Al Qamar Online:
2025-04-15@09:45:07 GMT

خواتین کے قومی دن پرلاہور میں عورت مارچ کا انعقاد

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

خواتین کے قومی دن پرلاہور میں عورت مارچ کا انعقاد



لاہور:

خواتین کے قومی دن کے موقع پرلاہور میں عورت مارچ کا انعقاد کیا گیا، جس میں خواتین، مذہبی و صنفی اقلیتوں، اور دیگر پسے ہوئے طبقات کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا۔

 مارچ لاہور پریس کلب سے شروع ہوا اور شرکاء ایجرٹن روڈ سے گزرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے قریب پہنچے، جہاں خواتین کو درپیش مسائل کو خاکوں اور گیتوں کے ذریعے اجاگر کیا گیا۔

عورت مارچ کی شرکاء نے مطالبہ کیا کہ مذہبی، لسانی، صنفی اقلیتوں اور سیاسی مخالفین کو عام زندگی سے مٹانے کے سلسلے کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے پنجاب پروٹیکشن آف ویمن قانون کو مؤثر انداز میں نافذ کرنے، کام کی جگہوں پر جنسی ہراسانی کے خلاف قائم کمیٹیوں کو مضبوط بنانے، جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کا خاتمہ کرنے، اور مذہبی اقلیتوں سے متعلق قوانین پر عوامی مشاورت کے ساتھ نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا۔

شرکا نے خواجہ سرا اور صنفی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور تشدد کے خاتمے، اور افراد کو اپنی جنس کے تعین کا حق برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے آزادی اظہار پر سینسر شپ کے لیے فائر وال جیسی ٹیکنالوجی کے خاتمے، اسموگ کے مؤثر حل کے لیے پالیسی بنانے، اور زرعی اراضی کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرنے والے منصوبوں کو بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

گزشتہ برس کی نسبت اس سال عورت مارچ کے شرکا کی تعداد خاصی کم نظر آئی جبکہ ماضی کی طرح کے انتظامات بھی نہیں کیے گئے تھے تاہم پولیس کی طرف سے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات تھے۔ خواتین پولیس اہل کاروں کی بڑی تعداد سیکیورٹی پر تعینات تھی۔

شرکا کی طرف سے ’ میرا جسم میری مرضی ‘ اور ’عورت کیا مانگے آزادی ‘ کے نعرے بھی لگائے جاتے رہے۔ خواتین آرٹسٹوں نے مختلف گیتوں اور خاکوں کے ذریعے مسائل کو اجاگر کیا۔ 

عورت مارچ سے قبل ویمنز ایکشن فورم اور عورت مارچ لاہور کی منتظمین نے لاہور پریس کلب میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اپنے مطالبات پیش کیے۔ ویمنز ایکشن فورم کی کنوینر نائلہ ناز، بانی رکن خاور ممتاز، اور عورت مارچ کی نمائندہ نادیہ اور فاطمہ سمیت دیگر خواتین رہنماؤں نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا۔

خواتین رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ عورتوں، مذہبی، لسانی و صنفی اقلیتوں، اور سیاسی مخالفین و مزاحمتی تحریکوں کو عام زندگی سے مٹانے کے سلسلے کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کی جدوجہد کی اصل کہانیوں کو مکمل سچائی کے ساتھ تعلیمی نصاب، عجائب گھروں، اور تاریخی دستاویزات کا حصہ بنایا جائے جنہوں نے پدرشاہی اور ریاستی جبر کے خلاف مزاحمت کی۔

انہوں نے پنجاب پروٹیکشن آف ویمن ایگینسٹ وائیلنس ایکٹ 2012 کو مؤثر انداز میں نافذ کرنے، کام کی جگہوں پر جنسی ہراسانی کے ازالے کے لیے بنائی جانے والی انکوائری کمیٹیوں کو بلا خوف و خطر اپنا کام سرانجام دینے کی اجازت دینے، اور جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کا خاتمہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

خواتین رہنماؤں نے ٹرانسجینڈر اور خواجہ سراؤں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک اور تشدد کا خاتمہ کرنے، ٹرانس جینڈر پر سنٹز پروٹیکشن ایکٹ 2018 کو مضبوط بنانے، اور تمام لڑکیوں کے لیے تعلیم کے حق کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اظہار اور اختلاف رائے کی آزادی کو یقینی بنانے، جبری گمشدگیوں کا خاتمہ کرنے، اور تمام جبری طور پر لاپتہ افراد کو واپس لانے کا مطالبہ بھی کیا۔

