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی اجلاس میں سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ خبریں پھر آ رہی ہیں کہ یوٹیلٹی سٹورز کو بند کیا جا رہا ہے۔ وزیر صنعت و پیداوار نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یوٹیلٹی سٹورز کو بند نہیں کیا جا رہا۔ قائمہ کمیٹی میں بھی اس حوالے سے سیر حاصل بحث ہوئی۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ آصفہ بھٹو کے اس سوال کا میں نے جواب دیا تھا، اب بھی کہتا ہوں کہ یوٹیلٹی سٹورز کی ری سٹرکچرنگ کر رہے ہیں بند نہیں کر رہے۔ وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ بند پاور پلانٹس کے ملازمین نے وہاں کی اربوں روپے کی مشینری کو خراب کیا۔ بند پلانٹس کے ملازمین صارفین پر بوجھ ہیں۔ صارفین پر ان ملازمین کی وجہ سے 7 ارب روپے کا بوجھ ہے۔ بند پلانٹس کی مشینری کو بیچنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ سرکاری دو پلانٹس کے علاوہ تمام بند ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے ایوان میں آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات پر سوال اٹھایا ہے۔ نور عالم خان نے کہا کہ بتایا جائے آئی ایم ایف وفد کس حیثیت میں اور کس سے پوچھ کر چیف جسٹس سے ملا؟۔ علاوہ ازیں صوابی میں جو  جلسہ ہوا ہے اس کے متعلق بھی میڈیا میں  بڑی قیاس آرائی ہو رہی ہے۔ خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کی ناکامی کے بعد قومی اسمبلی کے اندر بھی ان کی پارٹی کی یہی پوزیشن ہے، یہی صورت حال پہلے تھی، کسی اور کو بھی انہوں نے  پارٹی سے نکالا ہے۔ پارٹی سے کچھ پرانے لوگ برطرف ہو چکے ہیں، جس پارٹی کو صرف اقتدار چاہیے، یہ بڑا ایک فطری عمل ہے، اب اقتدار نہیں رہا آزمائش کا دور ہے، سیاسی پارٹیوں کی  ٹیسٹنگ تب ہوتی ہے جب ان پر مشکل دور ہوتا ہے، سمجھتے ہیں ان کی سربراہی میں کتنے کامیاب ہو پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہیں اور پروگرام چل رہا ہے، میرا خیال ہے کہ ہمارے ان کے ساتھ دیگر معاملات طے پا جائیں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات پہلے سے جو بھی ہیں، ہم ان  پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔ دعوت دی ہو گی تو آئی ایم ایف وفد چیف جسٹس سے ملا۔ ان شاء اللہ تعالی عوام کو خوشی ہوگی، سارے انڈیکیٹرز فرسٹ کلاس ہیں۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ایوان میں وزراء اور پارلیمانی سیکرٹریز کی عدم موجودگی کا معاملہ قیادت کے علم میں لاؤں گا۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری آئی ٹی سبین غوری کی جانب سے بتایا گیا کہ اس سال کے وسط تک انٹرنیٹ کی رفتار بڑھ جائے گی اور رواں سال کے وسط تک فائیو جی بھی لانچ کردیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ انٹرنیٹ کی سست رفتاری کی کئی وجوہات ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ کوئی ویڈیو ڈاؤن لوڈ نہیں ہوتی، انٹرنیٹ چلتا ہی نہیں۔ رکن اسمبلی شگفتہ جمانی  نے کہا کہ بلاول صاحب نے درست کہا تھا کہ پتا نہیں کون سی مچھلی ہے جو صرف پاکستان ہی کی کیبل کھا جاتی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری سبین غوری نے جواب دیا کہ کوئی نہ کوئی مچھلی تو ہے جو انٹرنیٹ کیبل کاٹ جاتی ہے، مگر کون سی مچھلی ہے ہمیں بھی  نہیں پتا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ این ڈی ایم اے کا عملی طور پر بہت کام ہے۔ فیڈرل فلڈ کمشن کے سربراہ کی تقرری نہیں ہو سکی۔ معاملہ متعلقہ حکام تک پہنچاؤں گا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ئی ایم ایف وفد قومی اسمبلی نے کہا کہ چیف جسٹس

