حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے پہل نہ کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن) مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکرات کی دعوت دینے کا موسم تمام ہوگیا، اب حکومت مذاکرات کے لیے پہل نہیں کرے گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کی جانب سے واضح پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی دعوت دینے کا موسم تمام ہوگیا، اب پی ٹی آئی کو مذاکرات کی کوئی دعوت نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا دروازہ کھلا رہنے کا مطلب دعوت دینا نہیں اور
مذاکرات کا دروازہ بند نہ کرنے کا بھی یہ مطلب نہیں کہ ہم ان کا انتظار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب پی ٹی آئی پر منحصر ہے کہ وہ کب سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پی ٹی آئی کا دل جلسوں، ہنگاموں اور 9 مئی جیسے واقعات سے بھر جائے اور جب انہیں لگے کہ اب سنجیدہ مذاکرات کی ضرورت ہے تو وہ آئیں اور ہمارے ساتھ بیٹھیں مگر ہم اب کوئی دعوت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت بے بس ہے، انہیں یہ معلوم ہی نہیں کہ عمران خان کا کس بات پر کیا مو قف ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نے اب خطوط نویسی شروع کردی ہے، سنا ہے کہ وہ اب تیسرا خط بھی لکھ رہے ہیں، درحقیقت سویلین بالادستی کبھی عمران خان کا مقصد ہی نہیں رہا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
انتہا پسند قابض ذہنیت فلسطینی علاقوں کا مطلب نہیں سمجھ رہی، سعودی عرب
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 فروری2025ء)اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی منتقلی کی ضرورت کے اعادہ کے بعد سعودی عرب نے مسئلہ فلسطین پر اپنے مضبوط موقف کی تجدید کی اور نقل مکانی کو مسترد کردیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی عوام کا اپنی سرزمین پر حق ہے ۔ وہ فلسطین میں دخل اندازی کرنے والے یا تارکین وطن نہیں ہیں۔ فلسطینی عوام کا حق مضبوطی سے قائم رہے گا اور کوئی بھی ، چاہے جتنا طویل وقت لگا لے، ان سے ان کا یہ حق چھین نہیں سکتا ۔سعودی عرب نے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے بارے میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کی مرکزیت پر زور دینے والے موقف کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ دو ریاستی حل کے ذریعے بقائے باہمی کے اصول کو قبول کرنے کے سوا مستقل امن حاصل نہیں کیا جا سکتا۔(جاری ہے)
سعودی عرب نے فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے بے گھر کرنے کے حوالے سے دیگر ملکوں کی مذمت کو بھی سراہا۔ سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب ایسے بیانات کو دوٹوک طور پر مسترد کرتا ہے جس کا مقصد اسرائیل کے پے درپے جرائم سے توجہ ہٹانا ہے۔سعودی عرب نے نشاندہی کی کہ یہ انتہا پسند قابض ذہنیت نہیں سمجھتی کہ فلسطینی سرزمین فلسطین کے عوام کے لیے کیا معنی رکھتی ہے ۔ اس سرزمین سے ان کا جذباتی، تاریخی اور قانونی تعلق کیا ہی یہ ذہنیت نہیں سمجھتی کہ فلسطینی عوام کو زندگی گزارنے کا بنیادی حق حاصل ہے۔ اسی ذہنیت نے غزہ کی پٹی کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے اور وہا ں بسنے والے ایک لاکھ 60 ہزار افراد کو قتل اور زخمی کردیا ہے۔ فلسطین کے ان مقتولین اورزخمیوںمیں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں