حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے سرکاری ملازمین پر پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی کابینہ نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے گریڈ 17 سے 22 تک کے تمام سرکاری ملازمین کیلیے اثاثے ظاہر کرنے شرط لازمی کردی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں نئی دفعہ 15-A شامل کرنے کے مسودہ کی منظوری دے دی۔
نئی ترمیم کے تحت سرکاری ملازمین کو اپنے اور اہل خانہ کے ملکی اور غیر ملکی اثاثے بھی ظاہر کرنے ہونگے۔ ذرائع کے مطابق تمام سرکاری ملازمین کے اثاثے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو آن لائن دینے ہونگے،غیر ملکی بینک اکاؤنٹس، جائیدادوں اور کاروباری سرمایہ کاری کی تفصیلات بھی دینا ہوں گی۔
اس کے علاوہ تمام افراد کی پرائیویسی اور سیکیورٹی کو مدنظر رکھا جائے گا، ترمیمی مسودہ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو، وزارت خزانہ اور وزارت قانون قانون کی سفارشات کو بھی شامل کیا گیا، ترمیمی مسودہ جلد پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے انکار
آئی ایم ایف نے سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے انکار کردیا ، اثاثوں کی ڈکلیئریشن سے متعلق قانون سازی اب فروری کے بعد ہوسکے گی۔
تفصیلات کے مطابق سرکاری افسران کے اثاثہ جات ڈیکلیریشن کے لئے آئی ایم ایف سے مزید مہلت کی درخواست مسترد ہوگئی۔ذرائع نے بتایا کہ سرکاری افسران کے اثاثوں کو ڈکلیئر کرنےکیلئےمسودے پرمشاورت شروع کردی گئی، سول سرونٹ ایکٹ سے ترمیمی ڈرافٹ فروری میں ہی آئی ایم ایف کوفراہم کیا جائے گا۔
حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اثاثوں کی ڈکلیئریشن سے متعلق قانون سازی اب فروری کے بعد ہوسکے گی۔آئی ایم ایف تکنیکی وفد کی کابینہ ڈویژن، پی ایم آفس، وزارت خزانہ اور وزارت قانون میں ملاقاتیں ہوئیں، ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ سے شرائط کے مطابق بینچ مارک مکمل کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
ایکٹ میں ترامیم کے تحت بچوں کے تعلیمی ادارے تک بتانا تک بھی لازمی شرط میں شامل ہیں ، گھر کی آمدن کے ذرائع، میاں بیوی دونوں کے اثاثے بھی ایسٹ ڈکلیئر کا حصہ ہے۔ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہ ترمیم کے تحت پاور آف اٹارنی تک کی معلومات بھی فراہم کرنا ہوں گی تاہم متعلقہ حکام نے وفد سے معلومات کی پبلک رسائی میں نرمی کی درخواست بھی کی ہے۔