لاہور:

رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل کا کہنا ہے کہ 2جج صاحبان کے خلاف ریفرنس لانا ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہے، رانا ثنا اللہ نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے، بہر حال بات یہ ہے کہ ہم نہیں سمجھتے عدلیہ کے اندر کوئی بہت بڑی تقسیم ہے یا بڑھ رہی ہے. 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ججز اگر خطوط لکھ رہے ہیں تو یہ ان کی فرسٹریشن کا بھی اظہار ہے.

 

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی سربراہ کی وزیراعظم سے دبئی میں ملاقات ہوئی انھوں نے بڑی تعریف کی. 

رہنما تحریک انصاف شاہد خٹک نے کہا کہ میڈیا کا زیادہ انٹرسٹ یہ ہے کہ وہ ہمارے اندرونی معاملات پر زیادہ ڈسکس کرتا ہے اور کور ایشوز پر ان کا فوکس کم ہوتا ہے، جوڈیشری میں بات کہاں سے شروع ہوئی؟ مسئلہ تب پڑاجب سپریم کورٹ نے 90 دن کے اندر آپ انتخابات کرائیں جب پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل ہوئیں، آئین اور قانون یہ کہتا تھا کہ آپ نے نوے دن کے اندر انتخابات کرانے ہیں لیکن وہ انتخابات نہیں ہوئے.

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے26ویں آئینی ترمیم کی بھرپور مخالفت کی اور جس طریقے سے یہ منظور ہوئی وہ آپ کو پتہ ہے. 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا ایشو یہ نہیں ہے کہ خواجہ آصف یا رانا ثنا اللہ کیا کہہ رہے ہیں یہ تو ان کی کابینہ کو فیصلہ کرنا ہے کہ اگر انھوں نے یہ جنگ براہ راست کھولنی ہے، ان ڈائریکٹ جنگ تو بڑے عرصے سے مسلم لیگ(ن) اور ججز کی کھلم کھلا چل رہی ہے، چاہے یہ اقتدارمیں نہیں تھے یا اقتدار میں آئے ہیں تب بھی. 

پہلے یہ سہولت کاری مخصوص ججز، مخصوص بینچز ، کورٹ پیکنگ پہلے ایک اور پارٹی کو ایویلیبل تھی اب وہی پارٹی یعنی پی ٹی آئی الزام لگا رہی ہے کہ گورنمنٹ کے لیے اور اسٹیٹ کے لیے کورٹ پیکنگ ہو رہی ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رہی ہے

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے 2 سینئرججزکے حوالے سے راناثنا اللہ نے کیا کہہ دیا ،جانئے

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے 2 سینئر ججز کا بعض معاملات میں طرز عمل ایسا ہے کہ ریفرنس بنایا جاسکتا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ دو سینئر ججز کا عمومی رویہ ایسا ہے کہ ہر معاملے پر خط لکھ دیتے ہیں، خط جس کو لکھا جاتا ہے اس کو بعد میں ملتا ہے اور پہلے میڈیا میں آجاتا ہے۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ آپ ایسے پروپیگنڈے کا موجب بنیں جوپورے ادارے کوبدنام کرے تو اس کو مس کنڈکٹ سے جوڑا جاسکتا ہے، یہ معاملہ کبھی کابینہ میں زیربحث نہیں آیا، وہ سپریم کورٹ میں کام چلنے نہیں دے رہے، ہرمعاملے پر اختلاف کرتے ہیں، بائیکاٹ کرتے ہیں یا خط لکھتے ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ اس سے قبل سپریم کورٹ میں کیا ہوتا رہا ہے، 8 جج ایک طرف ہوتے تھے اور 7 دوسری طرف ہوتے تھے، خط لکھ کر میڈیا کو جاری کئے جاتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجہ سیاسی ایجنڈے کو سامنے رکھ کربات کریں تویہ ان کی مرضی ہے، کیا آئین میں ایسا کچھ ہے کہ ٹرانسفرکی وجوہات بیان کی جائیں، آئین میں یہ لکھا ہے کہ جج کے ٹرانسفرپرمتعلقہ جج کی رضامندی شامل ہو، سپریم کورٹ کا جج ہائی کورٹ میں ٹرانسفرنہیں ہوسکتا۔

ارکان پارلیمنٹ اضافے کے بعد اب کتنی تنخواہ لیں گے؟

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سینئر ججز کے خلاف ریفرنس کی بات میں کوئی دھمکی نہیں: رانا ثناء
  • چیف جسٹس پاکستان کبھی بھی ججز کی گروہ بندی کا حصہ نہیں رہے، رانا ثناء اللّٰہ
  • چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان کے اسکواڈ پر حسن علی کی رائے سامنے آگئی
  • سپریم کورٹ کے 2 سینئرججزکے حوالے سے راناثنا اللہ نے کیا کہہ دیا ،جانئے
  • حکومت سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز کے خلاف ریفرنس پرغور کررہی ہے،راناثناء اللہ
  • پیکا ایکٹ کیخلاف صحافیوں کے احتجاج میں بھرپور شرکت کرینگے، کاظم میثم
  • بانی پی ٹی آئی خط نہیں بھیجتے یہ ایک پراپیگنڈہ ٹول ہے: رانا ثنا اللہ
  • عوامی رائے کا احترام کئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا،سید عریف اللہ سیفی
  • پنجاب کی ماتحت عدلیہ میں ڈبل شفٹ شروع کرنے پر غور