انسانی سوچ کو الفاظ میں تبدیل کرنے کی ٹیکنالوجی تیار، میٹا کا دعویٰ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی میٹا جو کہ فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی مالک کمپنی ہے اس نے ایک ایسے ٹیکنالوجی تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کے ذریعے انسانی ذہن میں آنے والے سوچ کو الفاظ میں تبدیل کیا جا سکے گا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق مذکورہ ٹیکنالوجی ہر سوچ کو الفاظ میں تبدیل نہیں کرے گی بلکہ ان خیالات کو الفاظ میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی جن خیالات کے تحت کوئی بھی انسان کچھ کہنا یا لکھنا چاہ رہا ہوگا۔ میٹا نے مذکورہ ٹیکنالوجی کو ابھی تک حتمی اور مکمل نام نہیں دیا اور ابھی اس پر تحقیق جاری ہے لیکن مذکورہ ٹیکنالوجی کو (Brain2Qwerty) کہا جا رہا ہے۔
مذکورہ ٹیکنالوجی متعدد چیزوں پر مشتمل ہے، جن میں کسی بھی سیلون پر موجود بڑی چیئر جیسی ایک کرسی، اسکینر، کیمرے، الیکٹرو انٹرنیٹ تاریں اور دوسری چیزیں شامل ہیں۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کے ایڈوانس لینگویج ماڈیول سے لیس ہے اور اس ٹیکنالوجی کو انتہائی خاص کیمروں اور اسکینرز کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔
مذکورہ ٹیکنالوجی کو بنانے سے قبل ایک بہت وسیع اور ایڈوانس اے آئی لینگویج ماڈیول کو تربیت دی گئی، متعدد انسانوں کو کرسی پر بٹھاکر انہیں کچھ نہ کچھ لکھنے کے لیے سوچنے کا کہا گیا اور پھر اسکینرز اور کیمروں نے انسان کے دماغ میں آنے والے لفظی خیالات کو ٹائپ کرنے کے لیے ٹائپنگ مشین کی جانب منتقل کیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ مذکورہ ٹیکنالوجی کے ذریعے انسانی دماغ سے الیکٹرو انٹرنیٹ تاریں منسلک کی جاتی ہیں، جس کی لہریں دماغ کے اندر پیدا ہونے والے خیالات کو کیچ کرکے اسکینر، کیمرے یا کسی ایسے نظام کی جانب منتقل کرتی ہیں جو کہ خیالات کی لہروں کو الفاظ میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ابھی مذکورہ ٹیکنالوجی پر کام اور تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے اور کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اب تک کی آزمائش میں نئے سسٹم نے 80 فیصد درست کام کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مذکورہ ٹیکنالوجی ٹیکنالوجی کو
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر پولیس کا نشے میں لائن آف کنٹرول پار کرنے والے کو حراست میں لینے کا دعوی
سرینگر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 فروری ۔2025 ) مقبوضہ کشمیر پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ لائن آف کنٹرول کے قریبی ضلع راجوری میں 40 سالہ عبدالرحمان کو گرفتار کیا گیا ہے پولیس کے مطابق عبدالرحمان کا تعلق آزادکشمیر کے ضلع کوٹلی کے سیری گاﺅں سے ہے جس سے راجوری پولیس تھانے میں تفتیش کی گئی ہے. مقبوضہ کشمیرپولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار کیئے جانے والے آزادکشمیر کے شہری کی تحویل سے کوئی قابل اعتراض چیز برآمد نہیں ہوئی ہے تاہم پولیس نے دعویٰ کیا کہ ایل او سی عبور کرتے وقت وہ نشے کی حالت میں تھا.(جاری ہے)
برطانوی نشریاتی ادارے ”بی بی سی“کے مطابق پولیس کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پچھلے سال نوشہرہ سیکٹر میں مسلح دراندازی کی متعدد کوششیں ہوئیں اس لیے عبدالرحمان کو پاکستانی حکام کے سپرد کرنے سے پہلے ان سے مکمل پوچھ گچھ ضروری ہے ہندوستان کی تقسیم سے قبل نوشہرہ کشمیر کے میرپور ضلع کی بھمبر تحصیل کا حصہ تھا جہاں سے عبدالرحمان کو حراست میں لیا گیا ہے . پولیس افسر نے الزام عائد کیاکہ جموں خطے کے پونچھ، راجوری، کٹھوعہ اور ڈوڈہ اضلاع میں درانداز بھیج کر یہاں مسلح حملے کروا ئے جارہے ہیں اور گزشتہ چند برسوں کے ان اضلاع میں فوج پر درجنوں حملے کیے گئے جن میں متعدد فوجی اہلکار مارے گئے.