اسلام آباد(صباح نیوز)نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)کی جانب سے نیشنل رجسٹریشن اینڈ بائیومیٹرک پالیسی فریم ورک کے تحت تشکیل دی گئی قومی عملدرآمد کمیٹی کا پہلا اجلاس بدھ کو نادرا ہیڈکوارٹرز میں منعقد کیا گیا۔ سرکاری میڈیا کے مطابق یہ اجلاس اس فریم ورک کو عملی جامہ پہنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے جس کے تحت پاکستان میں رجسٹریشن اور بائیومیٹرک کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔ وفاقی حکومت نے نیشنل رجسٹریشن اینڈ بائیومیٹرک پالیسی فریم
ورک کا نوٹیفکیشن یکم جنوری 2025 کو جاری کیا۔ اس انقلابی اقدام کا مقصد ملک میں رجسٹریشن اور بائیومیٹرک کے موجودہ نظام میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنا ہے۔یہ پالیسی پائیدار ترقی کیلئے اقوامِ متحدہ عالمی مقصد نمبر 16.

9 کی تکمیل میں بھی مدد دے گی جس کے تحت تمام ممالک ہر فرد کو قانونی شناخت فراہم کرنے کے پابند ہیں۔ فریم ورک میں رجسٹریشن کے موجودہ نظام سے متعلق مشکلات کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں مختلف نظاموں کے درمیان ربط کی کمی، ریگولیٹری فریم ورک کے تضادات، محدود رسائی، قومی سطح پر رجسٹریشن یا بائیومیٹرک پالیسیوں کی عدم دستیابی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ان مسائل کی وجہ سے رجسٹریشن کی شرح کم رہ جاتی ہے، ڈیٹا میں تضادات پائے جاتے ہیں، اور شناخت کی چوری اور جعلی اندراج کے خدشات پیدا ہوتے ہیں اور رجسٹریشن کی خدمات تک رسائی میں مشکلات پیش آتی ہیں۔نئے پالیسی فریم ورک کا مقصد رجسٹریشن کے مربوط، محفوظ اور فعال نظام کو یقینی بنانا ہے ۔اس کا ایک اہم ترین پہلو یہ ہے کہ زندگی کے اہم واقعات سے متعلق ڈیٹا فراہم کرنے والے اداروں اور صوبوں کے سول رجسٹریشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم کو نادرا کے ڈیٹابیس کے ساتھ ضم کیا جا رہا ہے۔ شناخت کی چوری کی روک تھام کے لئے یونین کونسلوں میں بائیومیٹرک معلومات کے حصول اور تصدیق کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔ پالیسی فریم ورک کے تحت ڈیجیٹل آئی ڈی بھی متعارف کرائی جائے گی جس کی بدولت رجسٹریشن کے نظام سے وابستہ حکومتی اداروں اور نجی شعبے کے درمیان اشتراک کی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔بائیومیٹرک پالیسی کے تحت پاکستان بھر کے مختلف حکومتی اور نجی اداروں کے لئے ڈیٹا کے حصول، اسے محفوظ اور استعمال کرنے کے یکساں معیار پر مبنی طریقے وضع کئے جائیں گے۔پالیسی فریم ورک پر عملدرآمد کے سلسلے میں وزیر داخلہ کی سربراہی میں قائم نیشنل سٹیرنگ کمیٹی سٹریٹجک رہنمائی کے فرائض انجام دے رہی ہے۔ چیئرمین نادرا کی زیرقیادت قومی عملدرآمد کمیٹی اس سٹریٹجک رہنمائی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کام کر رہی ہے۔ قومی عملدرآمد کمیٹی کے پہلے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین نادرا نے پاکستان میں شناختی نظام کے استحکام کیلئے اس انقلابی اقدام کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ فریم ورک گورننس کے اقدامات پر عملدرآمد میں مدد دے گا اور شہریوں کو شناخت کی تصدیق کے محفوظ اور آسان طریقے فراہم کرتے ہوئے قومی سلامتی کو مستحکم بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کرے گا۔اجلاس میں مختلف وزارتوں اور اداروں کی قیادت اور سینئرافسران نے شرکت کی جن میں وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی، وزارتِ داخلہ، وزارتِ بین الصوبائی تعاون، وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی مواصلات، وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی، وزارتِ قانون و انصاف، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)، امیگریشن اینڈ پاسپورٹ، ادارہ شماریات پاکستان، اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ ساتھ پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد جموں وکشمیر کے مقامی حکومت کے محکمے اور پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد جموں وکشمیر کے صوبائی آئی ٹی بورڈز شامل ہیں۔ اجلاس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور بلوچستان، سندھ اور گلگت بلتستان کے صوبائی آئی ٹی بورڈز کے نمائندوں نے بھی آن لائن شرکت کی۔نادرا کی جانب سے شہریوں سے بھی اس فریم ورک پر اپنی آرا جمع کرانے کی درخواست کی گئی ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پالیسی فریم ورک عملدرآمد کمیٹی رجسٹریشن اینڈ کے تحت

