اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے تحریک انصاف کی جانب سے آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط اور ڈوزیئر کو ملک دشمنی اور معاشی بحالی کو سبوتاژ کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ یہ اقدام پی ٹی آئی کی اس تاریخی روش سے مطابقت رکھتا ہے جس میں وہ پاکستان کے استحکام کے موقع پر غیر ملکی مداخلت کے ذریعے قومی ترقی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی ہے۔ پی ٹی آئی کا ریاست مخالف ایجنڈا یہ ہے کہ مسلسل پاکستان کے معاشی استحکام کو نقصان پہنچایا جائے۔ پی ٹی آئی جمہوری یا قانونی حل کے بجائے غیر ملکی مداخلت کو ترجیح دیتی ہے۔ پاکستان کی معیشت کی بحالی اولین ترجیح ہے اور کسی بھی رکاوٹ کو قومی مفاد کے خلاف تصور کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی نے ماضی میں بھی پاکستان کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو ڈوزیئر جمع کرانا پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کی ایک اورکوشش ہے، جو اس کے مسلسل ریاست مخالف رویے کو ظاہر کرتا ہے۔ جب بھی پاکستان معاشی بحالی کے دہانے پر ہوتا ہے، پی ٹی آئی غیر ملکی مداخلت اور سازشوں کے ذریعے ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ معاشی استحکام پاکستان کا قومی مقصد ہے اور پی ٹی آئی کی جانب سے اس نازک مرحلے پر اسے متاثر کرنے کی کوشش غیر محب وطنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ کوئی بھی محب وطن سیاسی جماعت بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں اپنے ہی ملک کے خلاف لابنگ نہیں کرے گی۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کو نقصان

پڑھیں:

بالواسطہ مذاکرات اور چومکھی جنگ

اسلام ٹائمز: اسلامی جمہوریہ ایران کو ان مذاکرات میں ایک کثیر جہتی کھیل یا چومکھی جنگ کا سامنا ہے، جس میں چوکسی اور اسٹریٹجک انتظام کی سخت ضرورت ہے۔ اب تک ایران بالواسطہ مذاکرات کے اصول کو برقرار رکھتے ہوئے اور عمان کو ثالث کے طور پر منتخب کرکے پہل کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ تاہم، دشمن فوجی دھمکیوں، نفسیاتی کارروائیوں اور اندرونی دھڑوں کو بھڑکا کر دباؤ پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تجربے نے ثابت کیا ہے کہ ایران کی طاقت مزاحمت اور سفارتی ذہانت کے خوبصورت امتزاج میں مضمر ہے۔ اس راستے سے کسی قسم کے انحراف کا فائدہ بہرحال دشمنوں کو ہی ہوگا۔ تحریر: حامد موفق بھروزی

عمان کی ثالثی میں ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا نیا دور شروع ہونے سے خطے کی سیاسی فضا انتہائی نازک مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔ دنیا اور علاقے کے مختلف کھلاڑی اپنے اپنے انداز میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کردار ادا کر رہے ہیں۔ مذاکرات سے پہلے کی پیش رفت اس طرح آگے بڑھ رہی ہے کہ ہر فریق مذاکراتی عمل پر اپنے مطلوبہ اصول مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران ایک ہوشیارانہ نقطہ نظر کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات اور اپنے قائم کردہ فریم ورک کو برقرار رکھنے پر زور دے رہا ہے، جبکہ امریکہ اور اس کے اتحادی مختلف ذرائع سے اس مساوات کو بدلنے کے درپے ہیں۔

ایران کے خلاف محاذ آرائی
تجزیہ کاروں نے ایران کے خلاف تین اہم دھڑوں کی نشاندہی کی ہے، جن میں سے ہر ایک مختلف ٹولز اور ہتھیاروں کے ذریعے مذاکراتی عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
1۔ ٹرمپ اور نیتن یاہو، براہ راست مذاکرات اور دباؤ کے لئے فوجی دھمکیاں
امریکہ اور صیہونی حکومت بالواسطہ مذاکرات کو براہ راست مذاکرات میں بدلنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ یہ تحریک فوجی دھمکیوں (جیسے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بارے میں حالیہ دعوے) کے ذریعے ایران کے خلاف نفسیاتی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم، ماضی کے تجربات جیسے آپریشن عین الاسد، ٹینکر کی جنگ اور وعدہ صادق 1 اور 2 ظاہر کرتے ہیں کہ یہ خطرات آپریشنل سے زیادہ نفسیاتی ہیں۔

2۔ انقلاب مخالف گروہ اور نفسیاتی آپریشنز
ایران کے اسلامی انقلاب کے مخالف ملکی اور غیر ملکی گروہ جن میں سابق شاہ سے وابستہ میڈیا بھی شامل ہے، جس نے امریکہ اور صیہونی حکومت کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ، اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ انہوں نے اپنی یہ سرگرمیاں فوجی خطرات کو بڑھا چڑھا کر بیان کرکے ایران میں عوامی اور قومی حوصلے کو کمزور کرنے پر مرکوز کر رکھی ہیں۔ رضا پہلوی کا فاکس نیوز کے ساتھ حالیہ انٹرویو اور "آکٹوپس کی آنکھوں کو اندھا کرنا" کے جملے کا استعمال اس تحریک کے ایران کے دشمنوں کے ساتھ واضح تعاون کی نشاندہی کرتا ہے۔ موساد کے ساتھ ان گروپوں کے تعاون کا CNN پر انکشاف ان کے غیر ملکیوں پر مکمل انحصار کی ایک اور تصدیق ہے۔

3۔ داخلی گروہوں کی امریکہ کیساتھ ہم آہنگی اور ایران کی بارگینگ کی طاقت کو کمزور کرنے کی کوشش
ایران میں موجود کچھ مغرب نواز افراد من جملہ حسن روحانی اور حسام الدین آشنا ایسی باتیں کر رہے ہیں، جن کے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ یہ افراد غیر حقیقی دعوے شائع کرکے مذاکرات میں ایران کی پوزیشن کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر ایران کی طاقت کو کمزور دکھانا یا یہ کہنا کہ "ایٹمی صنعت پرانی اور درآمد ہو رہی ہے۔ ان دعووں سے یہ گروہ اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ امریکیوں کی براہ راست بات چیت کی پوزیشن کو مضبوط کیا جائے اور ایرانی حکام کو مذاکرات کے متن کو قبول کرنے پر مجبور کیا جائے۔ حسام الدین آشنا کی حالیہ ٹویٹ میں ایران کی جوہری صنعت کو "پرانی اور درآمد شدہ" قرار دینے کا مقصد رائے عامہ میں ایران کی نااہلی کو ابھارنا ہے۔ یہاں بنیادی سوال یہ ہے کہ اگر ایران کی جوہری ٹیکنالوجی بے کار ہے تو امریکہ اور اس کے اتحادی اسے تباہ کرنے کی اتنی کوشش کیوں کر رہے ہیں۔؟

اسلامی جمہوریہ ایران کو ان مذاکرات میں ایک کثیر جہتی کھیل یا چومکھی جنگ کا سامنا ہے، جس میں چوکسی اور اسٹریٹجک انتظام کی سخت ضرورت ہے۔ اب تک ایران بالواسطہ مذاکرات کے اصول کو برقرار رکھتے ہوئے اور عمان کو ثالث کے طور پر منتخب کرکے پہل کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ تاہم، دشمن فوجی دھمکیوں، نفسیاتی کارروائیوں اور اندرونی دھڑوں کو بھڑکا کر دباؤ پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تجربے نے ثابت کیا ہے کہ ایران کی طاقت مزاحمت اور سفارتی ذہانت کے خوبصورت امتزاج میں مضمر ہے۔ اس راستے سے کسی قسم کے انحراف کا فائدہ بہرحال دشمنوں کو ہی ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • اوورسیز پاکستانیوں کا ملکی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ہے، عطاءاللہ تارڑ
  • اپوزیشن اتحاد کا 20 اپریل کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا فیصلہ لیکن میزبانی کون کرے گا؟ پتہ چل گیا
  • لداخ کے شعبہ سیاحت میں بیرونی مداخلت کو روکنے کا مطالبہ
  • پاکستان: افغان مہاجرین کی جبری واپسی کے معاشی اثرات
  • ریلوے کو جدید قومی اثاثہ بنانے کا جامع روڈ میپ تیار ہے: وفاقی وزیر
  • ریلوے کو جدید قومی اثاثہ بنانے کا جامع روڈ میپ تیار ہے، وفاقی وزیر
  • حکومت ایکسپورٹرز کے مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں ہے، ملک کے لئے سب سے زیادہ ڈالر کما نے والا ایکسپورٹر قومی ہیرو بنے گا، احسن اقبال
  • شہباز شریف کا دورہ بیلا روس انتہائی اہم، ملکی معیشت، خارجہ پالیسی مضبوط ہورہی، عطاتارڑ
  • بالواسطہ مذاکرات اور چومکھی جنگ
  • آرمی چیف سرحدوں کی طرح ملکی معیشت کی بھی حفاظت کررہے ہیں، گورنر سندھ