غزہ کا کنٹرول سنبھال لیں گے،ٹرمپ،غزہ صرف فلسطینیوں کا ہے،چین
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
غزہ /تل ابیب /قاہرہ /ریاض /ابوظبی /واشنگٹن /پیرس /دوحا /کوالالمپور (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز /اے پی پی) ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کا کنٹرول سنبھال لیں گے۔ چین نے کہا کہ غزہ صرف فلسطینیوں کا ہے۔ تفصیلات کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق منصوبے کو مسترد کر دیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ 20 لاکھ لوگوں سے یہ نہیں کہا جا سکتاکہ آپ کہیں اور چلے
جائیں‘ فلسطینیوں اور ان کے عرب پڑوسیوں کی عزت و احترام کا خیال کیا جائے، یہ ریئل اسٹیٹ آپریشن نہیں، یہ سیاسی آپریشن ہے‘ سویلینز کو نشانہ بنانے والا اتنا بڑا آپریشن درست نہیں ہے۔ اردن، مصر اور سعودی عرب نے فلسطینیوں کی بے دخلی کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کر دیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر نے فلسطینیوں کو بے دخل کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو کا جامع منصوبہ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مصری وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ خطے میں جامع اور منصفانہ امن تک پہنچنے کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ تعاون کے منتظر ہیں۔ دوسری جانب اردن کے شاہ عبداللہ نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات میں غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی مسترد کرنے کا اعادہ کیا اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر زور دیا۔ اردن کے وزیر خا رجہ نے کہا کہ عرب مصر منصوبہ فلسطینی عوام کو بے دخل کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو کا ہے۔اس کے علاوہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی زیر صدارت سعودی کابینہ نے بھی فلسطینیوں کی جبری بے دخلی مسترد کردی‘ اسرائیلی بیانات کی مذمت کی گئی۔ سعودی کابینہ نے دو ریاستی حل کو خطے کے مستقل امن کی بنیاد قرار دیا۔ یرغمالیوں کی رہائی مؤخر کرنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی پر فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کا ردعمل سامنے آگیا۔حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے غیر ملکی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ جنگ بندی معاہدے کا احترام دونوں فریقوں کو کرنا ہے‘ اسرائیل کی طرف سے معاہدے کا احترام ہی یرغمالیوں کو واپس لانے کا واحد راستہ ہے‘ دھمکیوں کی زبان کی کوئی اہمیت نہیں، یہ صرف مسائل اُلجھا دے گی۔چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلسطینیوں کو غزہ سے جبری بیدخل کرکے کسی دوسرے ملک بسانے کے منصوبے کو ناقبول قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کیترجمان گو جیاکون نے دوٹوک انداز میں کہا کہ غزہ صرف اور صرف فلسطینیوں کا ہے‘ یہ ان کی آبائی سرزمین ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو کسی دوسرے ملک بسانے کی تیاری کر رہے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں اردن کے بادشاہ عبد اللہ دوم سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا غزہ کو اپنے قبضے میں لے گا اور وہاں مقیم 22 لاکھ فلسطینیوں کو ہمسایہ ممالک میں منتقل کرے گا‘ ہمیں غزہ کو خریدنے کی ضرورت نہیں ہے، وہاں کچھ بھی خریدنے کے لیے نہیں ہے البتہ ہم غزہ کو امریکی اتھارٹی سے چلائیں گے جہاں فلسطینیوں کی واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ فلسطینی بھی غزہ سے نکلنا چاہیں گے کیونکہ وہ وہاں انتہائی بدترین زندگی گزارنے پر مجبور ہیں‘ میرا پراپرٹیز کا کاروبار بہت کامیاب چل رہا ہے لیکن میں غزہ میں کوئی پراپرٹی نہیں خریدوں گا۔ یمن میں حوثی باغیوں کے رہنما عبدالمالک الحوثی نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر حملے دوبارہ شروع کیے ، اور جنگ بندی کے معاہدے پر عمل نہ کیا تو وہ بھی اسرائیل پر حملے کرنے کے لیے تیار ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق عبدالمالک الحوثی نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ اگر اسرائیلی دشمن غزہ کی پٹی میں کشیدگی میں واپس آتا ہے تو ہم اس کے خلاف فوری طور پر کشیدگی بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔ مصری وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے معاملے پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے۔ العربیہ اردو کے مطابق مصری وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی اور اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک بشمول سعودی عرب، پاکستان، ایران اور اردن کے متعدد وزرائے خارجہ کے درمیان رابطے ہوئے ہیں جن میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ رابطوں میں27 فروری کو قاہرہ میں ہونے والے ہنگامی عرب سربراہی اجلاس کے بعد اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی وزارتی اجلاس منعقد کرنے پر اصولی طور پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ ہفتے کی دوپہر تک یرغمالیوں کو واپس نہ ہونے کی صورت میں جنگ بندی معاہدہ ختم کر دیا جائے گا اور اسرائیلی مسلح افواج دوبارہ سے شدید جنگ کا آغاز کردیں گی جو دشمن کی مکمل شکست تک جاری رہے گی۔ بی بی سی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بیان اسرائیلی کابینہ کے تقریباً 4 گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس کے بعد جاری کیا گیا۔ صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کو فلسطینی علاقوں پر اپنا قبضہ ختم کرنا چاہیے اور اس سے ہونے والے نقصانات کی تلافی کرنی چاہیے۔ صدر اردوان نے ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں وزیر اعظم انور ابراہیم کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں کو فلسطینیوں کی نے کہا کہ کے مطابق اردن کے کیا گیا کے بعد کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
معیشت اور افراط زر کے معاملے پر صدر ٹرمپ کی حمایت میں کمی
امریکا میں ٹیرف پالیسی کے امور اور اسٹاک مارکیٹ میں ہنگامہ آرائی کے ہفتوں کے بعد معیشت اور افراط زر کے معاملے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کی درجہ بندی میں کمی آئی ہے۔
اتوار کو جاری ہونے والے سی بی ایس نیوز کے 2,410 امریکیوں کے ایک نئے سروے کے مطابق، 44 فیصد رائے دہندگان نے معیشت کو سنبھالنے سے متعلق صدر ٹرمپ کے اقدامات کو سراہا جبکہ 40 فیصد نے ان کی افراط زر سے نمٹنے کے اقدامات کی منظوری دی۔
سروے کے مطابق دونوں حوالوں سے صدر ٹرمپ کی عوامی حمایت میں 30 مارچ کے مقابلے میں 4 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، امریکی صدر کی مجموعی حمایت کی درجہ بندی اس ماہ کم ہوکر 47 فیصد تک گر گئی، جو مارچ میں 50 اور فروری میں 53 فیصد تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اقتصادی جنگ میں امریکا اور چین آمنے سامنے، ٹرمپ نے بیجنگ کو دھمکی دے دی
جواب دہندگان کی سیاسی وابستگیوں کے لحاظ سے صدر ٹرمپ کے ٹیرف کے منصوبوں کے بارے میں خیالات مختلف ہوتے ہیں، 91 فیصد تک، تقریباً تمام ریپبلکنز نے کہا کہ ٹرمپ کا ٹیرف اور تجارت پر واضح منصوبہ ہے۔
صرف 43 فیصد آزاد اور 16 فیصد ڈیموکریٹس نے بھی ایسا ہی کہا، مجموعی طور پر، 58 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ درآمدی اشیا پر نئے امریکی محصولات کی مخالفت کرتے ہیں۔
8 سے 11 اپریل تک شرکا کا سروے کیا گیا، 9 اپریل کو، ٹرمپ نے ’باہمی ٹیرف‘ پر 90 دن کے وقفے کا اعلان کیا، ایک قابل ذکر استثنیٰ کے ساتھ، زیادہ تر ممالک سے آنے والی اشیا کے لیے لیوی کو کم کر کے 10 فیصد کر دیا۔
مزید پڑھیں: امریکا سمیت یورپی ممالک میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف مظاہرے، لاکھوں افراد سڑکوں پر
دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ بڑھنے کے باعث چین سے درآمد کی جانے والی اشیا پر امریکی محصولات فی الحال 145 فیصد ہیں، لیکن جمعہ کے روز صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ درآمد شدہ اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور الیکٹرانکس کم از کم ابھی کے لیے مستثنیٰ ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل فرائیڈے پر لکھا کہ ہم اپنی ٹیرف پالیسی پر واقعی اچھا کام کر رہے ہیں، امریکا اور دنیا کے لیے بہت پرجوش!!! یہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
سروے کے مطابق، 51 فیصد امریکی ٹیرف اور تجارت کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے اہداف کو پسند کرتے ہیں، لیکن صرف 37 فیصد ان کے نقطہ نظر کو منظور کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف سے بچنے کے لیے ایپل نے 15 لاکھ آئی فون بھارت سے امریکا کیسے منگوائے؟
ٹرمپ کے ’باہمی ٹیرف‘ کے اعلان کے پس منظر میں کھربوں ڈالرز کے نقصان کے بعد، گزشتہ ہفتے صارفین کی دلچسپی میں کمی اور 90 دن کے وقفے کے ردعمل میں اسٹاک مارکیٹ پہلے گری اور بھی اوپر گئی، بڑے امریکی انڈیکس جمعہ کو اونچے درجے پر ختم ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک مارکیٹ افراط زر باہمی ٹیرف ٹرتھ سوشل فرائیڈے ٹیرف چین حمایت ڈالرز ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹس ریپبلکنز صدر ٹرمپ معیشت