اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے صدرجنید اکبرخان نے کہا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ شیرافضل مروت پارٹی کا حصہ رہیں اور اس حوالے سے وہ بانی چیئرمین عمران خان سے مل کر بات بھی کریں گے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر خان نے کہا کہ ویسے انہیں شیرافضل مروت سے متعلق ہدایات کا علم نہیں ہے اور نہ ہی اس بات کا تعلق صوابی جلسے سے ہے لیکن بہرحال میں عمران خان سے جب ملوں گا تو اپنا موقف ان کے سامنے رکھ دوں گا۔

جنیدا کبر خان کا کہنا تھا کہ میری توخواہش ہوگی کہ شیرافضل مروت پارٹی میں رہیں کیوں کہ انہوں نے برے وقت میں مجھے سپورٹ کیا جس پر میں ان کا احسان مند ہوں۔ برے وقت میں میرے لیے سب سے توانا آواز شیر افضل مروت ہی تھے۔ واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان نے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان پر متعدد بار پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے اور پارٹی مخالف بیانات دینے کا الزام ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ سے مصالحتی کوششوں کے دوران پی ٹی آئی کا کمیٹیوں میں تبدیلیوں پر غور

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنی کور اور سیاسی کمیٹیوں میں تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے، اور اعلیٰ پارٹی قیادت کے درمیان ان باڈیوں سے شہباز گل جیسے متنازعہ شخصیات کو نکالنے کے لیے مشاورت جاری ہے۔پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق، مجوزہ تبدیلیوں پر پارٹی کے قید میں موجود بانی چیئرمین عمران خان سے مشاورت کی جائے گی، جن کی منظوری کسی بھی بڑی تنظیمی تبدیلی کے لیے ناگزیر ہے۔ایک متعلقہ پیش رفت میں، پی ٹی آئی نے حال ہی میں اپنی خارجہ امور اور بین الاقوامی تعلقات کی کمیٹی کو باقاعدہ طور پر تحلیل کر دیا ہے۔ یہ کمیٹی رواں سال 28 جنوری کو قائم کی گئی تھی، جس میں نمایاں شخصیات جیسے کہ زلفی بخاری، سجاد برکی، شہباز گل، اور عاطف خان شامل تھے۔تحلیل کا اعلان بیرسٹر گوہر خان کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کیا گیا، جو عمران خان کی ہدایات پر عمل کر رہے تھے۔ذرائع بتاتے ہیں کہ یہ اقدام امریکہ میں مقیم پی ٹی آئی کے کچھ نمایاں کارکنوں کی جانب سے عمران خان تک پہنچائی گئی تشویش کے بعد کیا گیا۔ خیال ہے کہ ان کارکنوں نے، خاص طور پر پی ٹی آئی کی اوورسیز شاخوں کے اندر کمیٹی کی سمت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی بے چینی کا اظہار کیا ۔پی ٹی آئی کی امریکہ شاخ خاص طور پر پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے اپنے رویے پر منقسم نظر آتی ہے۔ جب کہ کچھ اراکین فوج اور اس کی قیادت کے خلاف جارحانہ مؤقف اپنائے ہوئے ہیں، وہیں دیگر اب مکالمے اور مفاہمت کی وکالت کر رہے ہیں۔یہ داخلی دراڑ اس وقت مزید نمایاں ہوئی جب امریکہ میں مقیم ڈاکٹروں اور تاجروں کا ایک گروہ حال ہی میں اسلام آباد آیا، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے علاوہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے بھی ملاقات کی۔ ان کی کوششوں کو، جو پی ٹی آئی اور فوج کے درمیان تعلقات کی مرمت کے طور پر دیکھی جا رہی تھیں، پارٹی کی ڈائیسپورا میں موجود سخت گیر عناصر کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • ہری پور میں پی ٹی آئی کا ورکرز کنونشن: عمران خان کی رہائی کے لیے ہر کال پر لبیک کہیں گے،عمر ایوب
  • انگریزی میں نہیں اردو میں بات کروں گا؛ رضوان کی ویڈیو وائرل
  • اسٹیبلشمنٹ سے مصالحتی کوششوں کے دوران پی ٹی آئی کا کمیٹیوں میں تبدیلیوں پر غور
  • جنید اکبر کا گولیوں اور جیلوں سے ڈرنے والے کارکنان کو گھر بیٹھنے کا مشورہ
  • عمران خان جب بھی حکم کریں گے پہلے سے بڑی تعداد میں اسلام آباد جائیں گے، جنید اکبر
  • کرک میں پی ٹی آئی یوتھ کنونشن بد نظمی کا شکار، کارکنوں کا اپنی ہی حکومت کے خلاف احتجاج
  • وزیراعظم شہباز شریف کا بیلاروس سے تعلقات نئی بلندی تک لےجانے کی خواہش کا اظہار
  • پی ٹی آئی میں کلچربن چکا کسی کو گندا کرنا ہو تو اس پر اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا الزام لگا دو، شیر افضل مروت
  • شہید ذوالفقار علی بھٹو نے مملکت خداداد پاکستان کو پہلا متفقہ جمہوری اور اسلامی آئین دیا، چوہدری لطیف اکبر
  •   عرفان صدیقی کی امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے ملاقات کی تردید