امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن اسلام آباد میں قبائل امن جرگہ سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد/لاہو ر(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں آئی ڈی پیز کے مزید تجربات کر کے آگ سے نہ کھیلا جائے، فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہو گا، دہشت گردی کی وجوہات تلاش کر کے انھیں حل کرنے کی ضرورت ہے، عوام کو ہر صورت امن چاہیے، ہمیں نہیں دیا گیا تو کم از کم آنے والی نسلوں کو پرامن اور مستحکم پاکستان دینا ہو گا، یہ ملک ہمارا ہے ہمیں یہیں رہنا ہے، سب باہر نہیں جا سکتے، پاکستان افغانستان کو لڑانا امریکی ایجنڈا ہے، افغانستان سے بامعنی مذاکرات کیے جائیں، دونوں ملک ایک دوسرے کی خودمختاری، آزادی اور وقار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مذاکرات کریں، افغان سرزمین پاکستان میں بدامنی کے لیے کسی صورت استعمال نہیں ہونی چاہیے، افغان حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ سرحد پار سے دہشت گردی کو روکیں، علاقائی سلامتی اور امن کے لیے چین، ایران، روس سے بھی بات کی جائے، امریکی مفادات کے لیے پراکسی کا کردار قوم کو قبول نہیں، حکومت اور اداروں کی ذمے داری ہے کہ قیام امن کے لیے تمام
سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے، ملک اور عوام کی خاطر بدترین سیاسی مخالف کے ساتھ بھی بیٹھنے کو تیار ہیں، ملک و قوم کا تحفظ ذاتی اور پارٹی مقاصد سے بالاتر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں قبائل امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ملاکنڈ ڈویژن، قبائلی اور خیبر پختونخواکے جنوبی اضلاع میں بدامنی کے خلاف ہونے والے جرگے میں قبائلی عمائدین، مشران، زعما اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے قائدین وارکان اسمبلی نے شرکت کی۔ امیر جماعت اسلامی کے پی شمالی عنایت اللہ خان، سابق ایم این اے صاحبزادہ ہارون الرشید، سابق گورنر خیبرپختونخوا انجینئر شوکت اللہ، سابق ایم این اے پیپلزپارٹی اخونزادہ چٹان، سابق ایم این اے صاحبزادہ طارق اللہ، مولانا وحید گل، میئر تحصیل لکی مروت عزیز اللہ مروت، صہیب الدین کاکاخیل، حلیم باچا، شاہ فیصل آفریدی و دیگر قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان پوری امت اور دنیا بھر کے مظلوموں کی امیدوں کا مرکز تھا، بدقسمتی سے ملک پر مسلط حکمران طبقے نے یہ امیدیں ختم کرنے کی کوششیں جاری رکھیں، نوبت یہاں تک آ چکی ہے کہ آج ہم خود امن کی بھیک مانگ رہے ہیں، عوامی حمایت کے بغیر حکومتیں مسلط ہوں گی تو امن قائم ہو گا اور نہ قوم یکجا ہو سکتی ہے، پاکستان میں بدامنی اور دہشت گردی امریکی جنگ میں شمولیت کا نتیجہ ہے، پرویز مشرف کے دور میں سب کچھ امریکا کے حوالے کر دیا گیا، فیصلہ چند لوگوں نے کیا، نتائج 25کروڑ عوام بھگت رہے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ قائداعظمؒ نے کہا تھا کہ قبائلی علاقوں میں فوج کی ضرورت نہیں، قبائلیوں نے کشمیر کے حصے کو آزاد کرایا، قبائلی علاقوںمیں مثالی امن قائم تھا، دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی جنگ میں شمولیت کے اعلان سے لے کر آج تک وہاں امن قائم نہ ہو سکا، اسی جنگ میں جانے سے پاکستان اور افغانستان میں اعتماد کا بحران پیدا ہوا، خطے میں افراتفری پھیلی، فائدہ بھارتی ایجنسی را سمیت پاکستان اور اسلام مخالف قوتوں نے اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بار بار یہ کہہ چکی ہے کہ فوجی آپریشنز سے امن قائم ہو گا اور نہ ہی یہ مسائل کا مستقل حل ہے، عوام کو سہولیات دی جائیں، نوجوانوں کو روزگار ملے، جماعت اسلامی کی ماضی کی قیادت نے بھی فوجی آپریشنز کی مخالفت کی، ان کے پیچھے چند نادان سیاست دانوںکو لگا دیا گیا، کہا گیا کہ جماعت اسلامی خدانخواستہ پاکستان مخالف ہے، واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جماعت اسلامی کو کسی سے حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں، ہم نے ملک کی خاطر قربانیاں دیں، خون بہایا ہے، جماعت اسلامی امن کے لیے جتنا ممکن ہوا کردار ادا کرنے کو تیار ہے، چاہتے ہیں حکومت اور ریاستی ادارے خیبرپختونخوا، بلوچستان سمیت پورے ملک میں امن کے قیام کے لیے تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں، حکومت یہ قدم نہیں اٹھاتی تو جماعت اسلامی اپنے تئیں کوششیں جاری رکھے گی، ہم عوام کو بھی موبلائز کریں گے اور سیاسی جماعتوں سے بات چیت کا سلسلہ بھی جاری رکھیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی کے لیے نے کہا فوجی ا امن کے

