اسلام آباد(مانیٹر نگ ڈ یسک )عالمی مارکیٹ میں باسمتی چاول کی ملکیت کے حوالے سے طویل عرصے سے جاری سے جنگ میں پاکستان نے بھارت چاروں شانے چت کردیا ہے اور پاکستان کی پیداوار کے طور پر تسلیم کرلیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نیوزی
لینڈ اور آسٹریلیا کی مارکیٹ میں باسمتی چاول کو پاکستان کی پیداوار کے طور شناخت مل گئی ہے، جس کے لیے پاکستان طویل عرصے سے جدوجہد کر رہا تھا تاکہ اپنے دعوے کو ثابت کیا جاسکے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ یورپی مارکیٹ سے بھی اسی طرح کے فیصلے کا امکان ہے، جس سے عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی پوزیشن مزید مضبوط ہوگی۔بھارت کے دعوؤں کو اس وقت دھچکا لگا جب تاجر اور مورخین نے شواہد کے ساتھ ثابت کیا کہ باسمتی چاول پاکستان کے ضلع حافظ آباد کی پیداوار ہے اور اسی بنیاد پر آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھارت کے دعوے کو یکسر مسترد کردیا ۔ پاکستان کے باسمتی چاول کی دنیا بھر میں دھوم ہے، جس کا غیرمعمولی معیار اور مناسب قیمت اس سے عالمی مارکیٹ میں مزید برتری دلاتی ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کی باسمتی چاول کی برآمد 4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور چاول کی 27 ارب ڈالر کی عالمی مارکیٹ میں پاکستان بڑا حصہ دار بن جاتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت نے باسمتی چاول کی تجارت میں پاکستان کو مات دینے کے لیے عالمی مارکیٹ میں قبضے کی بڑی کوششیں کیں تاہم ان کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئیں اور پاکستان کے دعووں کو دنیا میں پذیرائی ملی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عالمی مارکیٹ میں میں پاکستان پاکستان کی

پڑھیں:

بھارت: جوہری طاقت کو مزید وسعت دینے کے لیے قانون میں ترمیم؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 فروری 2025ء) یہ وعدے اس ماہ کے اوائل میں بھارت کی وزیر خزانہ نے بجلی کی پیداوار کو بڑھانے اور نقصان دہ گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے منصوبے کے تحت کیے۔ نیوکلیئر پاور بجلی بنانے کا ایسا طریقہ ہے جو کرہ ارض کو گرم کرنے والی گیسوں کا اخراج نہیں کرتی ہے، حالانکہ یہ تابکار فضلہ پیدا کرتی ہے۔

بھارت دس نئے جوہری پلانٹ تعمیر کرے گا

بھارت کرہ ارض کو گرم کرنے والی اور دنیا کے سب سے زیادہ نقصان دہ گیسوں کا اخراج کرنے والے ملکوں میں سے ایک ہے اور اس کی 75 فیصد سے زیادہ بجلی اب بھی فوسل ایندھن، بالخصوص کوئلے سے پیدا ہوتی ہے۔

بھارت 2047 تک 100 گیگا واٹ جوہری توانائی حاصل کرنا چاہتا ہے جو کہ تقریباً 60 ملین بھارتی گھروں کو سالانہ بجلی فراہم کرنے کے لیے کافی ہے۔

(جاری ہے)

توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کو کوئلہ، تیل اور گیس جیسے کاربن آلودگی پھیلانے والے ایندھن سے دور ہونے کے لیے جوہری توانائی جیسے ذرائع کی ضرورت ہے، جو سورج اور ہوا پر انحصار نہیں کرتے ہیں لیکن یہ ہمیشہ دستیاب نہیں ہوتے۔

تاہم کچھ لوگ بھارت کے عزائم کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں کیونکہ ملک کا جوہری شعبہ اب بھی بہت محدود ہے، اور اس صنعت کے بارے میں منفی عوامی تاثرات برقرار ہیں جوہری توانائی شمسی توانائی سے تقریباً تین گنا مہنگی

کولمبیا یونیورسٹی کے سینٹر آن گلوبل انرجی پالیسی کے ایک سینیئر ریسرچ ایسوسی ایٹ شیک سین گپتا نے کہا کہ اس شعبے کو بڑھانے کے لیے، ٹرمپ انتظامیہ کی تجارت کو دوبارہ ترتیب دینے کی خواہش فائدہ مند ہو سکتی ہے۔