انہوں نے آزادی اظہار پر سینسر شپ کے لیے فائر والز اور حکمرانی کی ٹیکنالوجیز کے استعمال کو روکنے، پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2012 میں کی گئی ترمیم کو واپس لینے، اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 جیسے جابرانہ قوانین کے دائرہ کار کو مزید بڑھانے کے سلسلے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

خواتین رہنماؤں نے کہا کہ سب کے لیے صاف اور محفوظ ہوا کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے ریاست سے مطالبہ کیا کہ وہ سموگ سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے محفوظ عوامی نقل و حمل میں سرمایہ کاری کرے۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی نقل مکانی کو عوامی ایمرجنسی تسلیم کرنے، اور زرعی اراضی کو ذاتی مفاد میں استعمال کر کے غذائی قلت پیدا کرنے والے منصوبوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے آئی ایم ایف کے کہنے پر کیے جانے والے کفایت شعارانہ اقدامات کو ختم کرنے، تمام ورکرز کو گزارے لائق اجرت دینے، اور ایسے مالکان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جو ورکرز کو گزارے لائق اجرت دینے سے انکاری ہوں۔

عورت مارچ کے شرکاء نے اپنے مطالبات کو پرزور انداز میں پیش کیا اور حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔

 

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل کرنے کا مطالبہ کیا خواتین رہنماؤں نے کا خاتمہ کرنے انہوں نے کے ساتھ کے لیے کو ختم

پڑھیں:

عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے خصوصی سیکیورٹی فراہم کی جائے، اڈیالہ جیل حکام کا مطالبہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش کرنے کے لیے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے خصوصی سیکیورٹی مانگ لی۔

یہ بھی پڑھیں وزیرآباد حملہ کیس: عدالت نے عمران خان کی بطور گواہ عدم پیشی کو دانستہ قرار دیدیا

میڈیا رپورٹس کے مطابق اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے خط لکھ کر عمران خان کو پیش کرنے کے لیے سیکیورٹی کا مطالبہ کیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش کرنے کے لیے خصوصی گارڈز فراہم کیے جائیں۔

واضح رہے کہ ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے عمران خان کو 15 اپریل کو پیش کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی اقدام قتل، جعلی رسیدوں و دیگر کیسز میں ضمانتیں زیرسماعت ہیں۔

یہ بھی پڑھیں عمران خان نے سپریم کورٹ میں پیشی کے دوران ڈھائی گھنٹے کیسے گزارے؟

اس وقت سابق وزیراعظم عمران خان 190 ملین پاؤنڈ کیس میں اڈیالہ جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بانی پی ٹی آئی خصوصی سیکیورٹی خصوصی گارڈز خط سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سیشن کورٹ پیشی عمران خان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • موساد کے 3 سابق سربراہان اور 250 سے زائد اہلکاروں کا غزہ جنگ ختم کرنے کا مطالبہ
  • مستونگ، بی این پی کی آل پارٹیز کانفرنس، 9 مطالبات پیش کئے گئے
  • قومی اسمبلی میں فلسطینیوں کی حمایت، اسرائیل کیخلاف قرارداد منظور
  • ہم اب بھی ابابیلوں کے انتظار میں ہیں،صرف بددعائیں دینے سے اسرائیل تباہ نہیں ہوگا، عبدالقادر پٹیل
  • فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • صرف بددعائیں دینے سے اسرائیل تباہ نہیں ہوگا، عبدالقادر پٹیل
  • بلوچستان میں مذاکراتی تعطل، بلوچ خواتین کی رہائی پر ڈیڈلاک برقرار
  • جے یو آئی سندھ کے زیر اہتمام ’’اسرائیل مردہ باد ملین مارچ‘‘ ہوگا
  • ملازمت پیشہ خواتین کیلئے بڑی سہولت، اسلام آباد میں ورکنگ ویمن ہاسٹل بنانے کا فیصلہ
  • عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے خصوصی سیکیورٹی فراہم کی جائے، اڈیالہ جیل حکام کا مطالبہ