پڑھیں:

خیبر پی کے میں آئی ڈی پیز کے مزید تجربات کر کے آگ سے نہ کھیلا جائے: حافظ نعیم

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ خیبر پی کے میں آئی ڈی پیز کے مزید تجربات کر کے آگ سے نہ کھیلا جائے۔ فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہو گا۔ دہشت گردی کی وجوہات تلاش کر کے انہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ عوام کو ہر صورت امن چاہیے۔ پاکستان افغانستان کو لڑانا امریکی ایجنڈا ہے۔ افغانستان سے بامعنی مذاکرات کیے جائیں۔ دونوں ملک ایک دوسرے کی خودمختاری، آزادی اور وقار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مذاکرات کریں۔ افغان سرزمین پاکستان میں بدامنی کے لیے کسی صورت استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ افغان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سرحد پار سے دہشت گردی کو روکے۔ حکومت اور اداروں کی ذمہ داری ہے کہ قیام امن کے لیے تمام سیاسی سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے۔ ملک اور عوام کی خاطر بدترین سیاسی مخالف کے ساتھ بھی بیٹھنے کو تیار ہیں۔ ملک و قوم کا تحفظ ذاتی اور پارٹی مقاصد سے بالاتر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں قبائل امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مالاکنڈ ڈویژن، قبائلی اور کے پی کے جنوبی اضلاع میں بدامنی کے خلاف ہونے والے جرگہ میں قبائلی عمائدین، مشران، زعماء اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے قائدین و ممبران اسمبلی نے شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پی کے میں آئی ڈی پیز کے مزید تجربات کر کے آگ سے نہ کھیلا جائے: حافظ نعیم
  • فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہو گا‘پاکستان افغانستان کو لڑانا امریکی ایجنڈا ہے ، حافظ نعیم الرحمن
  • فوجی آپریشن سے امن نہیں ہو گا، دہشت گردی کی وجوہات تلاش کر کے حل کی ضرورت ہے، حافظ نعیم
  • فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں، ہم مخالف ہیں، حافظ نعیم الرحمان
  • منعم ظفر کی للکار
  • کراچی میں ڈمپرز اور ٹینکرز سے اموات پر حافظ نعیم کی پیپلز پارٹی پر شدید تنقید
  • شہری ڈمپرزاورٹینکرز کانشانہ رہے ہیں، پی پی جعلی مینڈیٹ کیساتھ برسراقتدارہے: حافظ نعیم الرحمان
  • لاہور: نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر عطا الرحمن جامع مسجد منصورہ میں دورہ تفسیر القرآن کے حاضرین سے خطاب کررہے ہیں
  • تکمیل پاکستان قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ سے ہوگی‘ ڈاکٹر عطا الرحمن