صومالیہ ، فوجی اڈے پر خودکش حملے ، جھڑپوں میں 70داعشی جنگجو ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
موغادیشو(انٹرنیشنل ڈیسک) صومالیہ کی شمال مشرقی ریاست پنٹ لینڈ میں داعش نے فوجی اڈے پر کارروائی کرتے ہوئے کار بم دھماکے کے علاوہ موٹر سائیکلوں کی مدد سے خودکش حملے کیے ۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ داعش کا حملہ ناکام بناتے ہوئے جوابی کارروائی میں 70 جنگجو ہلاک کر دیے گئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق فوج نے داعش کے خلاف بڑا حملہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ صومالی فوج کے ترجمان نے حملے سے متعلق بیان میں کہا کہ فوج نے خودکش حملہ آوروں کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں بھاری نقصان پہنچایا ۔ بیان میں فوج کے جانی نقصان کا بھی ذکر کیا گیا ہے ،تاہم فوجی ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی گئی ۔ یاد رہے کہ فوج نے دسمبر 2024 ء میں پنٹ لینڈ میں ایک بڑے حملے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ داعش کے کئی مراکز پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔ صومالیہ میں القاعدہ سے منسلک الشباب گروپ سرگرم رہا ہے۔ اس دوران جنگجوؤں کا گروہ داعش کے ساتھ بھی تیزی سے حصہ بنا ہے۔ امریکا نے داعش کو بین الاقوامی سطح پر دہشت گرد گروہ قرار دے رکھا ہے۔ رواں ماہ کے شروع میں امریکا نے بھی صومالیہ کے اندر داعش پر بمباری کی تھی۔ ایک اندازے کے مطابق صومالیہ میں حالیہ برسوں کے دوران جنگجوؤں کی تعداد میں 700 سے 1500 تک کا اضافہ ہو گیا ہے۔ تاہم داعش کا یہ گروپ اب بھی پہلے سے موجود القاعدہ کے ذیلی گروپ الشباب سے چھوٹا گروپ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران میں مسلح افراد کا حملہ، باپ بیٹے سمیت 8پاکستانی جاں بحق
جاں بحق ہونے والوں میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں، تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے ، جنہیں اندھا دھند گولیاں مار کر قتل کیا گیا
مقتولین مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور مرمت کی جاتی تھی، تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے تھا
ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں آٹھ پاکستانی شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔یہ واقعہ پاکستان-ایران سرحد کے قریب پیش آیا۔ مقتولین کا تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے تھا اور وہ مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور مرمت کی جاتی تھی۔مقتولین میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں۔ تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور انہیں گولی مار کر قتل کیا گیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق حملہ آور رات کے وقت ورکشاپ میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ کرکے تمام افراد کو موقع پر ہی قتل کر دیا۔ ایرانی سیکیورٹی فورسز نے لاشیں برآمد کر کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے ۔ ابھی تک حملہ آوروں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے ۔ تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ کارروائی ممکنہ طور پر پاکستان مخالف دہشتگرد تنظیم کی جانب سے کی گئی ہے جس کے کارندے وہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ایرانی سیکیورٹی فورسز نے قتل کی اس ہولناک واردات کی تحقیقات کا آغاز کردیا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ پاکستانی سفارت خانے کے نمائندے موقع پر پہنچ چکے ہیں تاکہ لاشوں کی شناخت اور مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔تہران میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان نے بتایا کہ ہم ایرانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کی مدد اور انصاف کی فراہمی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