حکومتی اخراجات میں کٹوتی کا معاملہ‘امریکی صدر کی ججوں پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومتی اخراجات میں کٹوتی کے معاملے پر ججوں کی جانب سے مخالفت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے جج مجھے وہ کرنے دیں گے جس کے لیے عوام نے منتخب کیا۔وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہت بڑے پیمانے پر دھوکا دیا جا رہا ہے،جج ہمیں فراڈ کا پتا چلانے سے
کیسے روک سکتے ہیں۔میں ہمیشہ عدلیہ کے فیصلے پر عمل کرتا ہوں،عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کریں تو معاملے میں تاخیر ہوتی ہے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگرجج کہے کہ ہم کسی عمل کا جائزہ نہیں لے سکتے تو ملک کے لیے افسوس ناک ہے۔دوسری جانب ایلون مسک حکومتی استعداد کار سے متعلق محکمے کادفاع کرنے ٹرمپ کیساتھ کھڑے ہوگئے۔وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کے ساتھ موجود ایلون مسک نے کہا کہ محکمہ خزانہ میں ادائیگی کے نظام میں خرابیاں دور کریں گے۔اس کے علاوہ فلسطینیوں کو فنڈنگ سے متعلق بیان جھوٹا ثابت کرنے پر مسک نے صحافیوں سے کہاکہ میری کہی ہوئی کچھ چیزیں ٹھیک ہوسکتی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسلام آباد میں فیصلے کرنے والوں کو بلوچستان کی سمجھ ہی نہیں ہے، ظہور بلیدی
بلوچستان کے وزیر حکومت ظہور بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کو سمجھنے کی ضرورت ہے، بلوچستان کا مسئلہ بیرون دشمنوں کی جانب سے سپانسرڈ ہے، اسلام آباد میں فیصلے کرنے والوں کو بلوچستان کی سمجھ ہی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں وفاق اور صوبے کے درمیان کمیونیکیشن گیپ بلوچستان میں بغاوت کی وجہ ہے، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند
وی نیوز کی ٹوئٹر اسپیس ’بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بیرون ممالک کی دشمن ایجنسیاں بلوچستان کے حالات کو جان بوجھ کر خراب کر رہی ہیں، دوسری جانب بلوچستان میں ایک شکایات کی جو لسٹ ہے، اس کو بھی اپنے مفاد کے لیے غلط استعمال کیا گیا ہے، اور اینٹی اسٹیٹ بیانیہ بنایا گیا ہے۔
ظہور بلیدی نے کہاکہ جہاں تک بلوچستان کے حالات ٹھیک کرنے کے بات ہے، اس کے لیے فوری حکمت عملی اپنانا پڑے گی، صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت جتنے بھی اسٹیک ہولڈرز ہیں، سب کو مل کر ایک اسٹریٹیجی بنانی چاہیے، اس وقت ہمارے نوجوانوں کو دوبارہ سے مین اسٹریم کرنے کی ضرورت ہے، جس کے حوالے سے بلوچستان کی حکومت نے کافی اقدامات کیے بھی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت یوتھ انگیجمنٹ پروگرام کررہی ہے، اور اس کے علاوہ ہمارا ایک 10 سالہ ڈیولپمنٹ پروگرام ہے، جس کے تحت بلوچستان کی محرومیوں پر سرمایہ کاری کریں گے، تاکہ بلوچستان بھی باقی صوبوں کے برابر آ جائے، اور اس میں حکومت کو کامیابی ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اس چیز پر کام کرنے کی ضرورت ہے کہ عوام کو اپنے بیانیے پر لایا جائے، اس کے علاوہ لوگوں میں اس نظام کے حوالے سے امید پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اس پر پاکستان پیپلز پارٹی اور ہماری حکومت اتحاد کے ساتھ کام کر رہی ہے تاکہ لوگوں کو حالات کی بہتری اور ڈیولپمنٹ اقدامات کے ذریعے قائل کیا جا سکے کہ وہ اسپانسرڈ دہشتگردی کی طرف نہ جائیں، اس کے درمیان دیوار بن کر کھڑے ہو جائیں۔
ظہور بلیدی نے کہاکہ بلوچستان کی روٹ کازز کو ٹھیک کرنا چاہیے، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ بلوچستان کو وفاق کی جانب سے نظرانداز کیا گیا، پاکستان کے 11 فیصد غریب بلوچستان میں ہیں، جبکہ بلوچستان کی آبادی 6 فیصد ہے۔ ہماری پالیسیاں جو اسلام آباد میں یا پھر کوئٹہ میں بنتی رہیں، ان میں بڑے نقص تھے، کیونکہ زمینی حقائق کچھ اور تھے۔
یہ بھی پڑھیں نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟ سردار اختر مینگل
انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں جب بات پہنچ جاتی ہے تو اس میں ایک بڑا فرق ہے، جیسا کہ تربت کے مسائل سے متعلق جب اسلام آباد میں بات کی جائے گی تو وہ نظریہ بھی درمیان میں آ جاتا ہے، اس کا ایک ریسرچ بیسڈ حل نکالنا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان ٹوئٹر اسپیس صوبائی مسائل صوبائی وزیر ظہور بلیدی وی نیوز