بنگلہ دیش احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ گزشتہ سال بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے خلاف عوامی احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسز نے انسانی حقوق کی سنگین اور منظم پامالیوں کا ارتکاب کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس دوران صرف 46 یوم میں 1,400 لوگ ہلاک ہوئے جن کی اکثریت سکیورٹی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنی۔
یہ یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ سابق حکومت کے عہدیدار، انٹیلی جنس اور سکیورٹی کے اداروں اور سابق حکمران جماعت سے وابستہ متشدد عناصر نے سوچے سمجھے انداز میں یہ جرائم کیے۔ اس تشدد میں ہزاروں افراد زخمی ہوئے جن پر قریب سے براہ راست فائرنگ بھی کی گئی۔ Tweet URLطلبہ کے زیرقیادت اس احتجاج کے دوران لوگوں کو ماورائے عدالت ہلاک کیا گیا، انہیں ناجائز قید میں رکھا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ان قیدیوں میں بچے بھی شامل تھے۔
(جاری ہے)
وولکر ترک نے کہا ہے کہ انہوں نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کو پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں بھی حقوق کی ان سنگین پامالیوں کے بارے میں بتایا ہے جو بین الاقوامی جرائم کے مترادف ہو سکتی ہیں۔ بنگلہ دیش 'آئی سی سی' کا رکن ہے اور روم معاہدے کے تحت عدالت ایسے ملک میں جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم بشمول جارحیت پر مبنی جرائم پر قانونی کارروائی کا اختیار رکھتی ہے۔
بچوں کی ہلاکتیںہائی کمشنر نے کہا ہے کہ سابق سیاسی قائدین اور اعلیٰ سطحی سکیورٹی حکام اس تشدد سے آگاہ تھے اور انہوں نے اس کے لیے سہولت اور ہدایات بھی دیں۔ اس کا مقصد مظاہرین کو دبانا اور اقتدار پر حکومت کی گرفت کو مضبوط رکھنا تھا۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں میں 12 تا 13 فیصد تعداد بچوں کی تھی۔
بنگلہ دیش کی پولیس کے مطابق، یکم جولائی اور 15 اگست 2025 کے درمیان اس کے 44 اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔یہ احتجاج سرکاری نوکریوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہوا تھا جو بعدازاں حکومت مخالف تحریک میں بدل گیا۔ رپورٹ کے مطابق سابق حکومت کا تباہ کن اور بدعنوان انداز حکمرانی، سیاسی مخالفین پر جبر اور ملک میں پھیلی گہری عدم مساوات اس احتجاج کے بنیادی اسباب تھے جو شیخ حسینہ کی اقتدار سے بیدخلی پر منتج ہوئے۔
بدترین ریاستی تشددہائی کمشنر نے کہا ہے کہ حکومت نے سوچی سمجھی اور مربوط حکمت عملی کے تحت اس احتجاج کا پرتشدد جواب دیا۔ اس حوالے سے اکٹھی کی جانے والی شہادتوں اور لوگوں کے بیانات سے بدترین ریاستی تشدد، ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا اندازہ ہوتا ہے۔ لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنے، مفاہمت کا ماحول پیدا کرنے اور ملک کے مستقبل کو مستحکم بنانے کے لیے احتساب اور انصاف بہت ضروری ہے۔
بنگلہ دیش میں اس احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق تحقیقات کے لیے 'او ایچ سی ایچ آر' نے اپنا کام 16 ستمبر 2024 کو شروع کیا تھا۔ اس ضمن میں فارنزک، اسلحے اور صنفی امور کے ماہرین اور ایک تجزیہ کار پر مشتمل ٹیم کی تشکیل دی گئی ہے۔ ان تفتیش کاروں نے یونیورسٹیوں اور ہسپتالوں سمیت بہت سی ایسی جگہوں کا دورہ کیا ہے جہاں سے انہیں صورتحال کا درست اندازہ قائم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ٹیم نے اپنی رپورٹ کی تیاری کے لیے 900 سے زیادہ ایسے لوگوں سے بھی بات چیت کی ہے جو اس تشدد کے عینی شاہد اور متاثرین ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم نے لیبیا کے ساحل پر کشتی حادثے کی رپورٹ طلب کرلی
وزیراعظم شہباز شریف نے لیبیا کے ساحل پر کشتی کے حادثے اور اس میں پاکستانی شہریوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی بلند درجات کےے لیے دعا کی اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔
بیان کے مطابق وزیراعظم نے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ، وزیراعظم کی وزارت خارجہ حکام کو جاں بحق پاکستانیوں کی شناخت جلد از جلد مکمل کرنے اور متاثرہ افراد کو ہر ممکن امداد فراہم کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ جیسے مکروہ عمل میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہو گی اس حوالے سے کسی بھی قسم کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، انسانی اسمگلنگ کے خلاف بھرپور اقدامات اٹھا رہے ہیں۔