’بھارتی ایٹمی ری ایکٹر نئی دہلی کی سڑکوں سے کم خطرناک‘

بھارت کا جوہری ترقی کا منصوبہ امریکی برآمدات کے لیے "کافی مواقع" فراہم کرتا ہے، کیونکہ وہاں جوہری توانائی کا شعبہ بہت زیادہ پختہ ہے، اور کمپنیاں ٹیکنالوجی، جیسے چھوٹے اور سستے جوہری ری ایکٹر، کی ترقی پر کام کر رہی ہیں۔ بھارت بھی چھوٹے ری ایکٹرز میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بدھ کو صدر ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ بھارت کے وزیر تیل کے مطابق، دونوں رہنما دیگر موضوعات کے علاوہ جوہری توانائی پر بھی بات چیت کریں گے۔

جوہری توانائی بھارت میں شمسی توانائی سے تقریباً تین گنا مہنگی ہے اور شمسی توانائی کی اتنی ہی مقدار کے مقابلے میں اسے نصب ہونے میں چھ سال لگ سکتے ہیں، جس میں عام طور پر ایک سال سے بھی کم وقت لگتا ہے۔

نئے چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹر سستے ہیں اور تیزی سے بن سکتے ہیں، لیکن وہ بجلی بھی کم بناتے ہیں۔

بھارت پچھلی دہائی میں ملک میں نصب جوہری توانائی کی مقدار کو دوگنا کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے، لیکن اس سے وہ اب بھی اپنی مجموعی بجلی کا صرف تین فیصد ہی بناتا ہے۔

ماحولیاتی تھنک ٹینک، امبر کی توانائی کی تجزیہ کار روچیتا شاہ، کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود "عوام کو اس بات پر قائل کرنا کہ وہ پراجیکٹس کو ان کے آس پاس کے علاقوں میں لگانے کی اجازت دے دیں، پہلا چیلنج ہے۔

" عوام کو قائل کرنا ایک بڑا چیلنج

مقامی کمیونٹیز نے سلامتی اور ماحولیاتی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ دہائی میں جنوبی بھارت کے کڈانکولم جوہری پاور پلانٹ اور مغربی ریاست مہاراشٹر میں مجوزہ جوہری پلانٹ کے خلاف احتجاج کیا ہے۔

بین الاقوامی توانائی ایجنسی(آئی ای اے) میں پاور سیکٹر یونٹ کے سربراہ برینٹ وینر کا خیال ہے کہ (جوہری توانائی میں) "سرمایہ کاروں اور حکومتوں کے لیے، "دلچسپی کی سطح 1970 کی دہائی میں تیل کے بحران کے بعد سے اب سب سے زیادہ ہے۔

" اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ قابل اعتماد اور صاف توانائی ہے۔

آئی ای اے نے پایا کہ دنیا بھر میں اس وقت 63 جوہری ری ایکٹر زیر تعمیر ہیں، جو 1990 کے بعد سے سب سے زیادہ ہیں۔

ہائیڈروجن اکانومی: ایک خواب یا حقیقت

وینر نے کہا کہ حکومتیں جوہری توانائی کے منصوبوں کو شروع کرنے میں اہم ہیں اور جوہری صنعت کے لیے بھارت کا منصوبہ "بہت مثبت" ہے۔

ماحولیاتی تھنک ٹینک تھری ای جی کی مدھورا جوشی نے کہا کہ نیوکلیئر انرجی پر نظر رکھتے ہوئے بھی، بھارت کو توانائی کے ان دیگر ذرائع کو نہیں بھولنا چاہیے جو گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج نہیں کرتے۔

جوشی کا کہنا تھا، شمسی، دیگر قابل تجدید ذرائع اور اسٹوریج کو بہت تیز اور جلد بنایا جاسکتا ہے، یہ "فوری حل ہیں، جن کی ضرورت ہے۔"

ج ا ⁄ ص ز (ایسوسی ایٹڈ پریس)

متعلقہ مضامین

  • بھارت کو باسمتی چاول کی عالمی مارکیٹ میں پاکستان سے شکست
  • پاکستان میں سونے کی قیمت میں کمی، فی تولہ 1600 روپے سستا
  • بھارت: جوہری طاقت کو مزید وسعت دینے کے لیے قانون میں ترمیم؟
  •  عالمی منڈی میں باسمتی چاول پر حق ملکیت پاکستان جیت گیا، بھارت کو شکست
  • پاکستان میں کرپشن مزید بڑھ گئی، عالمی فہرست جاری
  • سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
  • مودی کا بھارت، مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی میں خطر ناک اضافہ، عالمی رپورٹ
  • مودی کے بھارت میں مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیزی میں خطر ناک حد تک اضافہ، عالمی رپورٹ
  • فلسطین اور کشمیر: قبضے، جبر اور عالمی سیاست کی مشترکہ کہانی