رواں سال ضلعی عدالتوں نے ریکارڈ کیسز نمٹائے، عامر فاروق
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی جانب سے دیے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد کا کہنا تھا کہ ضلعی عدلیہ انصاف کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، ضلعی عدلیہ سے بھی اس مرتبہ ایک جج کو ہائی کورٹ کا جج بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کہا ہے کہ رواں سال ضلعی عدالتوں نے ریکارڈ کیسز نمٹائے۔ ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی جانب سے دیے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ضلعی عدلیہ انصاف کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، ضلعی عدلیہ سے بھی اس مرتبہ ایک جج کو ہائی کورٹ کا جج بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جو ہائی کورٹ کے جج کے لیے نامزد ہوئے لیکن بن نہ سکے ان کے لیے بھی مایوسی کی بات نہیں، آپ بہترین کام کر رہے ہیں، آپ کا وقت بھی آئے گا۔
چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ اس سال اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے ریکارڈ کیسز نمٹائے، مجھے آپ کے کام پر فخر ہے، جن ججز کی ترقی ہوئی ان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ہم ججز سائلین کو قانون کے مطابق انصاف کی فراہمی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اس سفر میں سپریم کورٹ جا رہا ہوں مگر آپ لوگ میرے دل میں ہیں، میں دل کی گہرائیوں سے ضلعی عدلیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میرے دروازے بھی ہمیشہ آپ کے لیے کھلے رہیں گے۔ تقریب کے آخر میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید رانا نے چیف جسٹس عامر فاروق کو شیلڈ پیش کی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر پیونی جج جسٹس سرفراز ڈوگر کو بھی شیلڈ پیش کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ضلعی عدلیہ عامر فاروق چیف جسٹس کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
حکومت اور ایڈوکیٹ جنرل گلگت بلتستان میں ججز کی تقریوں کے طریقہ کار کے حوالے اتفاق کے بعد سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا، آئینی بینچ کے رکن جسٹس جمال مندوخیل نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔
گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کی۔
یہ بھی پڑھیں:
دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور اعوان نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان اور ایڈوکیٹ جنرل گلگت بلتستان میں ججز کی تقریوں کے طریقہ کار کے حوالے اتفاق ہوگیا ہے، حکومت آرڈر 2018 کے مطابق ججز تقرریاں کرے گی، معاملے پر ایڈوکیٹ جنرل گلگت بلتستان سے بات کرلی تھی۔
جس پر سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا، آئینی بینچ کے رکن جسٹس جمال مندوخیل نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔
وکیل غلام مصطفی کندوال نے اعتراض کیا کہ سپریم کورٹ حکم کے مطابق آرڈر 2019 کے مطابق تقرریاں ہونا ہیں، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ ہمیں ابھی ججز تقریوں کا مقدمہ نمٹانا چاہیے، آرڈر 2019 مجوزہ تھا اس پر عملدرآمد کا کیسے کریں۔
مزید پڑھیں:
جسٹس جمال مندوخیل نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے، اگر ناانصافی ہوئی تو پھر ایشوز بنیں گے۔
گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے ججز طریقہ کار متعلق درخواست واپس لے لی گئی، سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججوں کی تقرریوں متعلق دیگر درخواستوں پر سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹارنی جنرل حکم امتناعی سپریم کورٹ گلگت بلتستان