پڑھیں:

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پہلے اجلاس میں کیا کچھ زیربحث آیا؟

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے نئے چیئرمین جنید اکبر خان نے کہا ہے کہ  پی اے سی 8 فروری کے عام انتخابات کے ایک سال بعد قائم ہوئی ہے۔ کمیٹی اداروں کے آڈٹ  پر توجہ دے گی اور بڑی رقوم کے آڈٹ پیراز کو ترجیح دے گی۔

اسلام آباد میں پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی زیرصدارت ہوا۔  پی اے سی اجلاس میں قومی اسمبلی کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔

چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ پی اے سی 8 فروری کے  عام انتخابات کے ایک سال بعد قائم ہوئی ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اداروں کے آڈٹ  پر توجہ دے گی۔ بڑی رقوم کے آڈٹ پیراز کو ترجیح دے گی۔ انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کے پاس 36 ہزار آڈٹ پیراز  زیر التوا ہیں۔

یہ بھی پڑھیےپبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے آڈٹ پیراز میں سنگین خامیاں درست کرنے ہدایت

قومی اسمبلی کی جانب سے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کا کورم کم از کم 8  ممبران پر مشتمل ہوگا۔ کمیٹی آڈیٹر جنرل آف پاکستان  کے معاملات دیکھے گی۔ وزارت خزانہ کی جانب سے بھیجے گئے معاملات بھی کمیٹی دیکھے گی۔ اکاؤنٹنگ سے متعلق  ہر طرح کے معاملات پی اے سی دیکھ سکتی ہے۔

حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ کمیٹی ایک سے زیادہ ذیلی کمیٹیاں بھی بنا سکتی ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پاس کسی کو بھی طلب کرنے کا اختیار ہوگا۔ کمیٹی کے پاس کئی آڈٹ پیراز کا جائزہ زیر التوا ہے۔ کمیٹی  2.5 ٹریلین روپوں کی ریکوری کرسکتی ہے۔ آڈٹ سے متعلق 20 مقدمات عدالتوں میں زیرالتوا ہیں۔

یہ بھی پڑھیےپبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پی ٹی آئی دورِ حکومت میں قرضہ لینے والوں کی فہرست طلب کر لی

ممبران کمیٹی نے بریفنگ کے دوران کہا  کہ رولز کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو سالانہ رپورٹس بنانا ہوتی ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایک ذیلی کمیٹی کو 3 سے 4 وزارتیں دے دی جائیں۔

عامر ڈوگر نے کہا کہ جو 67 آڈٹ پیراز ڈسکس ہوچکے ہیں، ان پر پہلے بات ہونی چاہیے۔ تجویز ہے کہ پہلے پرانے آڈٹ پیراز کو نمٹایا جانا چاہیے۔

 طارق فضل چوہدری نے کہا’ ہمیں یقین ہے کہ ہم مل کر بیک لاگ جلد ختم کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی اس طریقے سے چلے کہ  کوئی چیز بار بار ڈسکس نہ ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر خان طارق فضل چوہدری عامر ڈوگر

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کی رمضان میں اشیائے خور و نوش کی مناسب قیمتوں پر فراہمی کی ہدایت
  • غیرملکی سرمایہ کے فروغ کیلئے طویل مدتی پالیسی فریم ورک یقینی بنا رہے ہیں، وزیرخزانہ
  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پہلے اجلاس میں کیا کچھ زیربحث آیا؟
  • موٹروے پولیس کے اہلکاروں کا ٹرک ڈرائیور پر تشدد، ویڈیو منظر عام پر آگئی
  • قائمہ کمیٹی سائنس ،ملازمین کی رائٹ سائزنگ پالیسی کو ختم کرنیکی سفارش
  • قائمہ کمیٹی :ملازمین کی رائٹ سائزنگ پالیسی کو ختم کرنے کی سفارش
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا غیر رجسٹرڈ مائنز کی فوری رجسٹریشن اور سیکیورٹی اقدامات پر زور
  • نیشنل اسٹیڈیم کا یونیورسٹی روڈ اینڈ پویلین آج کھول دیا جائے گا
  • عمران خان کا خط آئینی بینچ کمیٹی کو بھیج دیا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی