آئی ایم ایف وفد کی آڈیٹر جنرل،ایف بی آر ،سیکورٹیز ایکسچینج کمیشن اور وزارت قانون کے حکام سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد(خبرایجنسیاں) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے خصوصی وفد نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان، فیڈرل بورڈ ااف ریونیو (ایف بی آر) سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور وزارت قانون کے حکام سے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔ذرائع کے مطابق وفد کو پبلک سیکٹر میں آڈٹ اور شفافیت کے طریقہ کار پر بریفنگ دی گئی، پبلک سیکٹر میں آڈٹ اور احتساب کا سب سے بڑا فورم پارلیمنٹ ہے،پارلیمانی روایت ہے کہ حکومتی اداروں کا آڈٹ اپوزیشن کرتی ہے، گزشتہ کئی سال سے پی اے سی کا سربراہ اپوزیشن لیڈر یا ان کا نامزد کردہ رکن ہوتا ہے۔آئی ایم ایف وفد نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ہدایات پر نامکمل عملدرآمد پر تحفظات ظاہر کیے۔آئی ایم ایف وفد نے ایف بی آر حکام سے بھی ملاقات کی، ایف بی آر نے ڈیجیٹلائزیشن پر آئی ایم
ایف کو بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ ٹیکس اصلاحات سے ٹیکس نظام میں شفافیت لائی جا رہی ہے۔آئی ایم ایف وفد نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے حکام سے ملاقات کی، وفد کو ملک میں کارپوریٹ سیکٹر ، اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری آسانیوں پر بریفنگ دی گئی۔آئی ایم ایف مشن نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کا بھی دورہ کیا اور آئی ایم ایف مشن کی ہاؤسنگ اینڈ ورکس حکام سے بھی ملاقات کی، ملک میں لینڈ ریکارڈ کو ڈیجیٹلائز کرنے پر بریفنگ دی گئی۔اس کے علاوہ آئی ایم ایف کا ٹیکنیکل وفد وزارت قانون پہنچا جہاں اس نے وزارت قانون کے حکام سے ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق وفد کو ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار بارے بریفنگ دی گئی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف وفد بریفنگ دی گئی کے حکام سے ایف بی ا ر ملاقات کی وفد نے
پڑھیں:
پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف پی ایف یو جے کی درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف کیس میں معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ہے۔
جسٹس انعام امین منہاس نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف پی ایف یو جے اور اینکرز ایسوسی ایشن کی درخواستوں پر سماعت کی۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یوجے) کے وکیل عمران شفیق ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم اتنی جلد بازی میں کی گئی کہ شقوں کے نمبر بھی درست درج نہیں کیے گئے، اسی طرح درخواست دہندہ کی دو تعریفیں کی گئی ہیں، جو ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست دائر
عمران شفیق ایڈوکیٹ کے مطابق پیکا قانون کے کیس سننے کے لیے قائم کیا جانے والا ٹریبونل حکومت خود قائم کرے گی، حالانکہ کوئی بھی ٹریبونل متعلقہ ہائی کورٹ سے مشاورت کے بغیر نہیں بنایا جا سکتا، قانون یہ ہے کہ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ہو یا ٹریبیونل وہ آزاد اور خودمختار ہو گا۔
پیکا قانون کے تحت یہ سب کچھ حکومت کے ماتحت ہو گا،اتھارٹی اور ٹریبیونل کے ارکان کو کسی بھی وقت عہدے سے برخاست کرنا حکومت کی صوابدید قرار دیا گیا ہے۔فیک نیوز کی تعریف پیکا قانون میں بہت ہی ویگ رکھی گئی ہے، وٹس ایپ گروپ میں کوئی فرد مزاقا لکھے کہ اس نے دوسری شادی کر لی ہے تو اسکے خلاف پیکا کا مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔قانون میں مبہم تعریف کے ساتھ تین سال قید کی سزا اور بیس لاکھ روپے جرمانہ رکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں کے احتجاجی مظاہرے، سرکاری تقریبات کے بائیکاٹ کا اعلان
درخواست گزار وکلا کی جانب سے ترمیمی ایکٹ پر عمل درآمد روکنے کی استدعا پر جسٹس انعام امین منہاس کا کہنا تھا کہ اگر کوئی مسئلہ ہو تو بتائیں ہم یہیں بیٹھے ہیں ،آپ متفرق درخواست دائر کر سکتے ہیں۔
عدالت نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹارنی جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ پیکا ایکٹ ترمیمی ایکٹ جسٹس انعام امین منہاس نوٹس