پیسے بچانے کیلیے خاتون روزانہ ہوائی جہاز پر دفتر آنے جانے لگی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
ملائیشیا میں ایک بھارتی نژاد خاتون، ریچل کور، نے اپنی منفرد روزمرہ کی مصروفیات سے دنیا کی توجہ حاصل کی ہے۔ وہ ایئرایشیا میں فنانس آپریشنز کی اسسٹنٹ مینیجر کے طور پر کام کرتی ہیں اور دو بچوں کی ماں ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ریچل روزانہ پینانگ سے کوالالمپور تک ہوائی سفر کرتی ہیں تاکہ اپنے پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی میں توازن برقرار رکھ سکیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریچل کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کی عمر 12 سال اور بیٹی کی عمر 11 سال ہے اور اس عمر میں بچوں کے لیے ماں کی موجودگی بہت اہم ہوتی ہے۔ 2024 سے قبل، وہ کوالالمپور میں دفتر کے قریب ایک گھر کرائے پر لے کر رہتی تھیں اور صرف ہفتے میں ایک بار پینانگ میں اپنے گھر آتی تھیں۔ تاہم اس سے انہیں اپنے بچوں کے ساتھ کم وقت گزارنے کا موقع ملتا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اب، ریچل صبح 4 بجے اٹھتی ہیں، 5 بجے گھر سے نکلتی ہیں اور 6:30 بجے کی پرواز سے کوالالمپور پہنچتی ہیں۔ دفتر میں کام مکمل کرنے کے بعد وہ رات 8 بجے تک واپس پینانگ پہنچ جاتی ہیں۔ ریچل کور پینانگ میں اپنے گھر سے سپانگ میں اپنے دفتر تک پہنچنے کے لیے تقریباً 400 کلومیٹر کا فضائی سفر کرتی ہیں۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس ہوائی سفر سے ان کے ماہانہ اخراجات میں بھی کمی آئی ہے۔ پہلے، وہ کرائے اور دیگر اخراجات پر ماہانہ کم از کم 474 ڈالر خرچ کرتی تھیں جبکہ اب ان کے سفری اخراجات کم ہو کر 316 ڈالر ہوگئے ہیں۔
ریچل کا کہنا ہے کہ ہوائی سفر کے دوران وہ موسیقی سنتی ہیں اور قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہوتی ہیں جو ان کے لیے ذہنی سکون کا باعث بنتا ہے۔ اگرچہ روزانہ صبح جلدی اٹھنا اور پھر تیار ہونا ایک مشقت والا کام ہے لیکن جب وہ رات کو اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارتی ہیں تو ساری تھکن دور ہو جاتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
2024ء میں بچوں پر جنسی و جسمانی تشدد کے 7608کیسز رپورٹ ہوئے ، روزانہ کی بنیاد اوسطاً21واقعات رپورٹ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2025ء)سال 2024میں بچوں پر جنسی و جسمانی تشدد کے 7608کیسز رپورٹ ہوئے ، روزانہ کی بنیاد اوسطاً21واقعات رپورٹ ہوئے ، بچوں پر تشدد کے کیسز میں سزا کی شرح اکثر کیٹیگریز میں 1فیصد سے بھی کم رہی۔سربراہ ایس ایس ڈی اوسید کوثرعباس نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ 2024ء میں جنسی زیادتی کے 2954، اغوا ء کے 2437، جسمانی تشدد کے 683واقعات رپورٹ ہوئے ،بچوں کی سوداگری کے 586، چائلڈ لیبر کے 895اور کم عمری کی شادی کے 53کیسز رپورٹ ہوئے ۔جسمانی و جنسی تشدد کے کیسز میں سزا کی شرح صرف 1فیصد، اغوا ء میں 0.2فیصد ،بچوں کی سوداگری میں سزا کی شرح 45فیصد اور چائلڈ لیبر میں 37فیصد رہی ۔ کم عمری کی شادی کے کیسز میں کسی بھی مجرم کو سزا نہیں ہوئی۔(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق ملک بھرمیں سب سے زیادہ پنجاب میں بچوں پر تشدد کے 6,083کیسز رپورٹ ہوئے ،پنجاب میں جنسی زیادتی کے 2,506کیسز میں صرف 28مجرموں کو سزا ملی ،خیبر پختونخوا ہ میں 1102کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ جنسی و جسمانی تشدد میں کسی کو سزا نہیں ملی ۔
سندھ میں 354کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ سزا کی شرح صفر رہی ، بلوچستان میں صرف 4سزائیں ہوئیں ۔ سید کوثر عباس نے کہا کہ بچوں پر تشدد کے اصل واقعات رپورٹ شدہ اعداد سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔ انہوںنے بچوں کے تحفظ کے لیے خصوصی عدالتوں، قانونی اصلاحات اور لازمی رپورٹنگ کی تجویز پیش کرتے ہوئے بچوں پر تشدد کی رپورٹنگ میں ناکام اداروں پر جرمانے عائد کرنے کی سفارش بھی کی ۔