پڑھیں:

تنزانیہ میں 1977 سے برسر اقتدار پارٹی نے اپوزیشن جماعت کو الیکشن کیلئے نااہل قرار دلوا دیا

تنزانیہ کے الیکشن کمیشن نے ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت ”چادیما“ (Chadema) کو رواں سال اکتوبر میں ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔

الیکشن کمیشن (INEC) نے ہفتہ کو اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ چادیما نے انتخابی ضابطہ اخلاق پر مقررہ مدت میں دستخط نہیں کیے، جو انتخابی عمل میں شرکت کے لیے لازمی تھا۔

کمیشن کے ڈائریکٹر آف الیکشنز، رمضانی کائیلیما نے کہا، ’جو بھی جماعت ضابطہ اخلاق پر دستخط نہیں کرے گی، وہ عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ چادیما کی نااہلی کا اطلاق 2030 تک تمام ضمنی انتخابات پر بھی ہوگا۔

اس فیصلے کے بعد چادیما کی جانب سے کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

چند دن قبل چادیما کے رہنما، تونڈو لِسو (Tundu Lissu) پر غداری کا مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ اُن پر بغاوت پر اکسانے اور انتخابات روکنے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق، لِسو نے عوام کو ووٹنگ کے خلاف اقدامات کرنے پر اکسایا، تاہم اُنہیں عدالت میں صفائی کا موقع نہیں دیا گیا۔ اگر الزام ثابت ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔

تونڈو لِسو، جو ماضی میں صدارتی امیدوار بھی رہ چکے ہیں، برسراقتدار جماعت ”چاما چا ماپندو زی“ (CCM) اور صدر سامیا سُلحُو حسن کی سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔ صدر حسن دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

چادیما نے اس سے قبل خبردار کیا تھا کہ اگر انتخابی نظام میں اصلاحات نہ کی گئیں تو وہ انتخابات کا بائیکاٹ کرے گی۔ اسی سلسلے میں ہفتے کے روز جماعت نے ضابطہ اخلاق پر دستخط کی تقریب میں شرکت سے بھی انکار کیا، جسے انہوں نے اصلاحات کے لیے اپنی مہم کا حصہ قرار دیا۔

چادیما کی نااہلی اور اس کے رہنما پر غداری کا مقدمہ مشرقی افریقہ میں جمہوریت کے مستقبل پر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اپوزیشن جماعتیں حکومت پر سیاسی اختلاف رائے کو دبانے کا الزام لگا رہی ہیں، جن میں کارکنوں کی پراسرار گمشدگیوں اور قتل کے واقعات بھی شامل ہیں۔ تاہم، صدر حسن کی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کرتی ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔

1977 سے برسراقتدار جماعت سی سی ایم بھی بارہا اپوزیشن کو دبانے یا انتخابی عمل میں دھاندلی کے الزامات کو رد کر چکی ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • نامور کامیڈین جاوید کوڈو کا انتقال، وزیر اعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کا اظہار افسوس
  • اپوزیشن اپنے لیڈر کیلیے امریکا میں لابنگ کرسکتی ہے تو اسرائیل کیخلاف لابنگ کیوں نہیں کرتی، حافظ نعیم
  • تنزانیہ میں 1977 سے برسر اقتدار پارٹی نے اپوزیشن جماعت کو الیکشن کیلئے نااہل قرار دلوا دیا
  • قومی اسمبلی: فلسطین و سرحدی معاملات، نہروں پر احتجاج کرنے والے خود موجود نہیں، افسوس: سپیکر
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باعث 14اپریل تک ملتوی
  • پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کا دورۂ چین ، چینی وزیر برائے قومی دفاع سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں
  • اپوزیشن اہم مواقع پر واک آئوٹ کر جاتی ہے، سپیکر قومی اسمبلی
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باعث پیر تک ملتوی
  • قومی اسمبلی اجلاس: اسپیکر ایاز صادق کا اپوزیشن کی کورم نشاندہی اور واک آؤٹ پر اظہار افسوس
  • پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں دریائے سندھ کے تحفظ سے متعلق قرار داد جمع کرا دی